|
عیسائی مذہب میں ایسٹر کے موقع پر ایک دوسرے کو مختلف سجاوٹ کے ساتھ انڈوں
کا تحفہ دینا ان کی روایات کا حصہ ہے- ایسی ہی روایت کی نشانی کے طور پر
برطانوی میوزيم میں شتر مرغ کے کچھ قدیم انڈے موجود ہیں جن کے بارے میں کہا
جاتا ہے کہ یہ اٹلی سے لاکر رکھے گئے ہیں-
مگر ان انڈوں کے اصل علاقے کے متعلق ابھی تک ماہرین کچھ بھی جاننے میں
ناکام رہے ہیں کیوں کہ یورپ کے اندر شتر مرغ نہیں پائے جاتے اس لیے اس بات
کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ انڈے یورپ سے تعلق رکھتے ہوں-
|
|
مگر اب ایک طویل ریسرچ کے بعد ماہرین نے ان انڈوں کے پیچھے چھپے راز سے
پردہ اٹھا دیا ہے ان کا یہ کہنا تھا کہ آج سے پانچ ہزار سال قبل یورپ ،
شمالی افریقہ اور خطہ استوا کے لوگ لوہے اور تانبے کے دور میں شتر مرغ کے
انڈوں کی تجارت کا کام کیا کرتے تھے-
یہ انڈے عام انڈے نہیں ہوتے تھے بلکہ ان پر ہاتھی دانت اور قیمتی پتھروں
اور رنگوں کے استعمال سے خوبصورت ڈیزائن بنائے جاتے تھے-
برطانوی میوزيم میں موجود شتر مرغ کے انڈوں پر بھی خوبصورت جیومیٹریکل
ڈيزائن ، جانوروں کی تصاویر اور مختلف رنگوں کے پھولوں کی تصاویر بنا کر ان
کو سجایا گیا ہے-
|
|
یونی ورسٹی آف برسٹل کے ڈاکٹر تماو ہوڈوس کا ان انڈوں کے حوالے سے یہ کہنا
تھا کہ یہ انڈے بہت قیمتی تھے اسی وجہ سے ان کی دریافت بھی ایسی ہی جگہوں
سے ہوئی جو کہ ماضی کے متمول لوگوں کا ٹھکانہ تھی اور ان علاقوں میں دریائے
نیل کا کنارہ ، یا مصر یا موجودہ اردن ، شام یا ترکی شامل ہو سکتے ہیں-
مگر ڈاکٹر ہوڈوس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان انڈوں کا حصول کوئی آسان کام نہیں
تھا کیوں کہ شتر مرغ عام حالات میں بہت زیادہ خطرناک جانور ثابت ہو سکتا ہے
اور اس سے اس کے انڈے حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا-
|
|
اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان انڈوں پر موجود ڈیزائن
بنانے کی ٹیکنیک بھی بہت ہی ناقابل فہم ہے اور ماہرین اپنی پوری کوشش کے
باوجود اس کا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور ان کا یہ ماننا ہے کہ
ان انڈوں میں چھپے اسرار ڈھونڈنے میں ابھی مزید کئی سال لگ سکتے ہیں-
|