مقبوضہ کشمیر کیلئے ڈومیسائل کے نئے بھارتی قوانین

 دنیا اس وقت کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے آبادیوں کو لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔آج دنیاجس لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہی ہے، کشمیری پہلے ہی سے بھارت کے جبری لاک ڈاؤن کا شکار ہیں۔ اس وائرس میں دنیا الجھی ہے اور بھارت اس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھارہا ہے۔ مودی حکومت نے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کو تیز کر دیاہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 8 ماہ بعدایک گزٹ نوٹی فیکشن جاری کیا گیاہے جس کے تحت مقبو ضہ ریاست میں 15 سال سے مقیم بھارتی لوگ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکیں گے۔مقبوضہ جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ میں واضح کیا گیا کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقہ کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کرچکا ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا اور امتحان دئیے ۔ اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق یہ تعریف درج تھی کہ صرف اسی شخص کو مقبوضہ جموں اور کشمیر کا ڈومیسائل جاری کیا جائے گا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈری ہیبلیٹیشن کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔ نئی دہلی نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے 5 اگست2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔آئین کی دفعہ35 اے میں دہلی حکومت کے عہدیداران بشمول آل انڈیا سروسز آفیسرز، پی ایس یوز اور دہلی حکومت کے خود مختار ادارے کے عہدیداران، پبلک سیکٹر کے بینکوں و بھارتی جامعات کے عہدیداران، بھارتی یونیورسٹیز کے عہدیداران اور بھارتی حکومت کے تسلیم شدہ تحقیقی اداروں کے بچے بھی شامل ہیں ’جنہوں نے جموں و کشمیر میں 10 سال کی مدت تک خدمات انجام دی ہیں یا ایسے والدین کے بچے جو متذکرہ بالا کسی بھی شرائط کو پورا کرتے ہیں۔کشمیری اس کی سخت مذمت کر رہے ہیں۔ پاکستان بھی بھارتی اقدام کی مخالفت کر رہا ہے ، مگر مودی حکومت کشمیریوں کی نسل کشی اور انہیں اقلیت میں بدلنے کا ہر حربہ آزما رہی ہے۔
 
وزیراعظم عمران خان بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں متعارف کروائے گئے نئے ڈومیسائل قانون کی مذمت کررہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہم اہلِ کشمیر کے ساتھ یک زباں ہوکر مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کے تناسب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تازہ ترین بھارتی کوشش مسترد کرتے ہیں۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں کو ان کے حقِ خوداردیت کی فراہمی سے انکار کو دنیا کے سامنے عیاں کرتا رہے گا۔انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ حالیہ غیر قانونی اقدام کا تو وقت بھی قابل مذمت ہے کیونکہ مودی سرکار نے دنیا کی کورونا وائرس پر مرکوز توجہ سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہندو بالادستی کے ایجنڈے (ہندوتوا) کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے۔وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ/عالمی برادری بھارت کے ہاتھوں سلامتی کونسل کی قراردادوں/عالمی قانون کی مسلسل پامالی روکیں۔انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ہم ہندوبالادستی کے ایجنڈے پر کاربند نسل پرست مودی سرکار کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔وزیراعظم کاعالمی برادری کو یہ باور کرانا بروقت ہے کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر-2020 چوتھے جینیوا کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہے۔5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ لاگو کیا ہے جس کے مطابق جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکیں گے۔

ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا ہو اور امتحان دیئے ہوں۔اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ری ہیبیلٹیشن (بحالی) کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔ وزیراعظم عمران خان سے قبل دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ میں واضح کیا کہ پاکستان، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں متعارف کروائے گئے نئے ڈومیسائل قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کرتا ہے۔بھارت کا یہ اقدام 'غیر قانونی' ہے کیوں کہ یہ جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے اور عالمی وبا کی آڑ میں بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی ڈیموگرافی (آبادی کا تناسب) کم کرنے کی کوشش مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لئے ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کے اس اقدام کا نوٹس لے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر جواب طلب کرے۔ عالمی برادری کورونا وائرس کے پیش نظر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر کے شکار قیدیوں کو فوری طور پر رہا ئی کے لئے دباؤ ڈالے اور خطے میں عائد رکاوٹوں کو ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں کوروناوائرس کے کئی کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ اس کے باوجود خطے میں عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے بجائے مزید پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ جس پرکشمیریوں کو شدید تشویش ہے، پاکستان کی بھارتی غیر قانونی اقدامات پر گہری تشویش فطری امر ہے۔ہزاروں کشمیری نوجوان، سو ل سوسائٹی کے اراکین، صحافی اور سیاسی قیادت بدستور بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں کئی افراد کو خاندانوں سے دور نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ '5 اگست 2019 سے بھارت نے غیر قانونی اقدامات کیے ہیں، اس وقت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور طلبہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث آن لائن تعلیم سے بھی محروم ہیں۔ دنیا اس وقت صحت کے حوالے سے بدترین ایمرجنسی کا شکار ہے جبکہ بھارت کی 9 لاکھ فوج اورنیم فوجی مقبوضہ جموں وکشمیر میں معصوم شہریو ں پر ظلم و ستم ڈھانے میں مصروف ہیں۔بھارت کشمیری عوام کو کورونا سے متعلق بنیادی معلومات فراہم نہیں کررہا۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت سے مواصلاتی رکاوٹوں کو ختم کرنے اور شہریوں کو طبی اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے آزادانہ طور پر نقل و حرکت کی اجازت دلائے۔پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور بھارت حکومت کے مظالم کے خلاف مظلوم کشمیریوں سے تعاون اس وقت تک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کر رہا ہے جب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داوں کے مطابق ان کے حق کو مان نہیں لیا جاتا۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555069 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More