زندگی ایک طویل سفر ہے جس کی کٹھنا ئیوں کو برداشت کرنے
کیلئے ایک ساتھی،ہمدم، غمگسا ر اور رازداں کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی ہے۔
اور جب یہ سا تھی مل جائے تو سفرخوشگوار ہو جا تا ہے۔یہ ہمسفر جیون ساتھی
کی صورت میں انسان کی زندگی میں داخل ہوتا ہے اورازدواجی سفر کا آغا ز ہوتا
ہے۔ ازدواج کا سفر اپنے موضوع کے مطابق انتہائی اہم ہے۔ خاندان ہر معاشرہ
میں اہم ترین اکائی اور بنیادی معاشرتی ڈھانچہ ہے اورخاندان کی بنیادی اکا
ئی میا ں بیوی کا رشتہ ہے۔ جس کے ذ ریعہ قدریں پرورش پاتیں، آ ئندہ نسلوں
میں منتقل ہوتیں اور اخلاقیات کی بنیاد مضبوط ہو تی ہے۔ازدواجی رشتہ
معاشروں کے مزاج کا تعین کرتا ہے۔ پر ازدواجی رشتوں کی بنیادیں کمزور ہونے
کے باعث نہ صرف معاشرتی نظام تبا ہ ہوتا ہے بلکہ ملکی سطح پر بھی اثرات
مرتب کرتا ہے۔ اس لیے اس موضوع کو زیرِبحث لانا لازمی ہے۔
اب تک کی سائنسی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ جا نوروں کی تمام اقسام میں ہنسوں
کا جوڑا اپنے تعلق میں سب سے زیادہ وفادار ہو تا ہے۔ اگر ایک دفعہ دو ہنس
جوڑا بن جائیں تو وہ ہمیشہ جوڑا ہی رہتے ہیں اور عمر بھر ایک دوسرے کے ساتھ
رہتے اور ساتھ نبھاتے ہیں۔موسم ِ بہار میں ملاپ کے ذریعہ وہ باربار اس گرہ
وفاداری پر مہر ُ تصدیق کرتے ہیں اس طرح ننھے ہنسوں کی ایک نئی پست وجود
میں آتی ہے۔ حیاتیات کے ماہرین اس بات کا تعین کرنے کے قابل ہو گئے ہیں کہ
ہنسوں کے جوڑا میں اگر ایک مر جا ئے تو پیچھے رہ جانے والا ساتھی گہرے
طورپر غم کرتا ہے اور کبھی دوسرے ہنس کے ساتھ نئے تعلق میں داخل نہیں
ہوتا۔اس طرح انسانوں میں بھی ازدواجی سفرکے لئے کچھ بنیادی پہلو انتہائی
اہمیت کے حامل ہیں۔جس طرح ہر مضبوط عمارت کے لئے مضبوط بنیادوں کی ضرورت
ہوتی ہے اسی طرح مضبوط ازدواج کے لئے مضبوط بنیادیں درکار ہوتی ہیں۔جن کے
بغیر خاندان غیر یقینی کا شکار رہے گا۔ ازدواج کی بنیادوں مضبوط کرنے کے
لئے تین باتیں نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ازدواج میں بھرپوری کے محرکات یعنی
عہدومخصوصیت جسے انگریزی میں commitment کہتے ہیں،سب سے اہم اور پہلا پہلو
ہے۔ جب ازدواج میں دو لوگ اپنے آپ کو ایک دوسرے کے سپرد کرتے ہیں تواصل وہ
ایک دوسرے سے عہد باندھ لیتے ہیں کہ ہم اب سے اپنا آپ ایک دوسرے کے حوالے
کرتے ہیں اور صرف موت ہی ہمیں جدا کرے گی۔ عہد باندھنا کوئی دکھاوا نہیں
ہوتا بلکہ اس کو تما م زندگی کے نشیب وفراز میں پورا کیا جاتا ہے۔ میاں
بیوی آپس میں یہ عہد باندھ کر اپنے رشتے کی پہلی اینٹ رکھتے ہیں کہ دکھ سکھ،
بیماری،تندرستی اور امیری غریبی ہر طرح کے حالات میں ثابت قدم رہیں
گے۔ازدواج میں عہد کرنے کے بعد ہم اپنے آپ کو شریک حیات کے سپرد کر دیتے
ہیں ِ۔ اورانسان میں کی دنیا سے نکل کر ہم کی فضا میں آجاتا ہے اس مخصوصیت
میں اتنی خوبصورتی وگہرائی ہے کہ انسان اپنی انفرادیت میں بھی نہیں کھوتا
اور واحد بھی نہیں رہتا۔ اس ہم کی فضا میں ایک دوسرے کے لیے بھروسہ احترام
اور سر بلندی کے ا حساسات پائے جاتے ہیں۔لیکن اگر شادی کے بعد شوہر یابیوی
کی مخصوصیت صرف اپنے مفادات یا اپنی دلچسپی یاذات سے رہے تو یہ خود غرضی ہے
جو ازدواجی بھرپوری کی قاتل ہے۔ نکاح کے وقت کی گئی ہاں سے بے وفائی ہے۔ یہ
ازدواجی تعلق میں حائل بدصورت دیوار ہیاور ایک ایسی دیمک ہے جو لاکھوں
خاندانوں کو اندر سے کھوکھلا کر کے موت کی جانب دھکیل دیتی ہے۔دوسراپہلو
ازدواج میں رابطہ وگفتگو یعنی communicationہے۔ شریک حیات کو جاننا اور اسے
مسلسل جانتے رہنا،اسے دریافت کرنا اور اس کی شخصیت میں داخل ہوکر اسے جاننا
یہ تمام جذبات کی تڑپ اور ان کی تسکین ازدواج کی بھرپوری کا حصہ ہے۔ ازدواج
میں دو شخصوں کا کا اختلاط صرف رابطہ سے ہوتا ہے خاندان میں شخصیات اس وقت
گھل مل جاتی ہیں جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کیساتھ جی بھر کرباتیں کرتے
ہیں۔ازدواج میں آسودگی اور یگانگت آپس میں با تیں کرنے کا معجزہ ہے۔ اس عمل
میں ایک دوسرے کو سننا،سمجھنا اور برداشت کرنا دونوں پر برابر لاگو ہوتا ہے۔
تب ہی ازدواج بھر پور طور پر نشوونما پاتا ہے۔ جس طرح جسم میں زندگی قائم
رکھنے کے لئے خون ضروری ہے اسی طرح ازدواج میں صحت قائم رکھنے کے لئے گفتگو
ضروری ہے۔ تیسرا اور آخری پہلو ازدواج میں احترام اور قبولیت یعنی respect
and acceptanceہیں۔احترام اور قبولیت بھی دراصل موثر رابطہ کا حصہ ہیں ان
کے بغیر پر’معنی گفتگو ممکن نہیں۔ ازدواج میں مخصوصیت، رابطہ،احترام اور
قبولیت انسانی شخصیت میں اس طرح آپس میں وابستہ ہیں کہ انہیں الگ الگ نہیں
کیا جا سکتا کیونکہ یہ ایک دوسرے کو متاثر کرتا ہے۔ بھرپور ازدواجی زندگی
میں شریک حیا ت کا احترام اور اسے قبول کرنا لازم ہے۔اور اس سے پہلے آپ کو
اپنے آپ کو قبول کرنا اور اپنی عزت کرنا لازم ہے۔ کیونکہ جب آپ خود کی عزت
کریں گے اور اپنی قدروقیمت جانیں گے تب ہی دوسرا بھی آپ کی عزت کرے گا اور
آپکو قبول کرے گا۔ غرضکہ ازدواج کے سفر میں مخصوصیت یعنی عہد کرنا پہلی
اینٹ ہے اور پھر آپس میں گفتگو قائم کرنا،احترام اور قبولیت یہ باقی اینٹیں
ہیں اگر یہ سب ترتیب میں رکھی جا ٰئیں توازدواج کی بنیاد ابتدا سے ہی مضبوط
ہوتی ہے اور کبھی عمارت ٹوٹنے کا خطرہ نہیں لاحق ہوتااور یہ رشتہ ہرقسم کے
حالا ت میں مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔
میرے دل میں انسان کے ازدواج کے لئے ہنسوں کے جوڑے کی مانند وفاداری دیکھنے
کا خواب پایا جاتا ہے جس کا ذکر میں نے آغاز میں کیا۔وفاداری، بالخصوص
ازدواجی تعلق میں،ہنسوں میں ہو یا انسانوں میں، باطنی آسودگی اور شخصی ترقی
کا سبب بنتی ہے۔مرد اور عورت کو جب احساس ہو کہ اس کے شریک حیات کے
وفادارانہ جذبے وروئیے اس کی زندگی میں شامل ہیں تو یہ احساس ایک ایسی قوت
محرکہ ہے جو انسان کو ہرحالات میں توانا وتازہ رکھتی ہے۔دوسری جانب وفا
شعاری حقیقی مردانگی کا اظہار ہے جس سے مرد کو اپنی پہچان حاصل ہوتی ہے
گویاکہ ازدواج میں وفاداری دراصل مرد اور عورت کی شخصیت کے دستخط ہیں جس کے
بغیر ازدواج نا مکمل اور بے بنیاد ہے |