مجھے روزکام مل جاتاہے مزدوری بھی پوری لیتاہوں اور
اکثرلوگوں کاسامان بھی چپکے سے کباڑمیں فروخت کرکے پیسے کمالیتاہوں
پرمیراساتھی مزدورتھوڑا کمزورہے اسے روزکام نہیں ملتابڑی مشکل سے ہفتے میں
دو یاتین دن کام کرتاہے وہ بھی کم مزدوری پر اب کیا بتاوں صاحب مجھے بڑاکام
مل گیامالک نے کہا اور مزدورلے آؤتاکہ کام جلدی مکمل ہوسکے تومیں نے ساتھی
مزدورکے ساتھ کمیشن تہہ کرنے کے بعد اسے بھی کام پرلگادیااﷲ کی کرنی ایسی
ہوئی کہ ایک دن ساتھی مزدور دوسری منزل پر سمنٹ پہنچاتے ہوئے گرگیااورگرتے
ہوئے سمنٹ مستری کے سرپرگرامستری بھی شدیدزخمی ہوگیااس دن سے مالک نے میری
مزدوری بڑھادی تاکہ زیادہ کام کروں بس صاحب کام بہت ہے اکیلاہوں اس لیے
چوری سے سامان فروخت کرنے کاموقع نہیں ملتااورجوساتھی مزدورسے کمیشن
لیتاتھاوہ بھی نہیں مل رہا صاحب میرایقین کریں جب سے ساتھی مزدوراورمستری
زخمی ہوئے میرے حالات بہت خراب ہوگئے ہیں خرچہ ہی پورانہیں ہوتاصاحب اﷲ کے
لیے میری مدد کردیں میراساتھی مزدوربہت تکلیف میں ہے۔صاحب بولاٹھیک ہے
تمہاری مددضرورکروں گاپرپہلے بتاؤچوری کاسامان کہاں فروخت ہوتاہے ہمارے
ادارے میں بہت کباڑپڑاہے اسے فروخت کردیتے ہیں اورجورقم ملے گی آدھی آدھی
کرلیں گے۔اسی قسم کے بے شمارواقعات ہمارے اردگردبکھرے پڑے ہیں مددمانگنے
والے اس اندازمیں اپنی حالت بیان کرتے ہیں جیسے بڑے مظلوم اورمستحق ہوں
جبکہ مستحق لوگ ہاتھ پھیلاناتودورکی بات ہے اپنی ضرورت ظاہرتک کرنے میں شرم
محسوس کرتے ہیں اﷲ پاک کابے حدکرم ہے کہ مسلمان ہرمشکل وقت میں ایک دوسرے
کی مددکرتے ہیں جوآج بھی کررہے ہیں ضرورت ہے توفقط اس بات کی کہ عادی بھیک
منگوں سے محتاط رہتے ہوئے حقیقی ضرورت مندوں تک پہنچاجائے ایسے مستحق لوگوں
کے پاس جواپنی ضروریات زبان سے بیان نہیں کرتے اُن کے چہرے پڑھ لیں اُن کی
آنکھوں کی نمی دیکھ کرسمجھ جائیں سب سے پہلے اپنے عزیزرشتہ داروں میں
دیکھیں پھراپنے ہمسایوں کاخیال رکھیں ۔کوروناوائرس سے احتیاط ضروری ہے
پرخوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں،میڈیاجس اندازمیں کورناوائرس کے متعلق خبریں
دے رہاہے وہ انتہائی نامناسب ہے اورجس طرح وزیراعظم پاکستان عمران خان
ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں وہ بھی مناسب نہیں۔موجودہ حالات میں لوگ بہت سارے
سوالات اٹھارہے ہیں۔ہمیں یہ خاص خیال رکھناچاہیے کہ حالات وواقعات کے ساتھ
بہتے جاناکہاں کی عقل مندی ہے سنی سنائی باتوں کوبغیرتحقیق وتصدیق
بڑاچڑاکرآگے پھیلاتے جاناہی اس کائنات کی سب سے بڑی خباثت ہے آج میڈیاکے
پاس کوروناوائرس کے علاوہ کوئی خبرنہیں ہرطرف خوف وہراس پھیل چکاہے ہمارے
وزیراعظم جس اعتماد اور اندازسے کوروناکے پھیلنے کی پیشن گوئی کرتے ہیں اسے
دیکھ کرتولگتاہے جیسے کوروناان کاانتہائی قریبی واقف ہو سوال یہ ہے کہ جب
پہلے پہل چین میں کوروناوائرس کے پھیلنے کی خبریں آئیں تواس وقت دنیاکے کسی
اورملک سے کوروناوائرس کے متعلق کوئی خبرنہیں تھی یہاں تک کہ امریکی صدرنے
کوروناکوچین کاوائرس کہہ کرتنقید کی اورمذاق بھی بنایا پھرعالمی ادارہ صحت
نے کوروناکوعالمی وباء قراردے کرعالمی ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی تھی ابھی
چین،امریکہ،اٹلی،فرانس،برطانیہ سمیت جن ممالک کوکورونانے شدیدمتاثرکیاہے ان
میں زیادہ ترغیرمسلم ہیں توکیاان غیرمسلموں کوکوروناوباء کسی
مسجد،درگاہ،آستانے یاکسی مسلم بزرگ کے مزارسے لگی؟یہ بات انتہائی قابل
غورہے کہ اس سے پہلے کبھی طواف کعبہ کاسلسلہ نہیں رکاتھادنیاکے حالات کیسے
بھی ہوں مسلمان کتنے ہی ظلم کاشکارکیوں نہ ہوں کبھی مساجدمیں باجماعت
نمازپرپابندی نہیں لگی تھی حکومت اورسرمایہ دارطبقہ لاک ڈاون میں نرمی کرکے
اشیاء خوردونوش کی فراہمی یقینی بنانے کی غرض سے تمام متعلقہ کاروبارجاری
رکھنے کی کوشش توکررہے ہیں اوروزیراعظم تعمیرات کے شعبہ کیلئے بڑی پرکشش
سکیم کااعلان بھی کرچکے ہیں پرمساجد میں احتیاطی تدابیراپناتے ہوئے باجماعت
نمازاداکرنے پرعائدپابندی ہٹانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں
کرتا۔کوروناوائرس کی حقیقت کیاہے یہ اﷲ تعالیٰ ہی جانتاہے البتہ آج صاحب
حیثیت لوگوں کے ایمان کی آزمائش کاوقت ضرورہے مشکل وقت میں اﷲ تعالیٰ کے
راستے میں خرچ کرکے نہ صرف اپنی دنیاسنواری جاسکتی ہے بلکہ آخرت میں بخشش
بھی یقینی بنائی جاسکتی ہے بس یہ سمجھ لیں کہ آج وقت آزمائش میں انسانیت
کاامتحان ہے ۔آج کل سوشل میڈیاپرایسے لوگوں کوبڑی تنقیدکاسامناہے جوکسی
غریب کی مدد کرتے وقت تصاویربناتے ہیں کسی غریب کی مددکرتے وقت خاص
طورپرخواتین کی تصاویربناناانتہائی غیراخلاقی وغیرانسانی حرکت ہے پراس کے
باوجودجولوگ بغیرتصویربنائے مددنہیں کرناچاہتے وہ بندکرنے سے بہترہے کہ
اپنے اندازمیں غربیوں کی مددکرتے رہیں
|