کرونا۔۔۔
یہ ایسا نام ہے، جو نا پہلے کبھی ہم نے سنا نا ہمارے والدین نے۔
اچانک ہی اس نام کے ایک چھوٹے سے وائرس نے آکر پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا
ہے۔ بڑے سے بڑے ڈاکٹر سے لے کر سائنسدانوں تک نے اس جان لیوا وائرس کے آگے
گھٹنے ٹیک دئیے ہیں۔
اک نا دکھنے واکے اس ننھے سے وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔
جہاں اس نا دکھنے والے وائرس کے کئی نقصانات ہیں۔
وہیں اسکے برعکس اسکے کچھ فائدے بھی نظر میں آئے ہیں۔
1)سب سے بڑا فائدہ اس وائرس کا یہ ہوا کہ ہم سب مسلمان جو نفسا نفسی کے دور
میں جی رہے تھے، اپنے خالق کو بھلائے ہوئے تھے، اللہ نے اس نا دکھنے والے
وائرس کو لا کر ہمیں اپنی طرف متوجہ کر دیا ہے۔ ہم جو اللہ کو بھول چکے
تھے، قیامت کو بھول چکے تھے، اس نا دکھنے والے وائرس نے ہمیں اللہ کی یاد
دلا دی ہے، ہمیں اسکی عبادتوں میں مشغول کر دیا ہے، ہمیں قیامت سے خوفزدہ
کر دیا ہے۔
2) اس وائرس کے آجانے کا جو دوسرا بڑا فائدہ ہوا ہے وہ یہ کہ دنیا کے تمام
شراب خانے، جوئے کے اڈے، نائٹ کلبز اور اسی طرح کے تمام برے مقامات جہاں
نامحرم مردوں اور عورتوں کا جم غفیر ہوتا ہے اسے بند کردیا،اسے روک دیا، یہ
وہ مقامات ہیں جہاں جانے سے ہمیں اللہ نے سخت تاکید کے ساتھ روکا ہے مگر ہم
کبھی بھی نہیں رکے،لیکن اس نا دکھائی دینے والے وائرس کی وجہ سے ہم سے بڑے
اور بدترین گناہ سے بچ چکے ہیں۔
3) اس وائرس نے تمام گھر والوں کو اکھٹا کر دیا ہے۔ میں نے جب سے ہوش
سنبھالا ہے، بھائی اور پاپا ہمارے اٹھنے سے پہلے ہی کام پر چلے جاتے تھے،
پیچھے والدہ اور بہن اکیلے گھر میں رہ جاتی تھیں،میری کوئی روٹین نہیں ہوتی
تھی، کھانا باہر سے کھانا اکیلے کھانا، گھر کا کھانا بس ایک وقت رات کا
کھانا اور سوجانا، مطلب کوئی وقت ہی نہیں تھا کسی چیز کا۔ مگر اس وائرس کی
وجہ سے ہم گھر والے اک دوسرے کے قریب ہوچکے ہیں، اک ساتھ اٹھتے ہیں، اک
ساتھ دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں، ہمارا خیال رکھتے ہوئے مساجد کو
بند کیا گیا ہے، تو ہمارے ابا جان امامت کرتے ہیں ہم انکے پیچھے نماز پڑھتے
ہیں، ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں، ایک دوسرے کو وقت دیتے ہیں،اس وائرس کی
وجہ سے ہماری محبتوں میں اضافہ ہوا ہے
4)جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ زنا کس قدر عام ہوچکا ہے، کوئی بھی مرد کسی
نامحرم عورت کو ہاتھ لگانے سے نہیں جھجکتا، بوسہ دینا عام سے بات سمجھی
جاتی ہے،لیکن اس وائرس کے آنے سے کس قدر اس زنا میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ ہم
سب جانتے ہیں کہ اسلام میں زنا کے بارے میں کس قدر تنقیدوں کا سخت سزاؤں کا
ذکر ہے، لیکن ہم کسی کی سنتے کہاں ہیں؟ جب تک اللہ ہم پر عذاب نازل نا کر
دیں ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا ہم گناہوں کے دلدل میں پھنسے رہتے ہیں۔ توبہ کہ
طرف رجوع نہیں کرتے، اس وائرس نے نا صرف ہمیں گھروں تک محدود کر کے رکھ دیا
ہے بلکہ اب تو نامحرم تو دور محرم کو ہاتھ لگانے سے پہلے بھی ہاتھ دھونے کی
ضرورت پیش آگئی ہے۔
5)اس وائرس کی وجہ سے ایک بات یہ بھی ثابت ہوجاتی ہے کہ میرے اللہ نے جن
حرام چیزوں جو کھانے سے منع کیا ہے وہی حرام چیزیں اس وائرس کا سبب بن رہی
ہیں، کچھ مسلمان بھی حرام چیزیں کھاتے تھے لیکن اب اس وائرس کی وجہ سے آج
نومسلم بھی حلال چیزیں کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
6)اسلام ایک ایسا دین ہے جو ہمیں وحدانیت کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کے طور
طریقے بھی سکھاتا ہے، اسی میں صفائی و پاکیزگی بھی شامل ہے، اب چاہے وہ
پاکیزگی ظاہری ہو یا باطنی، صفائی نصف ایمان یے۔ مگر آج کے دور میں ہم اس
قدر جہالت کی زندگی گزار رہے ہیں کہ اس پر عمل کرنا تو دور کی بات اس کے
بارے میں سوچتے بھی نہیں ہیں، لیکن اس وائرس کی وجہ سے نا صرف ہم مسلمان
بلکہ یہودی و عیسائی بھی صفائی کی تلقین کر رہے ہیں، صفائی نا رکھنا یہ
ہزاروں بیماریوں کو پیدا کرتی ہے، اس وائرس سے بچنے کے لیے ہمیں بار بار
ہاتھ دھونے کی تلقین کی گئی ہے اور صرف مسلم نہیں نومسلم ڈاکٹرز کے مطابق
وضو کرنے سے کرونا سے بچا جا سکتا ہے، اور اسی بات کا حکم ہمیں اللہ اور
اسکے رسول نے دیا ہے کہ ہمیشہ باوضو رہو۔
7)اس وائرس کے بعد دنیا کا مشہور ترین فٹبالر "رونالڈو" جو کہ دنیا کے بہت
سے لوگوں کے دلوں میں رہتا ہے اس نے پرتگال میں موجود اپنے تمام ہاٹلز جو
اسکی آمدنی کا کافی بڑا ذریعہ تھے اسے ہسپتال بنانے کے لیے وقف کردیا ہے۔
اور صرف رونالڈو ہی نہیں اقر بھی بہت سے بڑے لوگوں نے غریبوں کی مدد کے لیے
راشن پانی کا انتظام کیا ہے۔
8)کشمیر جو کے کئی مہینوں سے ایسے ہی لاک ڈاؤن کا شکار تھا، اس وائرس نے
کشمیر کی ماؤں کا درد پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے، ہمیں اپنے ہی گھروں تک
محدود کر کے رکھ دیا ہے، پہلے صرف کشمیر قید تھا، اب پوری دنیا ہی قید ہوکے
رہ گئی ہے، اب سب کو کشمیر کے درد کا احساس ہورہا ہے۔
9) سب سے بڑا فائدہ اس وائرس کا یہ بھی ہوا ہے کہ دنیا کو بہت سی فضول
گیسوں، اور تمام فضول دھویں وغیرہ سے پاک کر دیا ہے، "آئن سٹائن" نے اپنے
وقت میں کہا تھا کہ یہ دنیا جس تیزی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے اور نئی نیی
ایجادات کر رہی ہے اس وجہ سے اس میں بہت سی خراب گیسیں جمع ہورہی ہیں جسکی
وجہ سے دنیا بہت جلد پھٹ جائے گی، لیکن اب اس وائرس کی وجہ سے کافی حد تو
ان گیسوں سے نجات حاصل ہوا ہے۔
10) میرے نبی علیہ السلام نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری اور ہمیں بھی سادگی سے
رہنے کی تلقین کی، آج ہم جہاں نظر اٹھائیں وہاں دکھاوا ہی دکھاوا ہے، ہر
کوئی ایک دوسرے سے اگےنکلنے کی کوششوں میں ہے، اور اپنے آپکو بڑا اور امیر
دکھانے کے چکروں میں ہے جسکی وجہ فضول خرچی عام ہوچکی ہے، میرے نبی نے
سادگی کے ساتھ نکاح کرنے کی تلقین دی ہے، لیکن آج ہم دکھاوے کے چکر میں
فضول خرچی کرتے ہوئے نکاح کو بھی مشکل بنا چکے ہیں، جو چیز ہمیں اس اسلام
شروع سے سکھاتا آیا ہے ہم اس پر عمل پیرا نا ہوسکے اس ننھے سے نا دکھنے
والے وائرس نے ہمیں اسلام کی طرف اور آپ علیہ السلام کے احکامات کی طرف
متوجہ کر دیا ہے اور سادگی سے نکاح کی طرف رغبت دلا دی ہے۔۔۔
11) آج کل کرونا تو پھیلا ہوا ہی ہے لیکن ساتھ وقتا فوقتا بارشوں کا سلسلہ
بھی جاری ہے، بہت سے کسان وغیرہ اپنی فصلوں کے حوالے سے پریشان بھی ہیں کہ
ان بارشوں کی وجہ سے کہیں انکی ہفتوں کی محنت ضائع نا ہوجائے، تو میرے
بھائیوں! جس طرح سے تمہیں صاف رہنے کا بار بار ہاتھ منہ دھونے کی تلقین دی
جارہی ہے اسی طرح اللہ کی زمین بھی تو اس کرونا کی وجہ سے گندی ہورہی ہے،
سائنس کہتی ہے کہ کرونا انسان کے جسم سے گرنے کے بعد زمین پر تین دن تک
زندہ رہتا ہے، تو جس طرح آپ کے ہاتھ دھونے سے کرونا سے بچے رہوگے اسی طرح
اللہ بھی زمین کو بارش کے ذریعے صاف کر رہے ہیں تاکہ آپ کے ساتھ ساتھ زمین
بھی صاف رہے
|