انسان نے جب بھی اپنے وسائل کو نظر انداز کرتے ہوے فیصلہ
کرنے کی کوشش کی ہے اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے.کورونا وائرس کی وجہ
سے ویسے بھی ہم جن مسائل سے دو چار ہیں ایسے میں کوئی غلط فیصلہ کرنے کی
گنجائش نہیں ہے.اب اتے ہیں آن لائن ایجوکیشن پر جس کو اس صورت حال میں
تعلیمی اداروں نے اپنانے کی کوشش کی اور کافی حد ناکام نظر اے.اب یہاں مسلہ
اتنا سیدھا نہیں جتنا محسوس ہوتا ہے.
ہم سب لوگ گھروں میں موجود ہیں ملک میں لاک ڈاؤن ہے ایسے میں سب کاروبار
بند ہیں اور پاکستان میں کتنے ایسے طالب علم موجود ہیں جو مشکل سے اپنی
یونیورسٹیز کی فیس ادا کر پاتے جو انہیں ابھی ان مسائل کے باوجود کرنی ہیں.
ایسے میں آن لائن ایجوکیشن ایسے طالب علموں کے لیے ایک اور مسلہ پیدا کر
دیتی ہے وہ ہے انٹرنیٹ اور ہم سب جانتے ابھی بھی پاکستان کے کافی گاؤں اور
علاقے ہیں جہاں تیز موبائل انٹرنیٹ یا ویسے انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں
اور اگر ہو بھی تو موبائل کارڈ ہم نے ویسے ہی بلیک میں فروخت کرنا شروع کر
دیے ہیں.
اب ایسی صورت حال جس میں کاروبار بند انسان روٹی کے لیے پریشان اور اس کے
بچے اس سے موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ کی مانگ کریں تو ایسے میں ایسے افراد کس
ذہنی کیفیت سے گزریں گیں اپنے اپ کو ان کی جگہ پی رکھ کر سوچیں.جن لوگوں کے
پاس وسائل ہیں ان کے لیے تو کوئی مسلہ نہیں ہے لیکن ایسے طالب علم کم ہیں
اور میرے نزدیک اگر ٢ ماہ کے لیے بھی کچھ نہیں پڑھا جاتا تو اسے بعد میں
پورا کیا جا سکتا ہے یہ اتنا بڑ امسلہ نہیں ہے حالات کو مد نظر رکھتے ہوے.
برائے مہربانی سفید پوشوں کا مزید جینا مشکل نہ کریں.یہ وقت مشکل وقت ہے جو
ہم پر بن آیا ہے اس میں ہمارا ایک غلط فیصلہ بھاری نقصان کا سبب بن سکتا
ہے.دعا ہے کے الله ہمیں جلد اس آزمائش سے نجات دے (امین ).حالات کو مد نظر
رکھتے ہوے فلحال آن لائن ایجوکیشن ہمارے ملک کے وسائل کے مطابق موزوں نہیں
ہے.
|