|
ماں اور بچے کے تعلق کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے اور ایک ماں نو
ماہ جس بچے کو اپنی کوکھ میں رکھتی ہے درحقیقت وہ اس بچے کے جسمانی نشونما
کے ساتھ ساتھ اس کی ذہنی نشونما کی بھی ذمہ دار ہوتی ہے- ان حالات میں
قدرتی طور پر جہاں ماں میں بہت ساری تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں وہیں اس کے وزن
میں بھی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے- یہ اضافہ اگر نارمل حد میں ہو تو صحت کا
باعث ہوتا ہے مگر اگر یہی اضافہ اگر اتنا زیادہ ہو کہ ماں موٹاپے کی حد میں
داخل ہو جائے تو یہ نہ صرف ماں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اس کو
ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس جیسی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے بلکہ بـچے
کی ذہنی نشونما کو بھی متاثر کرنے کا باعث بن سکتا ہے-
موٹاپے کے اثرات
حاملہ ماں کا موٹاپا ایک جانب تو اس کے لیے کئی حوالوں سے بہت خطرناک ثابت
ہو سکتا ہے اور اس کو ایسی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس
سے اس کا زچگی کا عمل پیچیدہ ہو سکتا ہے- مگر اس کے ساتھ ساتھ کولمبیا یونی
ورسٹی کی ایک اسٹڈی کے مطابق یہ کئی حوالوں سے بچہ کے لیے بھی خطرناک ثابت
ہو سکتا ہے اور اس کے سبب بچے کی ڈلیوری قبل از وقت ہونا یہاں تک کے اسقاط
حمل کا بھی خطرہ ہو سکتا ہے-
|
|
تحقیقات کے مطابق :
ایک تحقیق جس میں معروف غذائیت کے ماہرین ، ماحول کے ماہرین اور معروف
ڈاکٹروں نے حصہ لیا 368 ماؤں پر تحقیق کی جو کہ حالت حمل سے تھیں اور یکساں
ماحول ، ایک جیسی ذہانت اور عمر کی تھیں ان ماؤں پر حالت حمل کے دوران اور
زچگی کے مرحلے پر بھی ان کا جائزہ لیا گیا- اس کے بعد ان بچوں کی پیدائش کے
بعد اس بات کی بھی جانچ کی گئی کہ مائيں حالت حمل میں کس کیفیت کا شکار
تھیں یعنی ان کا وزن کتنا تھا اور اس کے علاوہ انہوں نے پیدائش کے بعد بچے
کو اپنا دودھ پلایا یا نہیں ان تمام بچوں کے پیدائش کے بعد جانچا گیا- اس
کے بعد ان کی تین سال کی عمر میں جانچ کی گئی اس کے بعد ان کو چار سال بعد
ایک بار پھر یعنی سات سال کی عمر میں بھی جانچا گیا-
|
|
تحقیقات کے نتائج :
ان تحقیقات کی رو سے جن بچوں کی مائیں موٹاپے کا شکار تھیں ان بچوں کے
قدرتی طور پر سیکھنے کا عمل دوسرے بچوں کے مقابلے میں سست تھا- اور اس عمل
کو جب چار سال بعد دوبارہ دہرایا گیا تو یہ نتیجہ سامنے آیا کہ موٹاپے کا
شکار ماؤں کے بچے خصوصا لڑکے آئي کیو کے لحاظ سے ان بچوں سے پانچ پوائنٹ تک
کم ہیں جن کی مائيں حالت حمل میں نارمل وزن کی حامل تھیں-
|
|
ان تحقیقات سے یہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ماں کا حالت حمل میں موٹاپا
اس کے بچے کی ذہنی نشونما پر اثر انداز ہوتا ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے
حقیقی وجوہات کا علم نہیں ہو سکا ہ-ے ماہرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ
موٹاپے کے باعث جو تن آسانی ایک ماں کی عادت ہوتی ہے اس کے اثرات بچے پر
بھی آجائیں مگر اس حوالے سے تحقیقات ابھی جاری ہیں-
|