محبت انسان کی دوسری اہم خوراک

لفظ ـــمحبت کے معنی پیار کرنا ،، الفت، آرزو، بھلائی اور چاہت کے ہیں جس سے یہ صاف انداز میں واضح ہوتا ہے کہ محبت صرف اظہار کا نا م نہیں البتہ یہ تو آپ کے کردار کی تصویر ہے۔انسا ن کا لفظ بھی اُنسیہ سے نکلا ہے جس کا مفہوم بھی محبت باٹنا ہے تو یعنی کہ اس بات سے ہمیں یہ سمجھ آتا ہے کہ انسان محبت کا بھوکا ہے۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ انسان کی دو خوراکیں ہیں؛ایک تو وہ غذا کی شکل میں حاصل کرتاہے جسکہ ذریعہ سے وہ اپنے جسم کی ضروری غذائی اجزاہ کو پوراکرتا ہے اور اسسے نشو و نما میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔جبکہ دوسری جانب محبت انسان کی ایک اور خوراک ہے جس کے ذریعہ سے وہ خوشی، حوصلہ، جذبہ اور ہمت حاصل کرتا ہے جو اسکے چہرے پہ نور،انکھوں کے اندر چھپی خوشی اور اس کے ساتھ ہی ساتھ کام کرنے کا جذبے سے واضح ہوتی ہے۔ محبت کی خوراک انسان کو کسی بھی شخص سے مل سکتی ہے وہ شاید آپ کو اپنے ماں باپ سے ملے، یا پھربہن بھائی ، یادوستوں سے، یا پھر کسی عام دکاندار یا گھر یادفتر کے ملا زم سے بھی مل سکتی ہے۔

ایک اچھی بات یہ ہے کہ اس محبت کی خوراک کی کوئی قیمت ہی نہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اس کو مخصوص وقت میں تیں سے چار دفعہ بھی دن میں لینے کی ضرورت نہیں۔اس خوراک میں اتنی زیادہ طاقت ہے کہ یہ اگر آپ کو دن میں ایک دفعہ بھی مل جائے تو یہ سارے دن آپ کو خوش رکھنے اورہمت دینے کے لیے کافی ہے۔اور اس خو راک کو کوئی چاہتے ہوئے بھی اپنی دولت،طاقت یاتعلقات کے ہوتے ہوئے بھی نہیں خرید سکتا۔محبت کہاں سے ملتی ہے؟یہ کسی دکان سے نہیں ملے گی بلکہ یہ تو وہ طاقت ہے جو ہر انسان کے اپنے پاس ہی موجود ہے،ہر انسان انفرادی طور پہ اسے دوسرے انسان کو دے ۔اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں زیادہ خوشی اور زیادہ طاقت والی خوراک ملے تو یہ صرف اس وقت مل سکتی ہے جب آپ خود کسی انسان کو محبت کی خوراک دیں تاکہ وہ بھی آپ کو یہ خوراک دے سکے۔

اب محبت کی خوراک دینے کا کیا طریقہ ہونا چاہیے؛کیا ہمیں اس کو کسی قیمتی برتن میں رکھ کر پیش کرنا پڑے گا ؟اور کیا اس کو خوبصورت چیزوں سے سجانا بھی پڑے گا؟یا شاید اور کوئی مشکل طریقہ اپنانا ہوگا؟۔نہیں ہر گز نہیں! ایسا کچھ نہیں کرنا پڑے گا۔جیسے کہ میں نے بتایا کہ اس کی کوئی قیمت نہیں تو اس کو پیش کرنے کی بھی کوئی قیمت نہیں لگے گی،نہ ہی کوئی بہت ہی مشکل طریقہ اپناناہوگا۔ یہ تو آپ اپنے اچھے الفاظ، اچھی حرکات و عادات سے ہی کسی کو دے کر اس کی بھوک کو بھجا سکتے ہیں۔اپنے الفاظ میں نرمی اور شیریں پیدا کریں تا کہ لوگ آ پ کے الفاظ سے یہ خوراک حاصل کر کے بہت خوش رہ سکے۔ اچھی حرکات و عادات سے مراد مثال کہ طور پہ اگر ہم اپنے ماں باپ، بزرگان،خواتین اور استادوں کو سلام کرنے میں یا انہیں راستہ دینے میں پہل کرلیں تو اس کا مطلب کہ آپ نے ان لوگوں کو میٹھی خوراک دیدی جس سے ان کے دل میں ،زبان میں مٹھاس پیدا ہوجائے گی اور وہ پہلے سے بہت بہتر اور خوشی محسوس کریں گے۔کسی کو محبت دینے سے ہی آپ کو محبت مل سکتی ہے کیونکہ امیر ہو غریب ہر شخص اس کا بھوکا ہے۔

سکھاتی ہے مجھ کو ، جینا ہے کیسے؟
وہی محبت،وہی الفت وہی چاہت
 

Waqas  Shahab
About the Author: Waqas Shahab Read More Articles by Waqas Shahab: 3 Articles with 3168 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.