ہیش ٹیگ می ایٹ 20 چیلنج کیا ہے؟ اور اس کو شروع کرنے کی ایسی وجہ سامنے آگئی جس نے اس میں حصہ لینے والوں کو خوفزدہ کر ڈالا

image


سوشل میڈيا سے جڑے لوگ جن کا تعلق خاص طور پر پاکستان سے ہے ہیش ٹیگ می ایٹ 20 ٹرینڈ سے بخوبی واقف ہوں گے کیوں کہ یہ ٹرینڈ آج کل پاکستان میں ٹاپ پر ہے- اس ٹرینڈ میں حصہ لینے والے افراد اپنی اس وقت کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں جب کہ وہ بیس سال کے تھے اس ٹرینڈ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اس ٹرینڈ میں عام افراد کے ساتھ ساتھ شوبز سے جڑے لوگ ، کھلاڑی یہاں تک کہ سیاست دان بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور اپنی اس دور کی تصاویر جب کہ وہ بیس سال کے تھے شئير کر رہے ہیں-

ہیش ٹیگ می ایٹ 20 ٹرینڈ شروع کیسے ہوا
اس ٹرینڈ کا آغاز کسی معروف شخصیت کے بجائے ایک عام امریکی صارف natt202@نے 13 اپریل کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کیا کیا جس نے اپنے اکاؤنٹ سے تمام لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی بیس سال کی عمر کی تصاویر شئير کریں دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ایک ٹرینڈ کی حیثیت اختیار کر لی اور دنیا بھر میں پھیل گیا- یہاں تک کہ یہ پاکستان کا بھی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور معروف شخصیات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا-


ہیش ٹیگ می ایٹ 20 میں حصہ لینے والے سیلیبریٹی
پاکستان کے معروف لوگوں نے اس ٹرینڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جن میں سے کچھ لوگوں کی تصاویر آج ہم آپ کے ساتھ شئير کریں گے-

ہمایوں سعید نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ماضی کی اپنی ایسی تصویر شئير کر ڈالی جس میں وہ بہت اسمارٹ اور ہینڈسم نظر آرہے ہیں-
 

View this post on Instagram

Challenge accepted @salman_ary #MeAt20

A post shared by Humayun Saeed (@saeedhumayun) on


اس کے بعد اعجاز اسلم نے بھی اپنی تصویر کو اس ٹرینڈ کا حصہ بنا ڈالا
 


معروف گلوکار شہزاد راۓ کی تصویر بھی دیکھنے کے قابل تھی
 


سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی بھی اس محاذ پر پیچھے نہیں رہے
 


ایسے وقت میں جمائما گولڈ اسمتھ نے بھی اپنا حصہ ڈال دیا
 


ہیش ٹیگ می ایٹ 20 ایک خطرنا ک ٹرینڈ کیسے ہو سکتا ہے؟
یہ ٹرینڈ کئی حوالوں سے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جب کہ اس میں حصہ لینے والے افراد اس کے خطرے سے ناواقف ہیں- ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس چیلنج میں حصہ لینے کے لیے اپنی وہ تصاویر شئير کر رہے ہیں جو کہ کسی نہ کسی طرح ان کے اکاؤنٹ میں پہلے سے موجود تھیں اور وہ اس کو صرف گزشتہ سالوں میں سے سرچ کر کے شئير کر رہے ہیں- جب کہ ان تصاویر کے ذریعے چہرے کے الگورتھم کو جانچنے والے سافٹ وئیرز کو اس طرح کی پیشن گوئی کرنے میں بڑی مدد حاصل ہو رہی ہے کہ وقت اور عمر کسی بھی شخصیت پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتی ہے اور اس سے ان کے چہرے پر کیا کیا تبدیلیاں مرتب ہوسکتی ہیں-

آسان لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان تصاویر کی مدد سے ان افراد کی بھی حالیہ اور ماضی کی تصاویر کا حصول آسان ہو رہا ہے حو کہ ڈي پی پر عام طور پر اپنی تصاویر نہیں لگاتے ہیں اور اس طریقے سے مختلف کمپنیاں وہ ڈیٹا بھی جمع کر رہی ہیں جو کہ عام طور پر آسانی سے دستیاب نہیں ہوتا ہے اور بوقت ضرورت اس ڈيٹا کو مختلف کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے-
 

YOU MAY ALSO LIKE: