قلم میرا صورت تیری

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سرا غِ زندگی
تُو اگر میر ا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
افرا تفری کے اِس دور میں ہر اِنسان امیری چاہتا ہے لیکن امیری تو چا ہتا ہے مگر امیری ہو کیسی یہ نہیں جانتا اور کیا خوب بات ہے کہ اِسے جاننا چاہتا بھی نہیں۔ یہ بات تو روزِ ازل سے طے ہے کہ اِنسا ن جلد باز ہے کیونکہ جب حضرت سیدنا آدم (علیہ السلام)کے مجسمہ میں اللہ رب العزت نے روح ڈالی تو ابھی روح دِل تک ہی پہنچی تھی کہ انسان نے اُٹھنے کی کوشش کی۔ آج ہر گھر میں ایک فرد ایسا ہے جو اپنے نام کیساتھ کچھ القابات خودبخود لگا کر معا شرہ میں اُن القابات کے ساتھ نکل جاتا ہے جو اُس نے خود کو خود دیئے ہوتے ہیں اُن القابات میں سے ایک لقب ”موٹیویشنل اسپیکر“ کا ہے۔ آج ہر گھر میں ایک موٹیویشنل اسپیکرپا یا جاتا ہے لیکن ضرورت اِس امر کی ہے کہ اگر وہ فرد مو ٹیویشنل اسپیکر ہے تو کس لحاظ سے؟ آ ج جس شخص کو نوکر ی یا کو ئی کا روبا ر میں کامیابی نصیب نہیں ہوتی تو وہ سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے خود کو موٹیویشنل اسپیکر کہہ کر دوسروں کی اِصلا ح کر نے چل پڑتا ہے اور ساتھ میں جلد امیر ہو نے کا اِک خواب لیئے ہوتا ہے۔ کیا خو بصورت بات ہے کہ: ”امیری اگر چاہیے بھی تو دل اور دِما غ کی چاہنا کیو نکہ دولت کی امیر ی وقتی ہوتی ہے“۔ آج جتنا نوجوان طبقہ جس طر ف چل نکلا ہے کچھ عرصہ بعد ہاتھ پر ہا تھ دھرے بیٹھ کر سو چیں گے کہ کا ش جوانی کو نقل کرنے کی بجا ئے کسی ایسی جگہ اور کام پر وقف کرتے جو آج ہمارے اور ہماری نسل کے لئے خیر کا باعث بن پا تی۔ ”قلم میر ا“ اِ س سے مراد آج کے کئی ایسے شعرا ء کرام، ادیب، مصنفین ہیں جو لکھتے اوربولتے تو جار ہے ہیں اپنے اپنے ناموں اور القابات کے ساتھ مگر جب بھی کو ئی پڑھنے وا لا یا اُنہیں سننے والا پڑھتا یا سنتا ہے تو اُس کے دما غ میں فوراََ یہ خیا ل آتا ہے کہ یہ فلاں کا کلام ہے اور حساب یہ بن جاتا ہے کہ:
”قلم میر ا صورت تیر ی“

میری چھوٹی سی عر ض ہے آ ج کے ہر نوجوان شاعر، ادیب، مصنف، مقرر سے کہ اپنے قلم اور کلام میں ایسی تا ثیر پیدا کر یں کہ لوگ ہمیں سنیں تو اُن کے دما غ میں ہم ہو ں ایسا نہ ہو کہ سن ہمیں رہے ہوں اوردماغ میں تصویرکسی اور کی چلتی ہو۔ اِ س تحریر کو لکھنے کا مقصد کسی کی دِل آزاری نہیں بلکہ دِل آگاہی ہے۔ اگر چیز ہماری ہے تو اُ سکی تمام نسبت ہماری شخصیت سے ہو نی چاہیے۔ آ ج کل یہ خاکسار بہت زیادہ لوگو ں کو دیکھتا ہے جو اپنے بچوں سے کمانے کا ذریعہ نکالنے میں مگن ہیں مگر یہ سب وقتی ہے اپنے بچوں کو ایسا بنائیں جو کل آپکے بعد آپکا نام اپنے بل بوتے پر روشن کریں۔ بچوں کو اِس قابل بنا ئیں کہ اُن کے قلم، کلام، علم، اور عمل میں آپکے اپنے بچے کا عکس نظر آئے۔ کچھ بھی ناممکن نہیں، سب کچھ ممکن ہے اگر ہم محنتی ہو جا ئیں۔ محنت کو اپنا شعا ر بنا لیں۔
عمل سے خالی دُنیا ، علم کی بات کرتی ہے
علم سے خا لی دُنیا ، قلم کی بات کرتی ہے
 

Sahibzadah M Usama Younas Qadri Noshahi
About the Author: Sahibzadah M Usama Younas Qadri Noshahi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.