کیا سیکھا۔۔۔

چائنہ ووہان سے شروع ہونے والا ان دیکھا قاتل کرونا اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک مہلک مرض ہے اور خاموش قاتل ہے۔اس نے پوری دنیا کو پوری دنیا کی سپر پاورز کو اپنی مٹھی میں بند کر کے رکھ دیا ہے۔اس خاموش قاتل نے دنیا بھر میں ایک لاکھ چودہ ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ہمارے ملک پاکستان میں بھی اس مرض سے تقریباََ پانچ ہزار افراد ابھی تک متاثر ہوئے ہیں اور تقریباََ 93لوگ اس مرض کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔26فروری کو پہلا کیس پاکستان میں آیا اس کے بعد ان کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔لیکن پوری دنیا اس وائرس سے سبق سیکھ رہی ہے لیکن ہم مسلمان قوم پاکستانی قوم نے کیا سیکھا۔؟سچ بولوں تو بات بہت کڑوی ہے ہم نے اس سے ابھی تک کچھ نہیں سیکھا کچھ نہیں،جس دن یہ مرض پاکستان میں داخل ہوا اسی رات سے ہم پاکستانیوں نے سرجیکل ماسکس مارکیٹس سے غائب کرنا شروع کر دیے ہینڈ سینیٹائزر بھی مارکیٹ سے غائب کرناشروع کردیے جبکہ پوری دنیا میں سرجیکل ماسک مفت بانٹیں جارہے تھے لیکن یہاں ہم نے ذخیرہ اندوزی کرنے کو ترجیح دی۔یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہوا ہمارے ملک میں کہ ہم نے کسی چیز کے ساتھ ایسا کیا ہو،چاہے بیماری ہوخوشی ہو غمی ہو ہم نے ہمیشہ سے ہی یہی کام کیا،ہم نے ٹیسٹ کو مفت کرنے کے بجائے مہنگے کر دیے جبکہ پوری دنیا میں ٹیسٹ کی مفت سہولیات دی جارہی ہیں۔ہم نے کرونا کو ایک مذاق کے طور پر لیا نہ ہی ہم نے احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھا نہ ہی سماجی دوری کو۔ہم نے اٹلی اور سپین کے حالات کو بھی نظر انداز کر دیا،پاکستانی قومی بے شک ایک ذہین قوم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر ایک جہالت بھی ہے یہ ایک تلخ حقیقت ہے،،ہماری حکومت نے غریبوں کے لئے دیہاڑی دار طبقے کے لئے رقم کا اعلان کیا راشن کا اعلان کیا لیکن اس کے اندر بھی ہم نے غبن کرنا شروع کردیا،کرپشن شروع کردی اف یہ قوم۔اگر لاک ڈاؤن کی بات کی جائے تو جس طرح ہماری وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے اقدامات کیے ہم سب نے مل کر ان کی محنت پر پانی پھیر دیامارچ کے مہینے میں لگنے والے لاک ڈاؤن کو ا ب تقریباََ ایک ماہ ہونے کو جارہا ہے لیکن ہماری نا اہلی اور بد احتیاطی کی وجہ سے آج ملک میں 100کے قریب اموات ہوگئیں اور کیسز 5ہزار سے تجاوز کر گئے،جب یہ وائرس چائنہ میں آیا تو ہم نے اس کو چائنہ پر اللہ کا عذاب قرار دیا،لیکن جب وہ ہمارے ملک میں آیا تو کہا گیا کہ کچھ نہیں ہوگا اللہ خیر کرے گا،بالکل اللہ ہمارا ہم سب کا پوری دنیا کا محافظ ہے اور خالق بھی ہے،اس وبا کے سامنے تو پوری دنیا کی بڑی بڑی سپر پاور نے گھٹنے ٹیک دیے لیکن ہم اس کو مذاق سمجھ رہے ہیں،لاک ڈاؤن میں جس طرح بد احتیاطی کی گئی وہ سب کے سامنے ہیں ہم نے خالی سڑکوں کو کھیل کا میدان بنالیا،ہم نے لاک ڈاؤن کو تفریح سمجھ لیا،جیسے کہ ہم چھٹیاں گزار رہے ہوں،لڑکے گلیوں میں مٹر گشت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومنے پھرنے جارہے ہیں اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اس چیز میں شامل ہے،ہمیں اس وبا کو ختم کرنا ہے تو ہمیں اپنے اندر ایک تبدیلی لانا ہوگی پہلے ہم حکومتوں کو تو بہت برا بھلا کہہ رہے ہیں لیکن کیا ہم نے اپنے اندر بھی جھانک کر دیکھا؟ہمیں مسجدیں بند ہونا کا افسوس ہے لیکن جب یہ مسجدیں کھلی ہوئی تھیں تو کتنے ایسے لوگ تھے جو با جماعت نماز پابندی کے ساتھ پڑھتے تھے بے شک مسجدیں بند ہونا ایک افسوسناک عمل ہے،ہم نے مسجدیں تو بند کردیں لیکن ہم نے ایسے لوگوں کو بند نہیں کیا جس کی وجہ سے آج یہ عذاب ہم پر مسلط ہے۔ پاکستان میں خدانخواستہ اللہ نہ کرے کہ اگر زیادہ اموات ہوگئیں اگر صورتحال مزید خراب ہوگئی تو یہاں کے لوگوں سے کوئی امید نہیں کہ یہ ذخیرہ اندوز مافیا کفن بھی غائب کردیں،ہمیں بحیثیت قوم ایک ہونا ہوگا۔ہمیں اس وائرس کے ساتھ ساتھ ان ذخیرہ اندوزوں کو اور ان مافیا کو بھی شکست دینا ہوگی اپنے اندر کے ایک شیطان کو بھی شکست دینا ہوگی جو ہمارے اندر بس چکا ہے ہمیں اپنے اندر کے وائرس کو ہرانا ہوگا۔واقعی ہم نے اس وائرس سے کیا سیکھا ہے ابھی تک۔۔؟؟لیکن امید کا دامن ابھی بھی ہاتھ سے نہیں چھوٹا ابھی بھی اس ملک میں بہت سے اچھے لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے یہ قوم اور ملک قائم ہے۔ان کا ساتھ دیتے ہوئے ہمیں اس کو ہرانا ہوگا ہمیں سیکھنا ہوگا۔لیکن ابھی تک ہم نے کیا سیکھا اس کا جواب ہمیں خود اپنے اندر جھانک کر ڈھونڈنا ہے۔
 

Shaf ahmed
About the Author: Shaf ahmed Read More Articles by Shaf ahmed: 21 Articles with 27689 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.