پاکستان کے افق پر گہرے سیاہ بادل

ناظرین آپ کے سامنے حقیقت پسندانہ تجزیہ پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں ۔امید ہے اس کو پورا باغور سنکر حالات و واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے گفتگو کو سننے کے بعد کڑیاں ملانے کی کوشش کریں گے کہ جو کچھ میں نے آپ کے سامنے بیان کیا ہے وہ واقعات درست ہے سب کچھ اسی طرح سے ہو رہا ہے جیسا میں نے تحریر کیا ہے اور اس کے بعد پھر ماضی کی طرف بھی جائیں گیاس پہ بھی میں گفتگو کروں گا آپ نے میرا پورا پیغام توجہ سے اور غور سے سننا اور پڑھانا ہے تمام واقعات کی کڑیاں میلانی ہیں اور پھر جس نتیجے پر آپہنچے اس نتیجے سے مجھے بھی آگاہ کیجئے گا سب سے پہلی بات تو آپ یہ دیکھیں گے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے جو نعرے تھے اور بلندوبانگ دعوے تھے وہ کس حد تک عمل پیرا ہوئی اور ان کو پورا کرنے کی کتنی کوشش کر رہی ہے وہ سب آپ کے سامنے ہیں الیکشن سے پہلے جو بھی دعووے تھے وہ پاکستان کی تقدیر بدلنے جا رہے تھے اور واقعی ایسے ہی لگ رہا تھا کہ جو کچھ بھی تحریک انصاف کا پ پروگرام ہے اگر اس نے اس پر دس پرسنٹ بھی عمل کرلیا تو پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی لیکن آپ نے دیکھا کیسے دوسری جماعتوں کا مینڈیٹ چوری کیا گیا حکومت بنی نہیں بلکہ بنائی گئی جو وزارتوزارت عظمی ملی نہیں دی گئی ۔ اور جو کچھ بھی ہوتا رہا آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا آپ دیکھتے رہے اور کچھ کر نہیں سکے پھر حلف برداری کی تقریب سے لے کر چاہے وہ وزیراعظم کا حلف ہو یا صدر پاکستان کا حلف ہوآپ نے دیکھا کہ وہاں پر کن باتوں کو کن غلطیوں کو بار بار دہرایا گیا بات اس پر بھی ختم نہیں ہوتی آگے چلیے اب یہ بات آتی ہے کہ وزیر کے ساتھ اس کے مشیر حکومت سنبھالتے ہی جن لوگوں کو حکومت نے پروان چڑھانا تھاوہ کھل کر میدان میں سامنے آگئے اور حکومت نے بھی عوامی ردعمل کو بالا طاق رکھتے ہوئے با بانگ دہل علانیہ ان لوگوں کو اپنی ٹیم میں ابھی تک شامل رکھا ہوا ہے اس کے بعد دوسرا مرحلہ پاکستان سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ جیسی صورتحال کے اندر ایک کوریڈور کھولا گیا اور ایک اقلیتی گروپ کی رہنمائی کے اندر پاکستان میں ان لوگوں کو کہ جنہوں نے تقسیم پاکستان کے وقت سب سے زیادہ مسلمانوں کا خون کیا سب سے زیادہ مسلمان عورتوں کی عزت لوٹی تھی اور سب سے زیادہ مسلمان بچیوں کو اٹھا کر لے گئے تھے ان کا مرکز یعنی دنیا میں ان کی کوئی بڑی عبادت گا نہیں ۔ان کا مرکز رات تورات حکومت پاکستان نے تیار کر کے دیا اسی پے التفا نہیں ہوا آگے بڑھے تو وہ اقلیت جس کو پاکستان لا غیر مسلم قرار دے چکا ہیں ان کو باقاعدہ طور پر اخبارات میں اشتہار دینے کی قطعا پابندی ہے کہ وہ اپنے عقیدے کی نمائش نہیں کرسکتے اپنے جو بھی ان کا مذہب ہے اس کی وہ تبلیغ اور اشاعت نہیں کرسکتے ان کو اس چیز کی چھوٹ دے دی گئی اس کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ جو حسن سلوک برتا جارہا ہے وہ آپ کے سامنے ہیآپ نے دیکھا کہ وہاں پر کن باتوں کو کن غلطیوں کو بار بار دہرایا گیا بات اس پر بھی بات ختم نہیں ہوتی آگے چلیے اب یہ بات آتی ہے کہ وزیراعظم اور انکے ساتھ اس کے مشیر حکومت سنبھالتے ہی جن لوگوں کو حکومت نے پروان چڑھانا تھا وہ کھل کر میدان میں سامنے آگئے اور حکومت نے بھی عوامی ردعمل کو بالا طاق رکھتے ہوئے بابانگ دہل علانیہ ان لوگوں کو اپنی ٹیم میں ابھی تک شامل رکھا ہوا ہے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ جیسی صورتحال کے باوجود )اندر ایک کوریڈور کھولا گیا اور ایک اقلیتی گروپ کی رہنمائی کے اندر پاکستان میں ان لوگوں کو کہ جنہوں نے تقسیم پاکستان ۷۹۱ کے وقت سب سے زیادہ مسلمانوں کا خون کیا سب سے زیادہ مسلمان عورتوں کی عزت لوٹی اور سب سے زیادہ مسلمان بچیوں کو اٹھا کر لے گئے تھے ان کا مرکز یعنی دنیا میں ان کی کوئی بڑی عبادت گا نہیں ۔ان کا مرکز رات تورات حکومت پاکستان نے تیار کر کے دیا اسی پے التفا نہیں ہوا آگے بڑھیے تو وہ اقلیت جس کو پاکستان کے(قانون ) لا غیر مسلم قرار دے چکا ہیں ان کو باقاعدہ طور پر اخبارات میں اشتہار دینے اور اپنے مذہب کی اشاعت کرنے کی قطعا پابندی ہے کہ وہ اپنے عقیدے کی نمائش نہیں کرسکتے ان کاجو بھی مذہب ہے اس کی وہ تبلیغ اور اشاعت نہیں کرسکتے اب ان کو اس چیز کی چھوٹ دے دی گئی وہ جو دل چاہے کرے پاکستان ان کے باپ کی جاگیر ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ جو حسن سلوک برتا جارہا ہے وہ آپ کے سامنے ہیپاکستان کے قانون کی کس کس طرح سے دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں سب کچھ آپ کی نظروں کے سامنے ہو رہا ہے اپنی من پسند طاقتوں کو امن پسند لوگوں کو جس طرح سے نوکریوں پر بحال کیا جا رہا ہے ایکز ٹینشن دی جا رہی ہے وہ بھی آپ کے سامنے ہے کہ چور ڈاکو سزا یافتہ مجرم کہ جنہوں نے پاکستان کو لوٹا وہ اب اس حکومت اس کی مہربانی سے ملک سے باہر جا کر عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں قانون صرف غریب اور متوسط طبقہ کے لئے ہے قانون کا مذاق جس طرح سیاس حکومت نے ڈیڑھ سال کے عرصے میں اڑایا ہے اس کی مثال پاکستان کے ماضی میں نہیں ملتی کے وزیراعظم کے اپنے خاندان کے لوگ اور وزیراعظم کی پوری ٹیم چوروں ڈاکوں اور لٹیروں کا ٹولہ ہییعنی علی بابا چالیس چور اور میں تو اس کو پہلے دن سے ڈھونگی راجہ کہتا رہا ہوں ناظرین اس کے ساتھ ساتھ اب تھوڑا سا پیچھے لے کر جاتا ہوں آپ کو ایک طرف یہ سلسلہ چلا اور دوسری طرف ایک ایسی بڑی قوت جو مسلمانان پاکستان کے دلوں میں اپنا گھر کر چکی تھی اور اس کی آواز پر اور انکے لیڈران کی پکار پر مسلمان پاکستان میدان عمل میں نکل کر آئے اور ملعون آسیہ مسیح جو گستاخ رسول تھی تو گستاخ رسول کو سزا دلوانے کے لیے جب یہ قوت میدان میں آء اور دھرنا دیا تو ان لوگوں کو ایک اسلامی قوت جس کا نام آپ لوگ سب جانتے ہیں کہ جب وہ میدان میں ڈاٹ گئی تو وہ حکومت جو خود حکومت میں آنے سے پہلے جب وہ حزب اختلاف میں تھی تو حکومت کے خلاف 126 دن کا دھرنا دے کر حکومت کو لاک ڈان کیا جس سے انسانی زندگی مفلوج ہوگئے رہ گئی اور پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا لیکن جب خود اقتدار میں آئے تو چند دن کے دھرنے کو جس طرح سیمنتشر کیا گیا اور پھر لا اینڈ آرڈر کے ایجنسیوں کو استعمال کرکے اس اسلامی قوت کو کس طرح سے اس کا شیرازہ بکھیرا کس طرح سے ان کے قائدین کو ذلیل اور رسوا کیا کس طرح سے اس جماعت سے تعلق رکھنے تمام افراد کو قید وبند کی مصیبت جھیلنی پڑیں ۔ مساجد کی بے حرمتی کی گئی عورتوں اور بزرگوں کو بھی بیعزت کیا گیا یہاں تک کہ نوے نوے سال کے بزرگ لوگوں کو جیلوں میں بند کر دیا گیا سب کچھ آپ کے سامنے ہوا ایک طرف غیرمذہب دشمنان پاکستان ان کو آپ اپنے مذہب کی تمام تشریح اشاعت کے لئے اجازت دے رہے ہیں غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں آنے کے لیے کوریڈور فراہم کر رہے ہیں دوسری طرف پاکستان کے باسی اور مسلمانوں نے پاکستان جن کے آبا اجداد نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر یہ ملک حاصل کیا تھا اس کے باسیوں کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے ان کو کس طرح سے مارا پیٹا اور گھسیٹا جا رہا ہے لیون دو بچوں عورتوں اور عبادت گاہوں کا تقدس پامال کیا جاتا ہے اور اس میں ہماری لائن آرڈر ایجنسیوں کو استعمال کرکے ان کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جاتی ہے عوام کے دلوں سے ان کی محبت کم کی جاتی ہے اب یہاں پر میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں یہ بھی ۔ ۔ بیرونی ایجنڈے کی دوسری کڑی تھی اور نیچے نشاندہی کی جانے والی دو اقلیتیں قوتوں کی سازش تھی یا حکومت تونے انکو خوش کرنے کے لئے یہ کام کیا انہیں معلوم تھا کہ جب ہم تحفظ ناموس رسالت کی بات ہوگی اور اس پر شب خون مارنے جائیں گے تو مسلماناں نے پاکستان کا بہت ہی منظم فرقہ یا منظم گروہ ہمارے سامنے آئے گا جوکے۔ تمام مسلمانوں کا نمائندہ گروپ ہوگا اگر اس کو ہم کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کی ہسٹری کو بدلنے میں ہم کامیاب ہو جائیں گے ۔ اور ایسا ہی ہوا اور ایسا ہی ہوا تو یہاں پر حکومت مسلمانوں کے آپس کے اختلافات کی وجہ سے کچھ لوگوں نے ان کا ساتھ دیا اور کچھ نے نہیں دیا حکومت وقت اپنا دا کھیلنے میں کامیاب ہوگئیاب آجائے میری طرف پاکستان کے اندر آپ نے تجزیہ کیا ہوگا اور غور کیا ہوگا مسلمانوں کے دو بڑے فرقے ہیں جو میدان عمل میں نکلے ہوئے ہیں اور انہیں پر مسلمانوں کی اکثریت کا انحصار ہے ساری اکثریت ان دو فرقوں میں بٹی ہوئی ہے تو پہلے حصے کے اندر حکومت نے ایک فرقے کو ظلم اور جبر کے ذریعے دیوار سے لگایا اس کے بعد جب ا سی حکومت کے خلاف دوسرا فرقہ میدان عمل میں آیا تو انہیں نظر آیا کہ یہ تو پہلے فرقے سے بھی زیادہ منظم اور متحرک ہے انہوں نے اس کے ساتھ دوسرے طریقے سے سازباز کرکے انہیں بھی گھر بھیج دیا یا ٹھکانے لگا دیا مسلمانوں کے دو گروہ جو پاکستان میں اکثریت رکھتے ہیں ان دونوں گروہوں کو حکومت اور اس کے حواری دیوار سے لگا چکے ہیں میدان کھلا ہے اب حکومت کے سامنے میدان کھلا ہے امپائر بھی اپنا ہیگرانڈ ابھی اپنا ہے اور Crowd بھی اپنا ہے امپائر کون ہے وہ آپ کو پتا ہے گرانڈ کیا ہے وہ بھی آپ کو پتا ہونا چاہیے اور ہجوم crwod وہ نوجوان ہیں جن کا نہ کوئی دین ے نہ کوئی مذہب ہے جو ایک نعرے پے بہے چکا ہے جس کو یہ نہیں پتا کہ اسلام کیا ہے اصل وہ کراڈ ان کے ساتھ ہے یہ اگر ان کو دن کو رات اور رات کو دن کہیں تو وہ ان کے ساتھ ہی رہے گاکیونکہ اس جو ان کو ناچ گانا اور ہلڑ بازی چاہیے اور حکومت ان کو پرو ایڈ کر رہی ہے نا صرف شراب کو عام کر دیا زناکو عام کر دیا ۔اس طرح کے معاملات میں جو لوگ Involve تھے ان کی باقاعدہ سپورٹ کی گئی ناظرین یہ موجودہ حکومت کی ڈھیڑ سال کی کارکردگی کا دورانیہ۔ اب آگے بڑھتے ہیں دوسری اسلامی قوت کو بھی انہوں نے گھر بھیج دیا اب میدان کھلا ہے اور اب آپ دیکھ لیں یہود و ہنود اور لامذہب کے چاہنے والے ملک کے اندر کیسے دندناتے پھرتے ہیں اور کیسے جناب عالی پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔کہ اب جو ایک نہیں وبا پھیلی ہے دنیا کے اندر اس کی آڑ میں جو کچھ کرنے جا رہے ہیں وہ بھی آپ دیکھ لیجئے پہلے انہوں نے تحفظ ناموس رسالت پر نکلنے والوں کو دیوار سے لگایا پھر نظریہ پاکستان کا دفاع کرنے کے لیے جو لوگ میدان میں نکلے ان کو انہوں نے دوسرے انداز سے کھیل کر انہیں بھی سائیڈ لائن کر دیا اب اس کرونا وائرس کی آڑ کے اندر کیا مسلمانوں پاکستان کے کے ساتھ شب خون مارا جارہا ہے اس میں آپ دیکھ لیجئے منڈیاں بازار کھلے ہوئے ہیں جہاں بے تحاشہ لوگوں کا رش ہے اور اور مختلف ٹی وی چینلز پر لوگوں کی بھرمار ہے انہیں کوئی روکنے اور کوئی بند کرنے والا نہیں ہے لیکن مسلمانوں کو موت سے ڈرا کر ان کی مساجد کو بند کر دیا گیا ہے lockdown کر دیا گیا ہے یہ بھی اسی گھنانے کھیل کی ایک کڑی ہے بات یہاں پر روکے گی نہیں آگے بڑھ کر دیکھیں کہاں جاتی ہیمسلمانوں کی مساجدتو بند کی گئی ہیں لیکن اس ملک کے اندر ایک اقلیتی فرقہ جو میں نام یہاں نہیں لینا چاہتا تھا لیکن مجبور ہوں کیونکہ اب یہ دونوں گروپ مل کر ایک قادیانی گروپ اور ۔ اہل تشیع کا ایک مخصوص فرقہ( تمام اہل تشیع نہیں) دونوں گروپ مل کر مسلمانان پاکستان پر یہ دونوں اقلیتی فرقے اکثریت پر حاوی ہونے کے لئیاپنا جال بچھا چکے ہیں کیونکہ اب حکومت کے کرتا دھرتا اور حکومت کو چلانے والے اور لا اینڈ آرڈر ایجنسیز کو چلانے والے سربران بھی انہیں فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ یہاں تک کہ عدلیہ کو چلانے والے بھی انہیں دونوں فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں (جس ملک کے یہ تینوں ادارے ایک ساتھ ہو جائے تو کیا ہوگا اب یہ دونوں اقلیتی گروپ ان کی تعداد پاکستان کے اندر بمشکل%5 فیصد ہوگئی ۔ اور یہ بقیہ 95 فیصد پاکستان کے مسلمانوں کے اوپر حکومت کرنے کا سوچ رہے ہیں اور میں اس خواب کو شرمندہ تعبیر بھی ہوتا دیکھ رہا ہوں کیونکہ ہمارے مسلمان اب بھی خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے اور سوتے رہے ہمارے اکابرین جس میں تمام مکاتب فکر کے مسلمان ہیں ماسوائے اہل تشیع حضرات کے اگر آپ بھی یہ خواب غفلت سے باہر آکر نہیں سوچتے تو پھر سوچ لیجئے کہ پاکستان جو کہ اسلام کا قلعہ ہے وہ نعوذ باﷲ نعوذ باﷲ میرے منہ میں خاک کہیں ان دونوں گروہوں کے ملی بھگت سے ٹکڑوں میں تقسیم نہ ہو جائے فی الوقت حکومت حکومت تو باقاعدہ ان کی ہے قوانین بھی کہی ان کی پسند کے لاگو نہ ہو جائیں کیونکہ اب اکثریتی فرقہ جو اہل سنت والجماعت کا ہے اپنے آپ کو سواد اعظم کہتا ہے اپنے آپ کو سواد اعظم کہتا ہیجو سواداعظم اپنے آپ کو کہلاتا ہے ان کو حکومت بڑی ہوشیاری سے بڑی چالاکی سے بڑی چابکدستی سے اپنے گھر تک قید کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے گھر میں قید کرنے کا مطلب یہ آپ مسجد میں نہیں جا سکتے مسجد کھول نہیں سکتے مسجد میں جا کے عبادت نہیں کر سکتے اس کا مطلب یہ کہ ہم گھروں میں مقید ہو گئے جواب سوچ لے کہ یہ دنیا میں پہلے بھی ہو چکا ہے مسلمانوں کو انکے گھر تک مقید کردیا گیا تھا آج ابھی تو لاڈ اسپیکر سے اذان کی آواز گونج رہی ہیں کل ان کا دوسرا عمل یہ ہوگا کہ مسجد سے لاڈ سپیکر پر اذان بھی نہ دی جائے جمع المبارک کا دن تو آپ نے دیکھ لیا کہ کس طرح سے گزرا ہے اگے رمضان مبارک مہینہ بھی کس طرح سے گزرے گا وہ بھی آپ کو سامنے نظر آ جائیگا یہاں پر میں ایک اور بات آپ سے کہنا چاہ رہا تھا وہ بات بھی بڑی قابل غور ہے کہ کس طرح سے ان قوتو ں نے مل کر پاکستان کے مسلمانوں کو مفلوج کیا ہے اور اب آپ یہ دیکھیں کہ ان دونوں قو تو ں کا تانا بانا کہاں جا کے ملتا ہے اہل تشیع اور قادیانی ۔ان کا تانابانا کہاں جا کے ملتا ہے اور یہ لوگ کیا چاہتے ہیں یہ سب آپ کے سامنے ہیں لہذا اب ہمارے اکابرین کو بڑے غور و فکر کے بعد اور بڑے ہی سچے جذبے اور مصلحت اندازی سے کام لیتے ہوئے کس طرح سے دوبارہ سے وہ قوت حاصل کرنی ہے کس طرح سے پاکستان کی بقا کو مدنظر اور ،پاکستان کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے ،پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کے عوام کی رہنمائی کرنی ہے اور پاکستان کو ترقی دیتے ہوئے آگے بڑھانا ہے اور پاکستان کو ترقی دیتے ہوئے آگے بڑھانا ہے اصل میں یہ سارا کھیل یہود و ہنود جو کھیل رہے ہیں اسے پاکستان کی ایٹمی قوت کو سبوتاج کرنا ہے اور ہماری مسلح افواج کے اندر جو ایمان افروز قوت ہے اس قوت کو ختم کرنا ہے اس لیے دونوں فرقے جن کا دین سے کوئی تعلق نہیں مذہب سے کوئی تعلق نہیں مل کر پاکستان کو نخلستان بنانا چاہتے ہیں ۔ ہمیں کس طرح ان سے بچنا ہے اپنے دین اپنے نظریے اور اپنے ملک کی حفاظت کس طرح کرنی ہے اور ان کا آئندہ کا پلان اگلی قسط میں آپ کے سامنے پیش کروں گا کہ یہ کس طرف جا رہے ہیں۔ اور مستقبل کی انکی کیا پلاننگ ہے اور ان کے کیا مقاصد ہیں ابھی ایک بات جو اب تک کی گفتگو میں سامنے آئی ہے کہ انہوں نے پاکستان سے اسلامائزیشن کو ختم کرنا ہے جس کے لئے انہوں نے پاکستان کے نظریے کے اوپر چوٹ ماری ہے اور ہماری درسی کتابوں سے آقا دوعالم نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی اسوائے حسنہ کو نکال دیا گیا ہے ،سیرت النبی کو نکال دیا گیا ہے اور دیگر اس قسم کے ہمارے اسلامی سبجیکٹس کو یا تو یکسر ہماری درسی کتابوں سے نکال دیا گیا ہے یا ان کو پڑھانے والے ،لکچر دینے والے ،ایسے لوگ اپوائنٹ کر دیے گئے ہیں جو صحیح معنوں میں مسلمان بھی نہیں ہیں درحقیقت اسلام کے دشمن ہیں یعنی قادیانی تو اسلام کا دشمن ہے اس کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا ہے اور اہل تشیع بھی اس کی دوسری شاخ ہے اب ہم نے ان تمام باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے اور اس پر غور کرتے ہوئے اکابرین اہل سنت و جماعت تمام مسالک کے مسلمان مل کر پہلے کی طرح مائنس اہل تشیع ملی یکجہتی کونسل کو پھر سے (فعا ل ) ایکٹو کرنا ہوگا اور قائد ملت اسلامیہ حافظ القارء الشاہ احمد نورانی صدیقی میرٹھی رحمتہ اﷲ علیہ کی تعلیمات اور دیگر موجودہ اکابرین حق کی تعلیمات کو باغور ایک بار پھر مطالعہ کرنا ہوگا اور پھر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا جو اب ان کے مستقبل کی پلاننگ ہے پاکستان کو کس طرف اور کیسے لے کر جانا ہے اس پر انشا اﷲ تعالی اگلے پروگرام میں آپ سے تفصیل سے بات کروں گا۔اﷲ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور پاکستان کی مدد فرمائے پاکستان پائندہ باد

 

M S Ather Qureshi
About the Author: M S Ather Qureshi Read More Articles by M S Ather Qureshi: 3 Articles with 3036 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.