کورونا۔ مساجد میں حفاظتی انتظامات کے ساتھ علماء و مشائخ کا 20 نکات پر اتفاق (قسط۔12)


کورونا۔ مساجد میں حفاظتی انتظامات کے ساتھ علماء و مشائخ کا 20 نکات پر اتفاق (قسط۔12)
٭
ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
جیسے جیسے رمضام المبارک قریب آرہا تھا، مساجد میں نماز تراویح کی ادائیگی اور نماز جمعہ کے حوالے سے بحث و مباحثہ زور پکڑتا جارہا تھا۔ سندھ حکومت نے تین جمعے 12سے 3بجے کے درمیان لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل درآمد کرایا، کوئی بڑا نہ خوشگوار واقعات رونما نہیں ہوا۔مساجد میں نماز کی پابندی کے حوالے سے کراچی کے علماء کا صبر کا پیمانہ لبریرز ہوچکا تھا، انہوں نے اپنا اجلاس منعقد کر کے رمضان المبارک میں نماز و تراویح کے حوالے سے اپنا موقف دو ٹوک الفاظ میں عوام کے سامنے رکھ دیا۔ اب حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ علماء کو اعتمادمیں لے کر کوئی لائحہ عمل کا اعلان کرے۔ چنانچہ مرکزی حکومت نے ہفتہ کوعلماء سے ملاقات طے کی، اس سے قبل جمعہ کو علماء نے سندھ کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا تھا۔ علماء کا موقف اپنی جگہ وزن رکھتا تھا کہ جب حکومت نے دودھ دھی، بیکری اور دیگر چھوٹے کاروبار رفتہ رفتہ کھولنے کی اجازت دے رہی ہے مساجد میں تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ نماز پڑھنے میں کیا قباحت ہے۔ دوسری جانب کورونا کے کیسیز میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہی ہورہاہے۔ یہ معاملا بہت بہت اہم ساتھ ہی حساسیت لیے ہوئے تھا۔ صدر پاکستان کے ساتھ علماء کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مساجد میں نماز، نماز جمعہ، تراویح و عبادات پر سے پابندی اٹھالینے پر تبادلہ خیال ہوا۔اجلاس کے بعد حاصل اجلاس بیس نکاتی فیصلہ سامنے آیا جس اعلان صدر مملکت نے از خود کیا۔ وہ نکات کیا ہیں، کیا ان نکات پر من و عن عمل ہو سکے گے یا پھر ان بیس نکات کا آخری نکتہ پر حکومت کو عمل کرنا پڑے گا۔صدر پاکستان کا رمضان المبارک میں خصوسی عبادات پر علماء و مشائخ سے مشاورت کے بعد میڈیا بریفنگ۔ تمام علماء اکرام کا بیس نکاتی ایجنڈے پر اتفاق۔نکات حسب ذیل ہیں۔
۱۔ مساجد وامام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔
۲۔ اگر کچا فرش ہوتو صاف چٹائی بچھائی جاسکتی ہے۔
۳۔ جو لوگ گھر سے اپنی جا نماز لاکر اس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں۔
۴۔ نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔
۵۔ جن مساجد وامام بارگاہوں میں صحن ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پرھائی جائے۔
۶۔ 50سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام کے مریض مساجد و امام بارگاہوں میں نہ آئیں۔
۷۔ مساجد وامام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے۔ سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔
۸۔ مساجد وامام بارگاہ کے فرش کو صاف کرنے کے لیے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔
۹۔ اس محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکا ؤ بھی کر لیا جائے۔
۰۱۔ مساجد وامام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ ہر صف میں چھ فٹ کا فاصلہ اور نمازیوں کے درمیان دو نمازیوں جتنا فاصلہ رکھا جائے۔ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کرسکتا ہے۔(بعد میں مفتی تقی عثمانی صاحب نے وضاحت کی دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ 3فٹ ہوگا)
۱۱۔ مساجد وامام بارگاہوں کی انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے جو احتیاطی تدابیر پر عمل یقینی بنا سکے۔
۲۱۔ مساجد وامام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لیے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگادیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہوگی۔
۳۱۔ وضوگھر سے کر کے مسجد اور امام برگاہ تشریف لائیں۔ صابن سے بیس سیکنڈ ہاتھ دھوکر آئیں۔
۴۱۔ لازم ہے کہ ماسک پہن کر مساجد وامام بارگاہ میں تشریف لائیں اور کسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں۔
۵۱۔ اپنے چہرہ کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ گھر واپسی پر ہاتھ دھوکر یہ کرسکتے ہیں۔
۶۱۔ موجودہ صورت حال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے۔
۷۱۔ مساجد وامام بارگاہ میں افطار اور سحر کا اجتمائی انتظام نہ کیا جائے۔
۸۱۔ مساجد وامام بارگاہوں کی انتظامیہ آئمہ اور خطیب ضلعی و صوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ و تعاون رکھیں۔
۹۱۔ مساجد وامام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جاتی ہے۔
۰۲۔ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہورہا ہے یا متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد وامام بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرگی۔ اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثر ہ مخصوص علاقہ کے لیے احکامات اور پالیسی بدل دی جائے گی۔
کورونا وائرس کے خطر ناک ہونے اور اس سے ہلاکتوں کی صورت حال اپنی جگہ لیکن مساجد میں نماز کی بندش ایک حساس صورت اختیار کرتی جارہی تھی۔ اس حساس معاملے کو حکومت نے خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ میرا خیال ہے کہ اس سے بہتر صورت کوئی اور نہ ہوسکتی تھی۔ اب اگر صورت حال بگڑتی ہے، یا نمازی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کرتے تو متعلقہ مساجد وامام بارگاہ کی انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔ امید یہی کی جاسکتی ہے کہ تمام مساجد وامام بارگاہوں کی انتظامیہ، علماء و مشائخ اور خطیب حضرات طے شدہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کرائیں گے، تاکہ رمضان المبارک جیسے متبرک مہینے میں عبادت یکسوئی کے ساتھ ہوسکیں گی۔ چلتے چلتے اپنے ایک دوست کی بات یہاں شیئر کرنا چاہوں گا۔’کہا کہ میں مسجد میں گیا اور جو نمازی موجود تھے انہیں قائل کر کے ان کے درمیان فاصلہ کرایا،اب ہم کچھ کچھ فاصلے پر کھڑے تھے، درمیان میں ایک صف کا فاصلہ بھی تھا۔ امام صاحب نے اللہ اکبر کہا نماز شروع ہوئی، سب لوگ نیت باندھے ہوئے تھے، اسی دوران چند نمازی مسجد میں داخل ہوئے، ہمیں نماز میں مختلف طرح کھڑے دیکھا تو بلند آواز سے اپنے مخصوس انداز سے کہا کہ درمیان میں جگہ کیوں چھوڑی ہے، تمارا نماز نہیں ہوگا، یہ کہہ کر وہ بیچ بیچ میں کھڑے ہوگئے اور وہ فاصلہ جو ہم نے اختیار کیا تھا ختم ہوگیا‘۔ایسی صورت حال کو کیسے حل کیا جائے گا، ہم تو عادی ہے اس بات کے ہمارے امام صاحبان نیت باندھنے سے قبل یہ ضرور کہتے ہیں کہ مل مل کر کھڑے ہوجائیں، درمیان میں فاصلہ نہیں رہنا چاہیے، کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہوں، کوئی کہتا ہے پاؤں سے پاؤں ملا کر کھڑے ہوں۔ جب سے مسجد جانا شروع کیا ہے یہ جملے سن رہے ہیں، اب جب ایسا نہیں ہوگا تو مشکل تو پیش آئے گی لیکن یہ وقت کی ضرورت ہے۔تمام باتیں ایسی ہیں کہ اگر نمازی اس پر تھوڑی سے توجہ دیں تو احسن طریقے سے عمل ہوسکتا ہے۔ اس طرح ہم کورونا سے خود بھی محفوظ رہیں گے اوروں کو بھی بچائیں گے، مساجد میں عبادت بھی ہوسکے گی، موجودہ مشکل کورونا کی صورت میں دنیا میں کو درپیش ہے، مسلمان کی حیثیت سے ہمارا یقین ہے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہماری آزمائش ہے، ہمیں اس آزمائش سے توبہ اور استغفار کے ذریعہ ہی نجات مل سکتی ہے اور انشاء اللہ ملے گی۔ اللہ ہماری توبہ ضرور قبول فرمائے گا اور اس وائرس سے جس کی کوئی دوابھی نہیں سے نجات مل سکے گی۔ (20اپریل2020)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1274022 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More