معجزہ اور اس کی حقیقت

بعض انہونی بات کے ہوجانے یا غیر متوقع پر ان پڑھ تو ان پڑھ بعض صاحب علم و دانش حضرات بھی اس انہونی بات کو معجزہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ معجزہ ہو گیا ہے یا معجزہ ہو گا اور تو اور میدان صحافت کے بڑے بڑے مضمون نگار بھی اس سے بچ نہ سکے اور غور و فکر ہی نہیں کرتے کہ ہم جو لفظ استعمال کر رہے ہیں یا بول رہے ہیں یہ واقعہ یا شخصیت اسکی متحمل بھی ہے یا کہ نہیں ۔ایسے ہی بعض پبلشرز اپنی پبلسیٹی کے لئے چند صفحات معجزہ سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا معجزہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ،دس بیبیوں کا معجزہ اور معجزہ سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ شائع کرتے ہیں اور لوگوں میں مفت تقسیم کرتے ہیں تاکہ دکان کی پبلسٹی ہو اس سے متاثر ہو کر خواتین گھروں میں اسکو پڑھنے کا باقاعدہ انتظام کر کے حصول برکت کے لئے پڑھتی پڑھاتی ہیں تاکہ مشکل آسان ہوں ۔حالانکہ اس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔جبکہ تحقیق یہ ہے کہ لفظ معجزہ صرف اور صرف انبیا کرام سے خرق عادت ہونے والے کام کو کہتے ہیں اور کرامت اولیاءاللہ سے صادر ہونے والے کام کو کہتے ہیں اس سلسلہ میں لفظ معجزہ اور اسکی حقیقت پر مضمون تحریر کیا جا رہا ہے تا کہ جو لوگ اس حقیقت سے نا آشنا ہیں ان کو حقیقت واضح ہو جائے اور آئندہ لفظ معجزہ کا استعمال کرتے وقت احتیاط کریں اور لفظ معجزہ اور استدراج میں فرق ملحوظ خاطر رکھیں۔

معجزہ کا معنیٰ اور مفہوم:
لفظ معجزہ عجز سے بنا ہے :یعنی عاجز کرنا
ایسے ہی عجوز ۔اس مرد اور عورت کو کہتے ہیں جو پیرانہ سالی کی وجہ سے بہت سے امور کرنے سے عاجز ہوں ۔لغوی معنیٰ جیسا کہ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں۔1)قال یو یلتی اعجزت ان اکون مثل ھذا الغراب:”بولا ہائے خرابی میں اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا۔“(کوئے جیسا بننے میں عاجز رہ گیا)(القرآن)2)واعلمو انکم غیر معجزی اللہ۔”یاد رکھو کہ تم لوگ اللہ کو عاجز نہ کر سکو گے۔“(القرآن)3)قالت یویلتی و ا لد انا عجوزو بعلی شیخا۔”بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہو گا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے۔“(القرآن)4)ان ماتو عدون لات وماانتم بمعجزین۔”بے شک جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے ضرور آنے والی ہے اور تم تھکا نہیں سکتے۔“(القرآن)5)والذین سعوا فی اٰیتنا معٰجزین۔”اور جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے۔“(القرآن)6)ومن لا یجب داعی اللہ فلیس بمعجز فی الارض ۔”اور جو اللہ کے منادی بات نہ مانے وہ زمین میں قابو سے نکل جانے والا نہیں۔“(القرآن)اصطلاحی معنیٰ:وہ کام جو انسانی طاقت سے باہر ہو وہ انہونی بات نبی سے ظاہر ہو ا سے معجزہ کہتے ہیں ۔(فیروز اللغات جدید۔641)

غرضیکہ :معجزہ نبی کا وہ مافوق العادت یا خرق عادت فعل ہے جسکو اللہ تعالیٰ کسی نبی کی صداقت کے لئے دنیا پر ظاہر کرتا ہے مثلاً درخت چلتے نہیں ،پہاڑ حرکت نہیں کرتے ،جانور کلام نہیں کرتے ،دریا رکتے نہیں، مردے زندہ نہیں ہوتے ،چاند پھٹتا نہیں اور انسان آن واحد میں عرش پر نہیں جا سکتا اور لاٹھی سانپ نہیں بن سکتی یہی اشیاء کی عادت ہے یہی نظام فطرت ہے اور یہی قانون قدرت لیکن اگر کسی نبی کے حکم سے درخت چلنے لگیں ،پہاڑ حرکت میں آجائیں ،پتھر بولنے لگیں ،جانور کلام کرنے لگیں ،دریا رک جائیں ،مردے زندہ ہو جائیں، چاند پھٹ جائے اور لاٹھی سانپ بن جائے یہ خلاف عادت ہے ،خرق عادت ہے اسی کو معجزہ کہتے ہیں اور جاننا چاہئے کہ نبی کے معجزہ میں قدرت الہٰیہ ہی کارفرما ہوتی ہے اور یہ سب کچھ اسی کی منشا ء اور ارادے سے ہوتا ہے ۔خوارق العادت کے متعلق علماء کرام نے اپنے اپنے خیالات کا خوب اظہار کیا ہے اور حاصل بحث کی چند ایک کی تحریر یں ملاحظہ فرمائیں۔علامہ سعد الدین تفتا زانی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں :۔خارق عادت معجزات سے ان انبیا کی تائید فرمائی ۔معجزات معجزہ کی جمع ہے اور معجزہ ایسا امر ہیں کہ جو مدعی نبوت کے ہاتھ پر منکرین کو تحدی اور چیلنج کرنے کے وقت ایسے انداز پر ظاہر ہو جو منکر کو اس وقت مثل پیش کرنے سے عاجز کر دے اور یہ اس لئے کہ اگر معجزہ کے ذریعہ تائید نہ ہوتی تو اس کے قول قبول کرنا واجب نہ ہوتا اور دعویٰ رسالت میں سچا جھوٹے سے ممتاز نہ ہوتا۔(شرح عقائد نسفی)

امام جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ:لکھتے ہیں معجزہ ایسے خارق عادات امر کو کہتے ہیں جس کے ساتھ دعوت مقابلہ بھی کی گئی ہو اور وہ معارضہ سے سالم رہے ۔ (الاتقان فی علوم القرآن)امام فخر الدین رازی رحمة اللّٰہ علیہ لکھتے ہیں:1)یہ افعال نبوت (معجزے)سچے مدعی کے ہاتھوں ظاہر ہوں ۔ایسی ہستی کے ہاتھوں خوارق کا ظہور ضروری ہے اس پر نبوت انبیاء کے ماننے والوں کا اتفاق ہے ۔2)وہ شخص نبوت کا جھوٹا مدعی ہو اس کے ہاتھ پر اول تو خوارق ظاہر نہیں ہوں گے اور اگر ظاہر ہوں تو اس کا معارضہ ضرور کیا جا سکے گا۔3)ایک شخص صالح اور بارگاہ الہٰی میں پسندیدہ ہے ۔اس نے دعویٰ کچھ نہیں کیا، اس کے ہاتھوں خوارق کا ظاہر ہونا ولی کی کرامت ہے اہل سنت اسے جائز قرار دیتے ہیں جبکہ ابو الحسن بصری اور محمود خوازمی کے علاوہ معتزلہ کرامت اولیا ءکا انکار کرتے ہیں ۔4)جو شخص اطاعت الہٰی سے مردود ہے (فاسق ہے یا کافر) اس کے ہاتھ پر خوارق کے ظاہر ہونے کو استدراج کہتے ہیں ۔(تفسیر کبیر)

علامہ عبد العزیز پرہاروی رحمة اللّٰہ علیہ:نے خوارق کی قسمیں اس طرح بیان کی ہیں:
(۱)انبیاءکا معجزہ(۲) اولیاءکرام کی کرامت(۳)عام مومن کی معونت جو نہ ولی ہے اور نہ فاسق(۴) اعلان نبوت سے پہلے نبی کا ارہاص جیسے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں پتھروں کا سلام عرض کرنا(۵)کافر اور فاسق کا استدراج و ہ خرق عادت جو اس کی غرض کے مطابق ہو کہ وہ اسے آہستہ آہستہ آتش دوزخ تک پہنچائے گا(۶) اہانت وہ خرق عادت جو کافر یا فاسق کی غرض کے خلاف ہو جیسے مسیلمہ کذاب نے کلی کی تو پانی کھاری ہو گیا ۔ایک بھینگے کی آنکھ کو ہاتھ لگایا تو وہ اندھا ہو گیا ۔(۷) جو نفس شریر کے شیاطین کی امداد سے چند مخصوص اعمال کے بعد خرق عادت ظاہر ہو ۔بعض علماءجادو کو خوارق میں شامل نہیں کرتے ۔(النبراس ،شرح العقائد)

قاضی عیاض مالکی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں:جو کچھ انبیاء کرام لے کر آتے ہیں اسے ہم نے معجزے کا نام اس لئے دیا ہے کہ مخلوق اس کی مثل لانے سے عاجز ہوتی ہے ۔(کتاب الشفا ء) شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں :معجزہ خرق عادت کو کہتے ہیں جو مدعی رسالت و نبوت سے ظاہر ہوتا ہے ۔جس سے مقصود تحدی ہے تحدی کے معنی کسی کا م میں برابری کرنا اور دشمن کو عاجز کر کے غلبہ حاصل کرنا ہے۔ تحقیق یہی ہے کہ معجزہ میں تحدی شرط نہیں ہے ۔(مدار ج النبوت)صدر الشریعت مولانا امجد علی خان رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں:نبی کے دعویٰ نبوت میں سچے ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ نبی اپنے صدق کا اعلانیہ دعویٰ فرما کر محالات عادیہ کے ظاہر کرنے کا ذمہ لیتا اور منکروں کو اس کی مثل کی طرف بلاتا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کے دعویٰ کے مطابق امر محال عادی ظاہر فرما دیتا ہے اور منکرین سب عاجز رہتے ہیں اسی کو معجزہ کہتے ہیں ۔(بہار شریعت)صدر الافاضل سید نعیم الدین مراد آبادی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں:وہ عجیب و غریب کام جو عادتا ً ناممکن ہوں جیسے مردوں کو زندہ کرنا ، اشارے سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا ۔انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کرنا ،اگر نبوت کا دعویٰ کرنے والے سچے نبی سے ظاہر ہوں انکو معجزہ کہتے ہیں۔(کتاب العقائد)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمة اللّٰہ علیہ لکھتے ہیں :جو عجیب و غریب حیرت انگیز کام نبی سے صادر ہو تو اگر نبوت کے ظہور سے پہلے صادر ہو تو وہ ارہاص ہے ۔اگر ظہور نبوت کے بعدظاہر ہو تو اسے معجزہ کہتے ہیں ۔(علم القرآن)مولانا شاہ رکن الدین الوری رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں:خرق عادت جو پیغمبر سے ہو نبوت سے پہلے ارہاص کہلاتا ہے اور بعد نبوت کے ہو تو معجزہ کہلاتا ہے ۔ (توضیح العقائد)شارح مسلم علامہ غلام رسول سعیدی لکھتے ہیں:جو شخص نبوت کا مدعی ہو اور اپنے دعویٰ کے ثبوت میں ایسی دلیل پیش کرے جس کا معارضہ کرنے سے پوری قوم عاجز ہو جائے جن کی طرف مبعوث ہونے کا اس شخص نے دعویٰ کیا ہو اور وہ دلیل اس کے دعویٰ کی موید اور مصداق ہو یہ معجزہ ہے۔(شرح صحیح مسلم)مولانا مجیب اللہ گونڈوی استاد دارالعلوم دیوبند لکھتے ہیں:معجزہ وہ امر ہے جسے باری تعالیٰ خلاف عادت طور پر نبی کے ہاتھ پر دعویٰ نبوت میں اس کی سچائی ظاہر کرنے کے لئے صادر فرمائیں ۔(بیان الفوائد)آخر میں ہم معجزہ کے ثبوت کے لئے قرآن کریم سے چند آیات دلائل کے طور پر پیش کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔

1)قرآن اور انبیاء کرام کے معجزے:
سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ:٭دریا کا پھٹنا :واذ فرقنا بکم البحر وانجینکم واغرقنا ال فرعون وانتم تنظرون۔”اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا ۔(سورة البقرہ)٭بارہ چشمے:فقال اضرب بعصاک الحجر ط فانفجرت منہ اثنتا عشرة عینا۔”تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں بارہ چشمے بہ نکلے۔“(سورة البقرہ)

٭روشن ہاتھ:واذ دخل یدک فی جیبک تخرج بیضا ٓءمن غیر سوئ۔”اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بے عیب۔“(القرآن)

سیدنا یوسف علیہ السلام کی قمیض:٭ذھبوا بقمیصی ھذا فالقوہ علی وجہ ابی یات بصیرا۔”میرا یہ کرتا لے جاﺅ اسے میرے باپ کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی۔“(سورة یوسف)

سیدناحز قیل کا مردے زندہ کرنا:٭الم ترالی الذین خرجو من دیارھم وھم الوف حذر الموت فقال لھم اللّٰہ موتوا ثم احیاھم۔”اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے تو اللہ نے ان سے فرمایا مر جاﺅ پھر انہیں زندہ فرما دیا۔“(سورة البقرہ)سیدنا حز قیل علیہ السلام کی دعا سے زندہ کیا تھا تفصیل کے لئے تفسیر القرآن ملاحظہ فرمائیں۔

سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے معجزے :٭انی اخلق لکم من الطین کھیئة الطیر فانفخ فیہ فیکون طیرا باذن اللّٰہ وابرءی الاکمہ والابرص واحی الموتیٰ باذن اللّٰہ ۔”میں تمہارے لئے مٹی سے پرند ے کی سی صورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرندہ ہو جاتی ہے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور میں شفا دیتا ہوں مادر ذاد اندھے اور سفید داغ والوں کو اور میں مرد ے زندہ کرتا ہوں اللہ کے حکم سے۔“(سورة اٰل عمران)

٭پنگھوڑے میں گفتگو کرنا:قال انی عبد اللّٰہ اٰتنی الکتب وجعلنی نبیاo”بچہ (عیسٰی علیہ السلام) نے فرمایا میں ہوں اللہ کا بندہ اس نے مجھے کتاب دی اور غیب کی خبریں بتانے والا(نبی )کیا۔سیدنا امام الانبیاءﷺ کے معجزے:٭ قد نریٰ تقلب وجھک فی السماءفلنولینک قبلة ترضٰھا:”ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا تو ضرور ہم تمہیں پھیر دینگے ۔اس قبلہ کی طرف جسمیں تمہاری خوشی ہے ۔“ (سورة البقرہ)

٭چاند کا توڑنا:اقتربت الساعة 0وانشق القمر0وان یروا اٰیة یعرضوا ویقولوا سحر مستمر0”پاس آئی قیامت اور شق ہو گیا چاند اور اگر دیکھیں کوئی نشانی تو منہ پھیرتے اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے (حضور نبی اکرم ﷺ کا چاند کو دو ٹکڑے کرنے کا معجزہ بیان کیا جا رہا ہے ۔(القمر)

قرآن وحدیث و آئمہ دین کے اقوال سے ثابت ہوا کہ لفظ معجزہ انبیاء کرام کے لئے استعمال کیا جاتا ہے الفاظ لکھتے اور بولتے وقت احتیاط کرنا چاہئے کہ ہم یہ لفظ کسی ایسے شخص کے لئے تو استعمال نہیں کر رہے جو اس کا اہل نہ ہے۔
Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi
About the Author: Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi Read More Articles by Pir Muhammad Tabassum Bashir Owaisi: 198 Articles with 616413 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.