تبلیغی کے خون کا عطیہ

للن مشرا نے کلن خان کو فون کرکے کہا کیوں بھائی اب کیسے ہو؟
آپ کی دعا سے سب ٹھیک ہے مشرا جی ۔ پرسوں دوسری رپورٹ بھی نگیٹیو آگئی ۔ اب بالکل نارمل سمجھ لو ۔
جی ہاں مجھے پتہ ہے ۔ تمہارا سماچار میرے بیٹے سریش ملتا رہتا تھا ۔قرنطینہ کی پریشانی میں نے یہی سوچ کر فون نہیں کیا کہ تمہارا دکھ بڑھ جائے گا۔
دیکھو بھائی للن فی الحال کورونا نے سبھی کو پریشان کررکھا ہے۔ کوئی قرنطینہ سے تو کوئی بھوک سے پریشان ہے۔
تم نے ٹھیک کہا کلن ، بڑے شہروں میں لاکھوں تارکین وطن مزدور گھر جانے کی دہائی دے رہے ہیں ۔ لیکن کیاتم قرنطینہ کی تنہائی میں بور نہیں ہوئے؟
بور تو ہوا لیکن بہت زیادہ نہیں ۔ ویسے بھی میں ہر ماہ رمضان کے آخری دس دن سارا کام کاج چھوڑ کر اعتکاف میں بیٹھ جاتا تھا ۔ وہی تجربہ کام آیا۔
خیر چلو مجھے خوشی ہے کہ تم شفایا ہوگئے لیکن ابھی سریش نے تمہارا فوٹو دکھایا تو یقین مانو میرا دل باغ باغ ہوگیا اور سوچا اب تو فون کرنا لازمی ہے۔
سریش کے پاس میرا فوٹو کیسے پہنچ گیا ؟
وہ تمہارے جمن میاں نے اسپتال کے بستر پر خون کے سیرم کا عطیہ دیتے ہوئے تصویرواٹس ایپ پر بھیج دی ۔ بھئی تم نے تو کمال کردیا ۔
اس میں کمال کی بات ہے مشراجی ۔ یہ تو میرا فرض ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں اس سے کورونا کے مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔ کسی کی جان بچ سکتی ہے۔
جی ہاں لیکن ایک بات بتاوں کلن برا نہ ماننا۔
ضرور بولو ہم لوگوں میں کون پرایا ہے اور کب کسی نے کسی کی بات کا برا مانا ہے ؟
جی ہاں ، دراصل میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو بہت بھولا بھالا سمجھتا تھا لیکن تم تو بہت ہوشیار نکلے ۔
ارے نہیں للن کیسی باتیں کرتے ہو۔ تم تو مجھے بچپن سے جانتے ہو۔
جی ہاں اسی لیے تو کہہ رہا ہوں ۔ ٹیلی ویژن پر تم لوگوں کے بارے میں اوٹ پٹانگ باتیں سن کر میرا خون کھولتا تھا لیکن تمہاری جماعت پر بھی غصہ آتا تھا
ہماری جماعت پر کیوں؟ ہم لوگ تو بے قصور ہیں ۔
اسی لیے تو غصہ آتا تھا کہ تم لوگ کوئی جواب ہی نہیں دیتے اور نہ تم لوگوں نے ان کے خلاف کوئی مقدمہ کیا ؟
ہاں بھائی ہم کو اس کے لیے نہ تو فرصت ہے اور نہ ہمیں اس کا تجربہ ہے ۔ اس لیے ہم نے سارا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ۔
لیکن اب لگتا ٹھیک ہی کیا اس لیے کہ کانگریسیوں نے ارنب کے خلاف مقدمہ درج کیا لیکن بال بیکا نہ کرسکے سپریم کورٹ نے اسی سے ہمدردی جتائی۔
ہاں بھائی یہ سیاست تم ہی سمجھتے ہو ۔ ہمارے تو سر کے اوپر سے گزر جاتی ہے۔
یہ نہ کہو کلن ۔ تم لوگوں نے خون کا عطیہ دے کر میڈیا کے منہ پر وہ طمانچہ مارا کہ زندگی بھر بلبلاتا رہے گا ۔ اس سے بڑی سیاست اور کیا ہوسکتی ہے؟
نہیں بھائی ۔ یہ سیاست نہیں عبادت ہے۔ میں پہلے ہی کہہ چکا یہ ہماری ذمہ داری ہے اور اسلام میں اپنی ذمہ داری ادا کرنا عین عبادت ہے۔
وہ دھرم کرم کا پاٹھ چھوڑو ۔ میں تو کہتا ہوں اس وقت تمہیں میڈیا والوں کو بلانا چاہیے تھا تاکہ اس کی خوب تشہیر ہوتی ۔
جی نہیں للن۔ دکھاوے سے عبادت کا اجر ضائع ہوجاتا ہے ۔ ہم ایسا نہیں کرسکتے ۔ وہ تو خیر جمن نے تصویر نکال کر بھیج دی ۔ مجھے پتہ ہوتا تو منع کردیتا ۔
اچھا ہی ہوا جو تمہیں پتہ نہیں چلا۔ ویسے مجھے خبر تو مل ہی جاتی لیکن اس تصویر میں تمہارے چہرے پر جو سکون و اطمینان ہے وہ میں نہیں دیکھ سکتا۔
خیر للن اب کوئی اور بات کرو گھر میں سب ٹھیک ہے ۔ فصل کا کیا حال ہے؟
سب ٹھیک ہے بابو صرف وہی اخبار اور ٹیلی ویژن دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔
میں تو کہتا ہوں کہ ٹیلی ویژن ذرا کم دیکھا کرو ۔
جی ہاں لیکن کیا کروں فرصت ہے اس لیے دل نہیں مانتا ۔میں نے بی بی سی پر پڑھا کہ احمد آباد میں مسلمان مریضوں کو ہندووں سے الگ کردیا گیا ہے ۔
یار گجرات سے تو عجیب و غریب خبریں آرہی ہیں ۔ جمن بتا رہا تھا کہ وہاں لوگ کورونا سے بچنے کے لیےگئوموتر پی رہے ہیں۔
جی ہاں وہ اس کو سینی ٹائزر کے طور پر بھی استعمال کررہے ہیں۔ مجھے تو لگتا ہے اسی وجہ سے گجرات ایک ہفتے میں چھٹے سے دوسرے نمبر پر آگیا۔
یار تم نےان دونوں خبروں کو ملا کر نہیں سوچا؟ جس وارڈ میں مسلمان مریض بھی ہوں تو ان کے سامنے یہ سب کرتے ہوئے ان کو کیسا لگتا ہوگا ؟
مشرا بولے ان مسلم مریضوں کو تو چھوڑو خود مجھے بھی یہ سوچ کرگھن آتی ہے ۔ میں تو کبھی بھی ایسے لوگوں کے ساتھ رہنا پسند نہیں کروں گا ۔
للن نے کہا وہ تو اچھا ہوا کہ مسلمانوں نے یہ مطالبہ نہیں کردیا کہ ہمیں الگ کرد و ، ورنہ بڑا وبال مچ جاتا ۔
ہاں یار للن تب تو میڈیا والوں کو دھماکہ کرنے کے لیے ایک بم ہی مل جاتا۔
جی ہاں وہ وجہ بتانے کے بجائے صرف مطالبہ دوہرا دوہرا کر نفرت پھیلاتے رہتے ۔ اچھا ہی ہوا خود انہوں نے الگ کرنے کی مانگ کردی ۔
للن تمہیں یہ پتہ ہے کہ جب ہم لوگ مرکز میں پھنس گئے تھے تو وہاں گجرات کا ایک بھی آدمی نہیں تھا ؟
کیوں شاہ جی نے اپنے لوگوں کو نکال لیا تھا کیا ؟
نہیں ایسی بات نہیں ۔ گجرات میں شوریٰ والے دھڑے کے اثرات زیادہ ہیں ۔ اس لیے گجرات سے شاید ہی کوئی نظام الدین مرکز میں آتا ہو۔
لیکن اس کا تمہیں کیسے پتہ چلا ؟
وہی میرا جمن ۔ اس نےموبائل پر سرکاری اعدادو شمار دکھا دئیے ۔ اس کے مطابق گجرات اور آندھراپردیش کا ایک بھی آدمی وہاں موجود نہیں تھا ۔
اچھا اگر ایسا ہے تو گجرات دوسرے نمبر پر کیسے پہنچ گیا ۔ اس سے تو ثابت ہوگیا کہ کورونا پھیلنے کے لیے کسی جماعت کو ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہے۔
یہی بات تو اپنے پردھان منتری نے کہی اور اب تو سر سنگھ چالک موہن بھاگوت نے بھی کہہ دی میں نے خود جمن کے موبائل پر ویڈیو دیکھی ہے۔
اچھا !جمن سے کہو کہ مجھ کو بھیجے ۔ یہ تو بہت بڑا انقلاب ہے لگتا ہے امارات کا جھٹکا دہلی کے ساتھ ناگپور تک پہنچ گیا ہے۔
یار یہ درمیان میں امارات کہاں سے آگیا ۔ وہاں سے میرا چھوٹا لڑکا لٹھن آنا چاہتا ہے لیکن سرکار آنے ہی نہیں دے رہی ہے۔
اوہو کلن امارات تو پردیس ہے۔ میرا بڑا لڑکا پر کاش ممبئی میں پھنسا ہوا ہے۔ اس کو یہاں آنے کی جازت نہیں مل رہی ہے تم دبئی کی بات کررہے ہو؟
ہاں یار اس کورونا نے عجیب مصیبت کھڑی کردی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ قہر کب ختم ہوگا ؟
جی ہاں لیکن ہمارے پردھان سیوک نے مسلمانوں سے کہا ہے رمضان شریف میں خوب عبادت کریں تاکہ عید تک یہ بلا ٹل جائے ۔
اچھا کیا ، ویسے نہ بھی کہتے تو آج کل ہر کوئی عبادت و ریاضت میں مصروف ہے ۔ سوائے تم جیسے لوگوں کہ جو ٹیلی ویژن سے لگے رہتے ہو۔
ہاں یار کیا بتاوں یہ بھی ایک لت ہے جب لگ جائے تو آسانی سے نہیں چھوٹتی لیکن میں خبردار کیے دے رہا ہوں تم اپنے جمن کو سنبھالو ۔
میں سمجھاتا ہوں لیکن وہ بھی تمہاری طرح کہتا ہے ’دل ہے کہ مانتا نہیں‘
اچھا خیر یہ بتاو کہ تمہارا سیرم کس کو دان کیا گیا ؟
مجھے کیا پتہ ؟ بھئی اپنا اصول تو تم جانتے ہی ہو ۔ نیکی کر دریا میں ڈال۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن مجھے تو لگتا ہے کسی میڈیا والے نے ہی لیا ہوگا ۔ پولس ، ڈاکٹر اور صحافی لوگ اس کا بہت شکار ہورہے ہیں ۔
ارے بھائی للن کورونا کے مریض کادھرم یا پیشہ بے معنی ہے ۔ وہ تو مریض ہوتا اور میرے سیرم سے کوئی بھی صحتیاب ہوجائے تو مجھے خوشی ہوگی۔
جی ہاں کلن تم نے صحیح کہا۔ جب کورونا بھید بھاو نہیں کرتا تو ہم آپس میں تفریق امتیاز کیوں کریں ؟
کلن نے تائید میں بولا مجھے تو لگتا ہے کہ ایسا کرنے والے کورونا سے زیادہ خطرناک ہیں ۔
۰۰۰۰۰۰اور ایک مشترکہ قہقہے کے ساتھ فون بند ہوگیا ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1453436 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.