تین سالہ جان لیوا بیماری میں مبتلا بیٹے کو چھوڑ کر کورونا وائرس کے شکار مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر کی کہانی

image


برطانیہ کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو کہ کرونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ہزارہا افراد نہ صرف اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں بلکہ ان میں سے سینکڑوں افراد جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں اور ابھی کرونا وائرس کی ان تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے-

اس صورتحال میں دنیا بھر میں ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف پہلی صفوں پر کرونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔ اس کے لیے ایک جانب تو انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے اپنے خاندان کو بھی نظر انداز کیا ہوا ہے ایسی ہی کہانی ڈاکٹر نک ڈینی سن کی بھی ہے-

ڈاکٹر نک ڈینی سن انگلینڈ کے شہر سرے کے فریملی پارک ہاسپٹل میں بطور اینستھٹک ڈاکٹر اپنے فرائض انجام دیتے تھے- مگر کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے سبب ان کو آئی سی یو کا انچارج بنا کر ان کی ڈیوٹی وہاں لگا دی گئی جس کی وجہ سے انہیں روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس سے متاثر مریضوں سے واسطہ پڑتا ہے-

ڈاکٹر نک ڈینی سن کا ایک تین سالہ بیٹا بھی ہے جس کا نام ایلفی ہے ڈاکٹر نک نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے اپنے بیٹے کے بارے میں بتاتے ہوئے تحریر کیا کہ ان کا تین سالہ بیٹا خون کی ایک خطرناک بیماری لمفوما میں مبتلا ہے- یہ ایک قسم کا خون کا کینسر ہے جس کا علاج کیموتھراپی کی صورت میں شروع ہو چکا ہے جو کہ اگلے تین سال تک جاری رہے گا-

ایسے مریض اس حوالے سے بہت نازک ہوتے ہیں کہ ان کی قوت مدافعت بری طرح کمزور ہو چکی ہوتی ہے اور ایسے مریض فوری طور پر کسی بھی بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں اور اس بیماری کے اثرات ان پر شدید حد تک ہو سکتے ہیں-

ان حالات میں ڈاکٹر نک کی صورتحال بہت نازک تھی ان کی ذرا سے بے احتیاطی ان کے بیٹے کو موت کے منہ میں دھکیل سکتی تھی- اس وقت ایک باپ کی محبت اور اپنے فرض کے ساتھ کیے گئے وعدے میں سے کسی ایک کے انتخاب کا وقت تھا-
 

image


اپنی فیس بک پوسٹ میں ڈاکٹر نک نے بتایا کہ انہوں نے اس موقع پر اپنے فرض کے انتخاب کا فیصلہ کیا اور اپنے بیٹے اور بیوی کو چھ ماہ کے لیے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ڈاکٹر نک کا یہ کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو صرف ایک فلو سے مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور یہ سب بڑی عمر کے لوگ نہیں ہیں بلکہ ان میں جوان لوگ بھی شامل ہیں-

ایسے لوگوں کو صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ براہ مہربانی گھروں پر رہیں ایک دوسرے سے دور رہیں ہم آپ لوگوں کے لیے اپنے پیاروں سے دور ہسپتالوں میں ہیں آپ ہمارے لیے گھروں پر رہیں-
 

YOU MAY ALSO LIKE: