|
سرد جنگ کے دوران امریکی حکومت نے کیمیائی حملوں کے خطرے پیشِ نظر شہریوں
کو تیار کرنے کے لیے ملک بھر میں کوششوں کا آغاز کیا- بچوں کو کسی حملے کی
صورت میں اسکول کی ڈیسک کے نیچے چھپنے کی تربیت دی جانے لگی تو بڑوں کو
محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کرنے کی اور خوراک ذخیرہ کرنے کی-
|
|
بعض امریکی شہریوں نے حکومت کی اس تجویز کو کچھ زیادہ ہی سنجیدگی سے لے لیا-
اور انہی شہریوں میں Girard Brown (Jerry) Henderson نامی کاروباری شخصیت
بھی شامل تھی-
|
|
ہینڈرسن نے لاس ویگاس میں اپنے گھر کے نیچے 26 فٹ کی گہرائی میں ایک شاندار
اور پرتعیش محفوظ پناہ گاہ تعمیر کروائی- زیرِ زمین تعمیر کی جانے والی اس
پناہ گاہ میں سوئمنگ پولز، فواروں سے آراستہ باغات، گولف کورس، مصنوعی چٹان
اور باربی کیو سسٹم جیسی متعدد پرتعیش سہولیات موجود تھیں- ہنڈرسن کا خیال
تھا کہ بم حملے کی صورت میں یہ پناہ گاہ انتہائی پرسکون اور آرام دہ ہوگی-
|
|
باہر سے اور سطح پر ، یہ ایک معمولی دو منزلہ مضافاتی مکان دکھائی دیتا تھا۔
غیر معمولی پن کی واحد نشانی زمین پر رکھے ہوئے بڑے پیمانے پر ائیر کنڈیشنگ
یونٹ تھے جو زیرِ زمین موجود پناہ گاہ میں کولنگ کے لیے نصب کیے گئے تھے
اور یہ یونٹ بڑی بڑی چٹانوں کے درمیان موجود تھے-
|
|
انہی چٹانوں کے درمیان میں ایک خفیہ راستہ تھا جس کے ذریعے 5000 اسکوائر فٹ
کے رقبے پر پھیلی اس پناہ گاہ تک رسائی ممکن تھی- پناہ گاہ میں دو بیڈروم،
ایک کچن، ایک باتھ روم اور مہمانوں کے لیے ایک اضافی کمرہ بھی تعمیر کیا
گیا- پناہ گاہ میں مصنوعی درخت اور پھول بھی لگائے گئے جبکہ پہاڑیوں اور
برفباری کے مناظر بھی پینٹ بھی کیے گئے- اس کے علاوہ مختلف قسم کی روشنیوں
کا بھی انتظام کیا گیا- یہاں تک رات کے اوقات میں پناہ گاہ کی چھت پر
مصنوعی ستارے بھی نمایاں ہوجاتے تھے-
|
|
یہ زیرِ زمین پرتعیش پناہ گاہ 1978 میں تعمیر کروائی گئی تھی جس کے بعد
ہینڈرسن نے یہی رہائش اختیار کرلی اور وہ 1983 میں اپنی موت تک یہیں آباد
رہے- 1989 میں ہینڈرسن کی اہلیہ کے انتقال کے بعد یہ گھر ان دونوں کے ایک
دور کے رشتے دار کے حوالے کر دیا گیا-
|
|
سال 2014 میں یہ پرتعیش پناہ گاہ ایک گروپ نے 1.15 ملین ڈالر میں خرید لیا
تاہم اس گروپ کی شناخت کو خفیہ رکھا گیا-
|
|