رمضان سے پہلے مہنگائی کا طوفان

اﷲ پاک کالاکھ لاکھ کرم ہے کہ ایک بارپھرماہ مقدس ہمیں مل گیاماہ مقدس کی مثال ایسی ہے جیسے مزدورسارادن محنت کرے اورشام کواس کواسکی مزدوری مل جائے اسی لیے مزدورسارادن جی لگاکے محنت کرتاہے ماہ مقدس بھی اسی طرح ہے ہم ساراسال سکون کرتے ہیں اسی مہینے میں کما کرساراسال گزاردیتے ہیں۔اس بارماہ مقدس میں یقیناً عبادات زیادہ ہونگی کیونکہ کوروناوائرس سے لوگ خوفزدہ ہیں اوراﷲ کے حضورزیادہ نیکیاں کررہے ہیں اورکوئی بھی نیکی رائیگاں نہیں جانے دے رہے اسی لیے امیدہے کہ ہرکوئی نیکیاں کمانے اوراﷲ پاک اورنبی مہربان ﷺ کوراضی کرنے کیلئے اپنے گناہ بخشوائیں گے۔ اﷲ پاک اورنبی کریم ﷺ پرامیدہے کہ ہمیں اس مہینے کے صدقے بخش دیں گے اسی لیے چھوٹی چھوٹی نیکی بھی اس مہینے میں کرنے کیلئے تیاررہتے ہیں تووہیں پرگراں فروش بھی پھن پھیلائے اسی مہینے میں کمائی کیلئے عوام کوڈسنے کیلئے تیاررہتے ہیں ۔رمضان المبارک میں لیموں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی شئے ہے جس کے منہ مانگے دام لے رہے ہیں ایسے لگتا ہے لیموں نہ ہواکوئی انمول تحفہ ہوگیاجس کو 400 سے500روپے کلو فروخت کررہے ہیں دودھ 90روپے اور دہی100روپے ملنے لگی کوئی بات کرنے پر دکاندار دھتکاردیتے ہیں جیسے ہم دودھ دہی نہیں ووٹ لینے آئے ہوں سیب 250سے اوپرخربوزہ بھی130سے 150روپے پھلانگنے میں کامیاب ہوگیاکیلاکی توبات ہی نہ پوچھیں جس نے 150سے نیچے آنے کا نام نہیں لے رہاامرود125تک بکنے لگا گرما100سے 150روپے انار نے توحد کی ہوئی ہے 300سے نیچے آیا ہی نہیں روپے یہ توعام نرخ ہیں مگرکئی جگہوں پر اس سے بھی زائدپیسے وصول کیے جاتے ہیں چیکو نے بھی رمضان کا سن کر 250تک بریک دبا رکھی ہے لگاٹھ نے بھی 150سے 200اورسٹابری نے بھی رمضان سے پہلے ریلیف دے کر70روپے سے 120تک پھلانگنے میں کامیاب رہی ۔ سبزی کی بات کریں تو عورتیں سرخ مرچ کی طرح لال ہوجاتی ہیں اس وجہ سے بھئی ہم مردوں کی بھلائی اسی میں ہے سبزی کی بات گھر میں کریں ہی نہ کیوں کہ نئی حکومت کا غصہ ہم پر نکل جائے گا اور بیگم کا بیلن اور ہم ۔۔۔۔۔نابابا ہمیں توڈرلگتاہے۔بھنڈی 150کریلے 160پالک 50روپے فی کلو ,کلوگھیاکدو80,،گھیا توری 80سے 100روپے ،بینگن 90سے 110روپے ،ادرک 150سے 200روپے چائینہ ادرک 185سے 200روپے شملہ مرچ200روپے کلو لہسن140روپے پیاز 40روپے کلومرغی نے 170سے200تک اپنی سیٹنگ کرلی اور دیسی مرغی نے 450میں اڑان بھرلی چھوٹا گوشت850سے 1000روپے پائے کی بات کریں تو 800کا ایک اوربکرے کے پائے کی بات کریں تو 1200کے چار, لال مرچ500روپے دال چنا 100باریک 90روپے مونگ دال موٹی 120باریک 105روپے مسور دال باریک110موٹی100روپے چاول باسمتی110پرانہ130سے اوپرپھلانگ گیاٹماٹر120سے روپے سے150ہواتوسبزمرچ50سے180روپے کوپہنچ گئی اب غریب آدمی کے چوہلے پر بھی ڈاکہ یعنی 1600روپے سے 1700تک آٹا پہنچ چکا ہے مجھے حیرانگی توتب ہوئی جب دکان پر اپنے سسرکے بجائے میں خود کوکنگ آئل لینے گیا240روپے لیٹردیاتومیں دکاندارکامنہ تکتارہ گیاتودکاندارنے کہااورکچھ چاہیے تومیں نے کہا500دیے ہیں آپ نے 260بقایادیاہے حالانکہ میں سمجھ رہاتھا180روپے لیٹرہوگاتومجھے کہابھائی جان 240کالیٹرہے مجھے یادپڑتاہے میں نے 160آخری مرتبہ لیٹرلیاتھامگرعمرانی حکومت نے توحیران کرکے رکھ دیا ۔ حیرانی ہوتی ہے اس کے ساتھ مجھے اکثرعمران خان کی بات یاد آتی ہے کہ’’ میں رولاؤں گا‘‘ اس وقت تو ہم کسی پارٹی کا سمجھتے تھے مگراب محسوس ہوتا ہے وہ عوام کورلانے کی بات کرتاتھا ہم ایسے ہی بے وجہ خوش ہوتے تھے۔انصاف حکومت میں نااہلوں کے ٹولے نے عوام کا جینا دوبھرکردیا ہے اگرکوئی بات کریں تو کہتے ہیں حکومت کو کچھ وقت دو کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں ریکارڈ تجارتی خسارہ ہواجوکہ 31.1ارب ڈالرزتھاجس کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 6.1فیصدتک پہنچ گیا ہے 2005سے 2018کے درمیان پاکستان کی برآمدی اشیاء 16ارب ڈالرسے بڑھ کر23ارب ڈالرز تک پہنچی یعنی اس میں صرف 47فیصدکا اضافہ ہوااس کے مقابلے میں بنگلا دیش میں یہ اضافہ 286فیصدویتنام میں 563فیصدبھارت میں 193فیصدتک ہوا۔حکومت نے عوام سے پہلے 3ماہ مانگے پھرکہا 8ماہ عوام برداشت کرے پھرکا 24ماہ تولگیں گے اس سے پتہ چلتا ہے یہ حکومت بھی اپناالوسیدھاکررہی ہے اس حکومت نے مہنگائی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا تبدیلی کے نعرے دھرے کے دھرے رہ گئے جولوگ پروٹوکول کے خلاف تھے خود پروٹوکول میں لگے ہیں وزیراعظم سے لے کر چھوٹے سے ایم پی اے کو دیکھیں تو پروٹوکول کے بھوکے نظرآتے ہیں صرف باتیں تھیں جوالیکشن سے پہلے ہوئی تھیں ان پرکچھ بھی عمل دکھائی نہیں دے رہا اس کے علاوہ عوام پراربوں روپوں کے نئے ٹیکس لگایئے گئے ہیں جن میں سگریٹ،گاڑیوں،موبائل وغیرہ شامل ہیں ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے صنعتی اورزرعی شعبے کی رفتاربھی آہستہ رہے گی عالمی بینک نے عندیہ دیاکہ اگرپاکستان معاشی اصلاحات کرتاہے تومالی سال 2021میں شرح نمو4%تک پہنچ سکتی ہے ۔مجھے حیرت ہوتی ہے ہمارے ملک میں اتنی زیادہ مہنگائی ہے تھرمیں لوگ بھوک پیاس سے مررہے ہیں 60%سے زائدلوگ آج بھی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں ہمیں مہنگائی سے ہمیں کوئی گلہ نہیں کیوں کہ یہ توسال میں 365دن ہی آتی جاتی رہتی ہے گلا ہے تواپنے حکمرانوں سے جو ہمیں جھوٹے خواب دکھلاتے ہیں یہ حکمران منہ میں سونے کاچمچہ لے کرپیداہوئے ہیں انہیں ہمارے دکھ درد سے کیا لینا دینا۔میں اپنے حکمرانوں سے ہاتھ جوڑ کرکہناچاہتاہوں اپنے قرضے معاف کروا لو،جتنی گاڑیاں سونے زیوارت گفٹ لینے ہیں لے لو،قومی خزانے کو ویسے بھی تولوٹ کے خالی کررہے ہواس پراورمزیدجتنے چاہوشب روز خون مارلو،ظلم وزیادتی کرلو،جتنے ممالک میں چاہوں اپنے محلات کھڑے کرلو،اقرباء پروری،بدعنوانی،کرپشن کی بدترین مثالیں قائم کرلو،صحت اور تعلیم پر زرابرابربھی ترس نہ کھاؤ،ملک کاسارابجٹ اپنی عیاشیوں اوراپنی مراعات پر لگالومگرخدارا۔۔آٹا،گھی،چینی،سبزی،مرچ وغیرہ سستی کردوتاکہ ایک مڈل کلاس فیملی کودووقت کی روٹی توآسانی سے مل سکے اگرعمران حکومت کو کامیاب ہونا ہے توعوام کوریلیف دیں ایسے نہیں کہ عوام کو مزیدٹیکسوں اور قرضوں کے بوجھ تلے دباتے جاؤعمران خان کی تقریربھی عوام کی سمجھ میں نہیں آتی مگرجب اپنے کچن کا بجٹ خراب ہوجاتا ہے تب ان کی باتیں سمجھ آنا شروع ہوجاتی ہیں تومحسوس ہوتا ہے تبدیلی آکے چلی گئی ہم جس کاانتظارکررہے تھے ۔ہمارے ملکی معیشت پالیسی سازاگرنیک نیتی اورایمانداری کے ساتھ ایسی اصلاحات پرعمل درآمدکرائیں جس سے ہماراملک آنے والے وقت میں ایکسپورٹ پاورہاؤس بن جائے انصاف حکومت نے کوچاہیے کہ جو الیکشن سے پہلے وعدے کئے تھے ان پرعمل شروع کردیں یہ نہ ہو عوام انکو GOODبائے کہہ دیں اور’’گوعمران گو‘‘کے نعرے لگنے شروع ہوجائیں ۔اﷲ پاک ہمیں کوروناوائرس اوراس مہنگائی سے بچائے اورہمارے حکمرانوں کوہمارے دکھ درد سمجھنے کی توفیق عطافرمائیں۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224468 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.