جو کہ کسی صورت بھی اپنے بہن بھا ٸیو ں اور اپنے قریبی دوستوں اور رشتے داروں کی دل آزاری نہیں کرتے۔۔۔۔۔۔۔بلکہ ان کی قر با نیوں اور محبتوں کو مد نظر رکھتے ہو ۓ نہ صرف خود ایک نیک اور پا کیزہ اور بھر پور زندگی گزارتی ہیں ۔۔۔۔۔۔بکہ اپنے ساتھ جڑے ان تمام لو گوں کو بھی زندگی کا قر ینہ سکھا نے میں انکی مدد کر سکتی ہیں ۔۔۔۔۔جہاں تک اس کتاب میں صرف عورتوں ہی کو صبر کرنے کی تلقین کی گٸ ہے معزرت کے ساتھ اسکے بارے میں تھوڑا سا اختلاف رکھتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔میرا ما ننا یہ ہے کہ عورتوں کو صبر ضرور کرنا چاہیٸے مگر مصیبتوں اور مشکلات پر نہ کہ ظلم پر بھی صبر کرنا شروع کر دیا جا ۓ میں ان تمام مردوں سے آج نہا ٸیت ادب کے ساتھ ایک سوال پو چھنا چا ہوں گی۔۔۔۔۔۔۔کہ کیا عورتوں کو گھروں میں یا گھروں سے با ہر ہونے والے ظلم پر بھی صبر اور خا مو شی سے کام لینا چا ہیٸے کیا ظلم پر صبر ظا لم کی پشت پنا ہی نہیں کر رہا ہو تا ۔۔۔۔۔۔میرا مطلب ہر گز عورتوں کو زبان درازی کرنے اور بغاوت پر اکسانا نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔بس دل میں ایک خیال آیا اور آپ لو گوں سے شٸیر کر لیا ۔۔۔۔۔۔اس بات سے کسی مرد کی دل آزاری ہو ٸ ہو تو معزرت۔۔۔۔۔۔دیکھٸے حق بات لکھنے کو میر ی مجبوری سمجھ لیجیے گا ۔۔۔۔۔۔اور مز ید یہ کہ سارا صبر عورتوں کے حصے میں ڈال کر جو مرد اپنی ذمہ داریوں سے ہا تھ اٹھا نا چا ہتے ہیں کیا یہ ظلم نہیں۔۔۔۔۔؟؟؟بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ مرد کو تو فضیلت عورت کے اخرا جات اٹھا نے اور اسکا تحفظ کر نے کے لیٸے ملی ہے ۔۔۔۔۔مگر افسوس در افسوس آج کی عورت مردوں کے بھی خرچ برداشت کر نے پر مجبور کی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔اور پھر اسے ہی خا موشی اور صبر کی تلقین بھی کی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔اب آپ خود ہی بتاٸیے کہ معاشرہ کہاں جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔آخر میں مصنف نے ادنیٰ سی کوشش عورت پر غزل لکھنے کی بھی کی ہے جو قابل تحسین ہے مگر میرے خیال سے قابل تعریف نہیں۔۔۔۔۔۔لکھتے ہیں کہ
جو ہر مرد عیاں ہو تا ہے بے منت غیر غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود راز ہے اسکے تپ غم کا یہ ہی نکتہ شوق آتشیں لذت تخلیق سے ہے اسکا وجود کھلتے جا تے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات گرم اس آگ سے ہے معر کہ بودو نبود میں بھی مظلو می نسواں سے ہوں غمناک نہیں ممکن مگر اس عقدہ مشکل کی کشود مجھے بہت عجیب سی نظم لگ رہی ہے جس کتاب میں حضرت مریم اور آسیہ جیسی حستیوں کا ذکر بھی ہے اور پھر انکے غم کا علا ج بھی وہی فرعون میرے ذاتی خیال کے مطا بق آج کی عورت صرف دکھ ہی میں نہیں ہے بلکہ عذاب میں بھی ہے عورت کی کیفیات کو اگر مرد سمجھنے لگ جاتے تو ۔۔۔۔۔۔۔پھر اللہ کو اس ہستی کے وجود کی قطعاضرورت پیش نہ آتی نہ آتی۔۔۔۔اگر آتی بھی تو اسکے اندر روح نہ ہو تی بس وہ تو محض ایک جسم ہو تی جسے ساری زندگی مرد سمجھتا اور اسکو اپنا ایک پسندیدہ موضوع بنا کر اسکا مطا لعہ کرتا رہتا ۔۔۔۔۔اور ہر مرد کو اسکی پسند کی عورت میسر آ جا یا کرتی ۔۔۔۔۔کیو نکہ جس چیز کو آپ سمجھ سکتے ہیں وہ آپکی بنا ٸ ہو ٸ ہو تی ہے اور۔۔۔۔آج کے مردوں کے لیٸے میرا پیغام یہ ہی ہے کہ ۔۔۔۔برا ۓ مہر با نی عورت کو جس ہستی نے تخلیق کیا ہے اسنے اسے خود کو سوچنے سمجھنے کی صلا حیت بھی دی ہے۔۔۔۔۔۔تو آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ عورت کو اسکا ہر قسم کا حق دیا جا ۓ تو وہ آپ کو خود ہی بتا دے گی کہ وہ کون ہے۔۔۔۔۔۔کتنے افسوس کی بات ہے۔۔۔۔۔۔آج کل وہی طبقہ جس نے عورت کو حق دلوانے کی بات کر نی چا ہیٸے تھی۔۔۔۔اسکے حقوق غصب کر کے اسکو صبر کر نے کی تلقین کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔بس میری تو تمام عورتوں سے ایک ادنیٰ سی گزارش ے کہ۔۔۔۔۔۔اس دنیا میں بھی سب کچھ تمہارے ما تحت ہے اگر تم اللہ پر کامل یقین رکھتے ہو ۓ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر اس معلم کو اپنا رہبر بنا لیں جو تمہیں رحمت کے لقب سے نواز کر جنت تمہارے پا ٶں تلے رکھ گیا۔۔۔۔۔۔دین اسلام اللہ کا ہے کسی ملاں مولوی ،عالم،یا اسکالر کا نہیں خدارا اللہ نے جو عقل تمہیں ودعیت کی ہے اسکا استعمال کر کے دل کی گہرا ٸیوں سے نظر یہ اسلام کے مطا لعے میں ڈوب کر خود کو پہچان لیجیٸے کیونکہ تم بھی تمام مردوں کیطرح ایک انسان ہو اور انسن سب برابر ہوتےہیں کمتر یا بلند تر نہیں ۔۔۔۔۔اگر کسی کی میری راۓ سے دل آزاری ہو رہی ہے تو بہت بہت معزرت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی واللہ اعلم |