خدمتِ خلق (آدمی کو آدمی کے کام آنا چاہئے )

 بے بہا کاموں میں یہ بھی کام آنا چاہئے
خدمتِ آدم میں بھی تو نام آنا چاہئے
چاہتے ہو گر خدا کی تم عنایت بار بار
آدمی کو آدمی کے کام آنا چاہئے
اسلام معاشرے میں امن و سلامتی ‘ اتحاد ‘ اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے ۔آنحضرت ﷺکا انسانیت پر احسان عظیم ہے کہ آپ کے طفیل دنیا کو ایسی پاک اور کامل تعلیم عطا کی گئی ۔
دوسروں کو فائدہ پہنچانا اسلام کی روح اور ایمان کا تقاضہ ہے۔ ایک دوسرے کی مدد سے ہی کاروانِ انسانیت مصروف ِسفر رہتا اور زندگی کا قدم آگے بڑھتا ہے اگرانسان انسان کے کام نہ آتا تو دنیا کب کی ویرانہ بن چکی ہوتی ۔
یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
خدمت خلق وہ جذبہ ہے جسے ہر مذہب و ملت اور ضابطہ اخلاق میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ۔دنیا کی زندگی میں ہر انسان دوسروں کا محتاج ہے ۔اگر ہم غور کریں کہ ایک نوالہ جوہم منہ میں ڈالتے ہیں کتنے انسانوں کی محنت اس میں شامل ہوتی ہے ۔کسی نے بیج بویا ،فصل کی حفاظت کی ،اسے کاٹا اور اناج تیار کرکے بازار میں لایا ،کسی نے خریدا اور کھانے کے لئے تیار کیا۔انسان اپنی فطری ، طبعی ، جسمانی اور روحانی ساخت کے لحاظ سے سماجی اور معاشرتی مخلوق ہے اسے اپنی پرورش ، نشو و نما ، تعلیم و تربیت ، خوراک و لباس اور دیگر معاشرتی و معاشی ضروریات پوری کرنے کے لئے دوسرے انسانوں کا کسی نہ کسی لحاظ سے محتاج ہے۔
خدا کا بندہ وہی ہے مری نگاہوں میں
جو ہو شمار ہر انساں کے خیر خواہوں میں
خدا نہ جس سے ہو راضی وہ بندگی کیا ہے
کسی کے کام نہ آئے تو آدمی کیا ہے
خدمت خلق ایک جامع تصور ہے۔ یہ لفظ ایک وسیع مفہوم رکھتا ہے ۔خلق کے اندر روئے زمین پر رہنے والے ہر جاندار کا اطلاق ہوتا ہے اور ان سب کی
حتی الامکان خدمت کرنا ، ان کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے ۔انسان انسان ہونے کی حیثیت سے ہمدردی کا مستحق ہے خواہ اس کا تعلق کسی قوم اورمذہب سے ہو۔
بلا شبہ انسانوں کے لئے انسانوں کا ایثار ہی اس دنیا کا حقیقی حسن ہے وہ لوگ واقعی بڑے باہمت ، قابل داد اور قابل ستائش ہیں جو دوسروں کے کام آتے ہیں۔ خدمت خلق انسان دوستی کا دوسرا نام ہے۔جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوسروں کی مدد کرنے والے انسانوں کا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے ،دوسروں کا درد رکھنے والوں کے دل زیادہ صحت مند ہوتے ہیں اور ایساانسان مختلف امراض سے محفوظ رہتا ہے ۔خدا کی رحمت کے مستحق وہی لوگ ہوتے ہیں جو اس کی مخلوق کے حق میں مہربان ہوتے ہیں ۔ایسے محبوب اور پیارے لوگ ہی کسی معاشرے کا حقیقی سرمایہ ہوتے ہیں ۔
مت سہل ہمیں جانو ، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتا ہے
نبی کریم ﷺ کے بہت سے فرمان خدمت خلق کی اہمیت کو بیان کرتے ہیں ۔اگرچہ دیگر مذاہب بھی خدمت خلق کی تبلیغ کرتے اور اسے فروغ دیتے ہیں لیکن اسلام زکوٰۃ کی شکل میں اسے فرض کرکے اوروں سے ایک قدم آگے جاتا ہے۔عبادت سے جنت ملتی ہے جبکہ خدمت خلق سے خدا ملتا ہے ۔
رکھو گے تم جو مولا کے بندوں کو کچھ عزیز
تم سے کرے گا ہر طرح وہ پیار دیکھنا
حضرت محمدمصطفٰی ﷺ نے وحی سے قبل بھی ایک شاندار اور قابلِ تحسین زندگی گزاری ۔دوست دشمن سبھی اس بات کے معترف تھے کہ آپؐ خوش خلق اور مہمان نواز ہیں ، مظلوموں کے حامی اور مصیبت زدگان کے سرپرست ۔آپ ؐ نے نفرتوں اور عداوتوں کے لا متنا ہی صحرا میں اخوت ، محبت ، مروت اور خلوص کے حیات بخش گلستاں آباد کئے۔
سلام اس پر کہ جس نے جاہلوں کو فہم سکھلایا
سلام اس پر کہ جس نے ظالموں کو رحم سکھلایا
آپ ؐنے مظلوم کو ظالم سے نجات دلائی ، جاہل کو علم سے آراستہ کیا ،اونٹ چرانے والے ہدی خوانوں کو انسانیت کا پاسبان بنایا ،جو آپس میں غضب ناک تھے انہیں رحم کرنے والا بنایا ۔
ایک غیر مسلم شاعر نے آنحضرت ﷺ کو اس طرح خراج ِعقیدت پیش کیا۔
مرے سینے کی دھڑکن ہیں میری آنکھوں کے تارے ہیں
سہارا بے سہاروں کا خدا کے وہ دُلارے ہیں
سبق تم نے محبت کا ہر اک انساں کو سکھلایا
مُقدس راستہ دے کر دین دنیا میں پھیلایا
تمہی ساغر ، تمہی دریا ، تمہی کشتی ، تمہی ملاح
رسول اﷲ ،رسول اﷲ ،رسول اﷲ ،رسول اﷲ ،
اگر ہم سراپا خیر بن کر فلاح انسانیت کے دلی جذبے کے ساتھ دوسروں کی مدد کریں تو یہ معاشرہ جنت نظیر بن جائے۔لوگوں کی خدمت سے انسان نہ صرف لوگوں کے دلوں میں بلکہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں بھی بڑی عزت و احترام پاتا ہے۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنے والا شیخ سعدی ؒ کے اس مصرع کے مصداق بن جاتا ہے۔ ’’ ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد ‘‘ یعنی ’’ جو شخص دوسروں کی خدمت کرتا ہے (ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ) لوگ اس کی خدمت کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ‘‘ ۔
ایک بہترین انسان کے لئے جن صفات کا ہونا ضروری ہے ان میں سے ایک صفت خدمتِ خلق ہے۔
خدمت خلق کے لئے ضروری نہیں کہ آپ کے پاس مال ہو کیونکہ صرف مالی مددکرنا ہی خدمتِ خلق نہیں ، بلکہ کسی کی رہنمائی کرنا ، کسی کو تعلیم دینا ،کوئی ہنر سکھانا ‘ اچھا اور مفید مشورہ دینا، راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ،نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ، یہ تمام امور خدمت ِخلق میں آتے ہیں ۔
خدمتِ خلق یہ بھی ہے کہ آپ کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے ۔ایک آدمی مال سے خالی ہاتھ ہوسکتا ہے لیکن وہ دل سے دوسروں کا خیال رکھ سکتا ہے یہ بھی بہت بڑی خدمت ہے ۔آپ کی زبان سے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے جب بھی بولیں بھلی بات بولیں ، دوسروں کا برا نہ سوچیں ، لوگوں سے مسکرا کر ملیں یہ سب انسانوں کی خدمت میں شامل ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے۔ مسلما ن وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
دنیا میں ایسی انمول ہستیاں بھی ہیں جو کہ مخلوق کی بھلائی کے لئے ایسی ایسی بے مثال خدمات سر انجام دیتی ہیں کہ رہتی دنیا تک ان کا نام امر ہوجاتا ہے۔
کاش ہم میں بھی ہوپیدا وہی انداز ِلگن
تاکہ دنیا بھی عقیدت سے ہمیں یاد کرے
خوشبو زندگی کی ایک بہت بڑی حقیقت ہے ۔خوشبو پھول کی بھی ہوتی ہے ، عطر اور موسم بہار کی بھی ۔اسی طرح خوشبوکچھ کاموں ، کارناموں اور اعمال کی بھی ہوتی ہے پھو ل ، عطر اور موسم بہار کی خوشبو موسمی اور وقتی ہوتی ہے ۔لیکن انسانی خدمت کے کارناموں اور نیک اعمال کی خوشبو ختم نہیں ہوتی۔
خدمت کا پھول نہ کبھی مرجھاتا ہے نہ اسے خزاں آتی ہے اور نہ اس کی خوشبو زوال پذیر ہوتی ہے گویا یہی ایک سچی اور حقیقی خوشبو ہے ۔ خدمت ، ایثار ، جذبے اور کارنامے کی خوشبو صدقہ جاریہ کا روپ دھار کا امر ہوجاتی ہے ۔
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
خدمت ِخلق وہ جذبہ ہے جس کے اندر اس قدر عظیم خوبیاں اور برکتیں ہیں کہ ان سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔مخلوق خدا کی خدمت کرنے والے کبھی نہیں مرتے ‘ وہ ہمیشہ دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا نام تاریخ میں ہمیشہ روشن حروف سے لکھا جائے گا۔
زندہ رہو تو ایسے کہ ہر شخص احترام کرے
مرو تو ایسے کہ ہر شخص تمہیں سلام کرے
سورج کی عظمت یہ نہیں کہ وہ روشنی اور حرارت کا منبع ہے بلکہ سورج کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنی روشنی اور حرارت سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

 

Abdul Hameed
About the Author: Abdul Hameed Read More Articles by Abdul Hameed: 8 Articles with 29977 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.