کوروناوائرس۔ وقتِ دعا اور وقتِ دوا ( قسط۔11)

کوروناوائرس۔ وقتِ دعا اور وقتِ دوا ( قسط۔11)
٭
ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
کورونا وائرس COVID-19 دنیا کودیمک کی مانند اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ بڑے بڑے تونگر، افلاطون دنیا کو خاطر میں نہ لانے والے، اپنے آپ کو سپر پاور تصور کر کے اپنے ہم پلہ ممالک کو دھمکیاں دینے، ڈرانے دھمکانے والے آج ایک ایسے وائرس جو عام دوربین سے دکھائی بھی نہیں دیتا کے سامنے بے بس، لاچار اور ہاتھ جوڑے کھڑے نظر آرہے ہیں۔ یہ خیال آج مجھے اس وقت آیا جب میں نے اخبار کے صفحہ اول پر امریکہ کے شہر نیویارک میں کورونا وائرس سے مرنے والے 40افراد کی احتیاطی تدابیر میں اجتماعی تدفین کا منظر دیکھا۔ آج سے ایک ماہ قبل کے ڈونالڈ ٹرمپ اور آج کے ڈونالڈ ٹرمپ کا موازنہ کیجئے تو واضح فرق محسوس ہوگا، غبارے سے ہوا نکل چکی، خوف کا عالم طاری ہے۔ ایسا نہیں کہ دیگر ممالک خوف زدہ نہیں، پریشان نہیں، وہاں کرونا انسانی جانیں نہیں نگل رہا،چند کو چھوڑ کر دنیا کے سب ہی ممالک میں یہی صورت حال ہے لیکن ترقی یافتہ، وسائل سے آراستہ و پَیراستہ ممالک کو اس عالمی وباء نے جس مشکل میں گرفتار کردیا ہے انسانی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ وبائیں آتی رہی ہیں لیکن ہر دور میں وہ وبائیں کسی ایک شہر،ایک ملک، ایک خطہ تک محدود ہوا کرتی تھیں۔
بے شمار بیماریاں جو آج بھی موجود ہیں، لوگ ان کا شکار بھی ہوتے ہیں لیکن ان کا علاج موجود ہے، وہ علاج کراتے ہیں اور صحت یاب ہوجاتے ہیں ان وائرسیز میں small pox, cold and flu, mumps, rubeka, chicken pox, shingles, hepatitis, herpes and cold sores, polio, rabies, ebola, hant fever etc.یہ اور دیگر وائرس وقت کے ساتھ ساتھ دنیا میں پھیلے اور ان کی ویکسین اور دوا یجاد ہوگئی، اب یہ تمام بیماریاں لوگوں میں آتی رہتی ہیں اور ان کا علاج دوا اور ویکسین سے ہوجاتا ہے۔ کورونا وائرس کی یہ قسم دنیا میں پہلی مرتبہ حملہ آور ہوئی،زمینی حالات کے مطابق چین اس کا پہلا مقامِ ظہور یعنی منبع تھا، چین کے ووہان شہرسے اس وائرس نے انسانی جانوں پر حملہ آور ہونے کا آغاز کیا، اس بنیاد پر امریکہ نے چین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، ڈونلڈ ٹرمپ نے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ کورونا نہیں ”چائینا وائرس“ ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان پر سخت تنقید ہوئی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اسے مناسب نہیں سمجھا اور ٹرمپ کو اس قسم کی باتوں سے خبردار کیا۔تاریخ اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اس میں کس قدر حقیقت ہے، بڑی طاقتیں اپنی طاقت کے نشہ میں کچھ بھی کرسکتی ہیں، امریکہ نے ہی اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کس کس ملک اور کس کس قوم پر ظلم نہیں ڈھائے، جب کچھ کرنہیں پاتا یا احداف حاصل نہیں ہوپاتے تو مذاکرات اور معاہدے کر کے جان چھڑانے کے درپہ ہوتا ہے اور اب بھی افغانستان سے نکلے کے لیے طالبان کے ساتھ اس کی یہی صورت ہے۔بقول شخصے ترلے منتے کررہا ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعدا دایک لاکھ سے زیادہ ہوچکیں، متاثرہ افراد کی تعداد 1673423 تک پہنچ چکی ہے۔ چین نے تین چار ماہ میں اس پر قابو پالیا یعنی نومبر2019 ء آغاز ہوا اور مارچ 2020ء میں ووہان شہر کو عوام کے لیے کھول دیا گیا لیکن احتیاطیں جاری ہیں، چین میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3336ہے۔ امریکہ کو کورونا نے سخت طریقے سے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہاں ہلاکتوں کی تعداد 16697، اٹلی اموات کے اعتبار سے سرفہرست ہے جہاں اموات کی تعداد 18279 ہے،اسپین15447، فرانس12210، برطانیہ7978،جرمنی 2736، ایران4110، ترکی1006، سعودی عرب میں 47، بھارت249 اور پاکستان میں 72 اموات ہوچکی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت کنفرم کیسیز کی تعداد 4892، صحت یاب ہونے والے 762ہیں۔ اعداد و شمار انسانی عقل کوحیران و پریشان کردیتے ہیں۔ یہاں آکر ایک مسلمان کو اللہ کی ذات کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا، مسلمان دعا کا دامن دراز کرتا ہے، اللہ سے توبہ استغفار کرتا ہے اور کررہا ہے۔ تمام مسلمان اس وقت اپنے معبود کے حضور سجدہ ریز ہوکر، گڑ گڑا کر، اشک بہارہے ہیں، جو مصیبت آچکی ہے اس سے نجات کی التجائیں کر رہے ہیں۔ مساجد سے اذانوں کی صدائیں تو سنائی دے رہی ہیں لیکن چند نمازیوں وہ بھی حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جماعت میں شریک ہوتے ہیں۔ میرے گھر کے گرد کئی مساجد ہیں ان پر تالے نہیں پڑے ہوئے،اللہ نہ کرے کے ایسا وقت آئے، مسجدیں کھلی ہیں، اذانیں وقت مقررہ پر ہورہی ہیں لیکن سرکاری احکامات کے باعث چند لوگ ضرور مسجد میں پہنچ رہے ہیں، جماعت بھی ہوتی ہے لیکن چند افراد پر مشتمل، گھروں پر نماز کا اہتمام ہو رہا ہے، یہ وقتِ دعا ہے، دعا کے قبول ہونے کا وقت اور جگہ سے انسان واقف نہیں، اس کا علم صرف اور صرف اللہ کو ہے وہ ہماری دعا کب قبول کرتا ہے، ہمیں کب اس مشکل سے نکالتا ہے، ہمیں تو اپنے اللہ سے توبہ کرتے رہنا ہے، مشکل سے نکالنے کی دعا کرتے ر ہنا ہے، سجدہ ریز ہوتے رہنا ہے، وہ یقینا ہمیں مایوس ہر گز نہیں کرے گا، ہمیں اس کی رحمت سے ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہیے، وہ رحیم ہے، وہ کریم ہے،وہ سب کچھ معاف کرنے کی قوت رکھتا ہے، اے اللہ ہمیں بھی معاف کردے، ہماری خطاؤں کو درگزفرما، ہم پر اپنا خصوصی رحم فرما، ہماری دُعاؤں کو، التجاؤں کو اپنی بارگاہ میں منظور و مقبول فرما، آمین۔
یہ وقتِ دُعا ہے، اس وقت اس عالمی وبا ء کی کوئی مخصوص دوا بھی موجود نہیں، ممکن ہے مستقبل میں اس کی کوئی دوا یا ویکسین ایجاد ہوجائے، لیکن ڈاکٹر صاحبان جو دوا بھی اس کے مریض کو دے رہے ہیں، جو احتیاطی تدابیر بتارہے ہیں، ان پر سختی سے عمل کریں، وہ دوائیں بھی جنہیں ہم طب یونانی یا جڑی بوٹیاں کہتے ہیں، ایسی جڑی بوٹیاں بھی ہیں، ایسے پھل بھی ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہے، ایسے اشیاء بھی ہیں جن کے لیے ہماری نبی ﷺ کی احادیث بھی موجود ہیں، ان پر بھی اعتماد کے ساتھ عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں، مثال کے طور پر کلونجی کے بارے میں بتا یا جاتا ہے، اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال نقصان کا باعث ہر گز نہیں،چنانچہ دوا جو بھی تجویز کی جائے اس پر بھی عمل کیا جائے، جو احتیاطی تدابیر بتائی جائیں ان پر بھی سختی سے عمل کیا جائے اوراللہ کی بارگاہ میں دُعا کو اپنے معمولات کا لازمی حصہ بنالیاجائے، اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، سونے سے قبل الغرض جو وقت بھی میسر آئے اس میں اللہ سے اس مشکل سے آزاد ہونے کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔اللہ ہماری دعا قبول کرنے والا ہے۔
(11اپریل2020ء)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280092 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More