وبا سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی حکمت عملی: مفروضے اور حقائق

image


جرمنی میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار سے متجاوز ہے جبکہ کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد بدھ آٹھ اپریل کو دو ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ دیگر یورپی ملکوں کے مقابلے میں جرمنی میں کووڈ انیس کے مریضوں میں شرح اموات کافی کم یعنی صرف ڈیڑھ فیصد ہے۔ اسپین میں یہ شرح ساڑھے نو فیصد اور اٹلی میں بارہ فیصد ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وبا سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی حکمت عملی کے بارے میں بہت سے مفروضے گردش کر رہے ہیں اور ان کی حقائق سے تفریق مشکل ہو گئی ہے۔

کیا جرمنی میں کووڈ انیس کیت شخیص کے لیے بہت زیادہ ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں؟
جرمنی کی آبادی بیاسی ملین افراد پر مشتمل ہے۔ جرمن وزارت صحت کے مطابق اس وقت ملک میں ہفتہ وار بنیادوں پر تین لاکھ افراد کے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں۔ اس حساب سے پوری آبادی کے ٹیسٹ کرانے میں تین سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے۔

یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ جرمنی میں ان افراد کے بھی ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں جن میں بظاہر کووڈ انیس کی کوئی علامات نہیں۔ یہ تاثر درست نہیں۔

جرمنی میں 'امیونٹی سرٹیفیکیٹس‘ کا اجراء زیر غور ہے تاکہ جو افراد نئے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرچکے ہیں، انہیں باہر آنے جانے کی اجازت ہو؟
یہ افواہ امکاناً ڈوئچے ویلے پر جاری کردہ ایک سائنسدان کے انٹرویو کے بعد پھیلی۔ یہ دراصل ایک تحقیق کے بارے میں ہے۔ جرمنی میں وائرولوجسٹس ایک ایسے ٹیسٹ پر کام کر رہے ہیں، جس کی مدد سے ان افراد کی شناخت ہو سکے گی جو کووڈ انیس سے صحت یاب ہو چکے ہیں اور ان کے جسم میں اس مرض کے خلاف اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

البتہ اس ضمن میں بہت تحقیق ابھی باقی ہے اور سائنسدان اسے فی الحال کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سب سے موزوں طریقہ نہیں سمجھتے۔
 

image


جرمنی میں کم شرح اموات کی وجوہات قبل از وقت منصوبہ بندی اور اچھا نظام صحت ہیں؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ جرمنی کا نظام صحت مستحکم و موثر ہے اور اب تک وبا سے نمٹنے میں کامیاب بھی رہا ہے۔ تاہم دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں طبی عملہ دن رات مصروف ہے اور ان پر کام کا شدید دباؤ ہے۔

جہاں تک سماجی بندشوں اور لاک ڈاؤن کی بات ہے، جرمنی میں پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں ایسے اقدامات ایک ہفتے بعد متعارف کرائے گئے۔

کیا امریکا جرمنی کی ویکسین حاصل کرنے کی کوششوں میں ہے؟
جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں پچھلے دنوں ایک رپورٹ شائع ہوئی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمن کمپنی 'کیور ویک‘ کو اکسانے کی کوششوں میں ہیں کہ وہ ویکسین صرف امریکا کو بیچے۔ امریکی اور جرمن حکام سمیت 'کیور ویک‘ بھی اس رپورٹ کی تردید کر چکے ہیں۔


Partner Content: DW

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: