پوری دنیاکوروناکے خوف میں مبتلاہے بلکہ یہ وائرس ایک
انسان سے ہوتاہوادوسرے میں پھرتیسرے میں اس کے بعدایک صوبے سے دوسرے صوبے
میں آخرکارپھراس نے ایک ملک سے دوسرے ملک کاسفرکیاتوپوری دنیاٹھپ ہوکے رہ
گئی جب بھی نماز کے بعددعامانگنے لگتاہوں توکشمیرکی ماؤں بہنوں کی سسکتی
آواز سنائی دیتی ہے کشمیرمیں کرفیولگے سال ہونے کوآیاہے مگرمجال جوکشمیرکی
آہوپکارکسی کوسنائی دی ہوہرکوئی اپنی سیاست چمکانے کیلئے کشمیرکے ایشو
پرمظاہرے اوراحتجاج کرکے خوب نام کمالیتاتھامگرسب یہ بھول گئے تھے کہ اﷲ کی
لاٹھی بے آواز ہے اﷲ پاک نے بھی کچھ ماہ اپنی بنائی مخلوق کاتماشہ
دیکھامگرسب یہ بھول گئے تھے کہ اس کاجلال سب سے خطرناک ہے وہی سچاانصاف
کرنے والاہے ۔اﷲ تعالیٰ نے صرف ایک انسان کونہیں بلکہ پوری
دنیاکوسمجھادیاکہ اگروہ کن کہہ کے سب کچھ تخلیق کرسکتاہے تواسے سب کچھ
ملیامیٹ کرنے میں بھی اتناوقت ہی لگے گااﷲ تعالیٰ نے انسانوں کواپنی اطاعت
کیلئے پیداکیامگرانسان یہ بھول گیااورپیسہ کمانے کی حوس اپنے رشتے
اوراپنامقام بنانے میں لگ گیااس کورونانے قیامت کی نشانی دکھائی کہ انسان
انسان سے ہاتھ نہیں ملارہاکئی ملکوں میں پیسے پھینکے جارہے ہیں کہ یہ پیسہ
دنیامیں رہ جائے گامرنے کے بعدیہ کسی کام کانہیں مگراس دوران بھی کئی ظالم
لوگ ہیں جو مددکے نام پراپنی سیاست چمکانے میں لگے ہیں ۔ہمارے ملک میں یہ
منافع خورگراں فروش اتنے طاقت ورہوچکے ہیں کہ ان کے ہاتھ وزیروں مشیروں تک
ہیں اگرکوئی قانون ان تک پہنچے بھی صحیح تو قانون کچھ کرہی نہیں سکتاحکومت
آئے روز مڈل کلاس فیملی کیلئے اقدامات کررہی ہیں کہ اس کوروناکے خلاف جنگ
میں جیت ممکن ہومگرجب باہرکچھ لینے جائیں توہرچیز کے دام کئی گنابڑھے ہوئے
ہیں جس کاابھی تک حکومت نے کوئی نوٹس ہی نہیں لیا۔لوگوں میں اتناخوف
پایاجارہاہے کہ گھرکے راشن کے ساتھ پانی کوبھی سٹورکرناشروع کردیاہے کہ
کبھی بھی ملک میں کرفیولگ سکتاہے مگرمہنگائی ہے کہ گھروں گلی کوچوں سے ہوتی
ہوئی کچن تک آپہنچی ہے مگرہم دیکھ رہے ہیں ماہ مقدس یعنی ماہ رمضان
کوکیونکہ ایک توکورونانے ڈرایاہواہے اوپرسے ذہنی طورپرگراں فروشوں سے لٹنے
کیلئے بھی تیارہوچکے تھے کہ حکومت وقت نے یہ بھی اعلان کردیاکہ اس بارسستے
رمضان بازارنہیں لگائے جائیں گے جب کہ غریب کواگر10سے20روپے کافائدہ
پہنچتاتھااب وہ بھی نہیں مل سکے گااب منافع خوروں حرام خوروں اورگراں
فروشوں کی چاندی ہی چاندی ہوگی ۔قارائین میں کچھ عرصہ سے عوامی رکشہ یونین
کے ساتھ کام کررہاہوں تمام رکشہ ڈرائیوروں کی لسٹوں کہ ذمہ داری میرے
اوپرہے توچیئرمین صاحب نے حکم صادرفرمایاکہ فیسبک پرایڈدوکہ غریب ومجبورلوگ
بھی رابطہ کریں پوسٹ کے بارمجھے بیسوں بارحیرانگی ہوئی جب مجھے ایسے ایسے
لوگوں نے راشن کیلئے کال کی جن کامجھے پتہ تھاکہ اچھے اورکھاتے پیتے لوگ
ہیں مگرملاقات کے بعدانہوں نے کہا کہ کاروبارسارے بندہوچکے ہیں اوریہ آفت
تواچانک آئی ہے نہ کچھ کمانے کوہے اورنہ کھانے کوکیونکہ آمدن توہے نہیں
مگرخرچ تورکنے کانام نہیں لے رہااب لوگ اپنے بچوں کوبھوکابھی نہیں دیکھ
سکتے اسی چیزکومحسوس کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اعلان کیاکہ
اب بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہوگاوزیراعظم کی بات کاادراک کرتے
ہوئے پیٹرول 100سے کم اورایل پی جی 140روپے فروخت ہونے لگی اب مزیدمہنگائی
کم ہونے کومحسوس ہورہی ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ غربت نے ہرگھرمیں
ڈیرے ڈال رکھے ہیں اورانسان کوگالی ہی سے سخت نفرت ہے اورغریب کیلئے غربت
ہی سب سے بڑی گالی ہوتی ہے اورہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں
جوکوروناوائرس کے خطرات کے پیش نظرمعاشی بدحالی کے باوجود اپنی عزت وغیرت
کی پرواہ کرتے ہوئے کسی سے مددکے مرتکب نہیں ہوئے جوکہ یقیناً قابل تعریف
ہیں مگرایسے لوگوں کی مدداورحوصلہ افزائی حکومت کے ساتھ ساتھ ہماری بھی ذمہ
داری ہے جوبھی مخیرحضرات لوگ ہیں وہ ان لوگوں پرنظررکھیں جواساتذہ ہیں
پرائیویٹ کام کرنے والے ہیں مزدورطبقہ ہے جونہ کام پرجارہے ہیں نہ کسی سے
مانگ کرررہے ہیں کورانایقیناً بڑاوائرس ہے مگراس سے بھی بڑاوائرس ہے
۔کوروناکااعلاج ہوگاپھرموت اوربھوک کاعلاج صرف کھاناہے اورجب تک یہ نہ
ہوتوتڑپ تڑپ کے مرناپڑتاہے ۔قارائین آخرمیں صرف اتناکہوں گاکہ ایک انسان
خودتومرناپسندکرے گامگراپنی اولاد کوبھوکانہیں دیکھ سکے گااسی لیے اس کے
پاس چوائس ہے کہ کوروناسے مرناہے یابھوک سے سب کومارناہے ؟
|