کرونا وائرس ایک ایسا وائرس جس کا آغاز چین کے شہر ووہان
سے ہوا تھا ،پہلے تو اس وائرس نے چین میں تباہی مچائی مگر پھر دیکھتے ہی
دیکھتے یہ وائرس بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیل گیا ، اٹلی ، اسپین ،ایران
اور امریکہ جیسے ممالک کو اس وائرس نے بہت متاثر کیا اور اب بھی کررہا ہے ،چین
بہرحال اس وائرس سے نجات پانے میں کافی حد تک کامیاب نظر آرہا ہے مگر
امریکہ جیسا سپرپاور ملک اس وائرس کے سامنے پوری طرح بے بس نظر آرہا ہے ،جب
اس وائرس کا آغاز ہوا تھا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وائرس کا مذاق
اڑایا مگر اب اسی وائرس نے سب سے زیادہ متاثر امریکہ کو ہی کیا ہوا ہے ۔ اس
وقت پوری دنیا اس وائرس سے پریشان ہے ،اس وائرس نے جنوبی ایشیائی ممالک
بھارت ،پاکستان وغیرہ کو بھی اپنے شکنجے میں لیا ہوا ہے مگر بھارت بجائے اس
وائرس کے خلاف کھڑے ہونے کے الٹا جنگی جنون کو ہوادینے میں مصروف نظر آرہا
ہے ۔جہاں وہ آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے اس
کے ساتھ وادی کشمیر میں گزشتہ 9ماہ سے ظلم و ستم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے
اور انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس وقت بھارتی مسلمانوں کے خلاف
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پاس کروانے اور دہلی فسادات کروانے کے بعد ایک
بار پھر آکھڑا ہوا ہے ۔جہاں تعصب میں گھری ہوئی بھارت کی مودی سرکار نے
مسلمانوں کے اوپر یہ الزام عائد کیا ہے کہ مسلمان ہی بھارت میں کرونا وائرس
کے پھیلاؤ کی اصل وجہ ہے ، دراصل یہ مودی سرکار کی ایک اور مسلم دشمن سازش
ہے جس کے بعد اب بھارتی مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم کا سلسلہ مزید تیز
ہوگیا ہے ۔بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا ہو گئی ہے۔ یہ صرف اس بار
کی بات نہیں بلکہ قیام پاکستان کے بعد بھارتی مسلمان ہمیشہ سے ہی ظلم و ستم
کا شکار تھے ، جب کانگریس کی حکومت تھی تو بھی مسلمانوں پر ایسے ہی مظالم
ہوتے تھے۔ مگر جب گجرات کا قصائی بھارت کا وزیر اعظم بنا تو یہ مظالم اپنے
عروج پر پہنچ گئے بھارت میں متعصب حکمرانوں نے ایسی فضا پیدا کر دی ہے کہ
ہر متعصب ہندو مسلمانوں کو غدار کہتے ہیں۔ بے چارے نہتے مسلمانوں کو بات
بات پر پاکستان چلے جانے کے طعنے دیے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ آر ایس ایس کے
مرکزی لیڈر اعلان کرتا ہے کہ بہت جلد بھارتی مسلمانوں کو ہندو بنا لیا جائے
گا یا بھارت سے نکال دیا جائے گا۔بے جی پی کے لیڈر سبراینیم حال ہی میں ایک
بیرونی میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے آئین کے مطابق مسلمان
دوسرے درجے کے شہری ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے باہر سے آئے ہوئے آریاوں نے
پہلے ہندوستان پر قبضہ کیا۔ پھر ہندوستان کی قدیم آبادی داراوڑوں کو مار
مار انہیں اپنی بستیوں سے باہر نکال دیا اور ان سے سڑکوں پرجھاڑو دینے اور
باتھ روم صاف کرنے پر لگایا۔ پھر انہیں دوسرے سے بڑھ کر چھوتے درجے کا شہر
ی، یعنی شودر بنا دیا تھا۔کرونا وائرس سے پہلے بھارت میں ناجائز شہریت بل
کے خلاف پورے بھارت میں مظاہرے ہو رہے تھے ۔ اس پربے جی پی کے ایک مرکزی
لیڈر کہتے ہیں دیش کے غداروں (مسلمانوں)کو گولی مار دو۔ وزیر داخلہ امیت
شاہ پولیس کو کہتا ہے کہ اتنے زورسے کرنٹ چھوڑو کہ شاہین باغ میں شہریت کے
خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین پر اس کااثر ہو۔ دہشت گرد موددی پولیس کو
کہتا ہے مظاہرین کو لباس سے پہچانو۔آر ایس ایس کی ایک میٹینگ کی وڈیو سوشل
میڈیا میں وائرل ہوئی، جس میں کارکنوں کو ہدایات دی جا رہی ہے کہ شہریت کے
قانون پر جو لوگ بھی مظاہرہ کریں ان کے گھر جلا دو۔ ان کو کو قتل کر دو۔
یہی کچھ پھر دہلی میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے کیا۔مسلمانوں کے گھر، دکانیں
مساجدیں تک جلادی گئی جس میں ساٹھ سے زائد مسلمان شہید ہوئے۔ پورے بھارت
میں متعصب ہندوؤں کو آر ایس ایس کے بنیادی رکن، ہٹلر مزاج دہشت گرد مودی
اور اس کے حکومتی اہل کاروں نے اُکسا یا۔ کسی بھی بے گناہ مسلمان کو ہجوم
گھیر لیتا ہے اور ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔پھر
لاٹھیاں مار مار کر شہید کر دیتے ہیں۔ایسے درجنوں کیس سامنے آ چکے ہیں۔گائے
کا گوشت کھانے کے شک میں کسی کو شہید کر دیا جاتا ہے حالاں کہ بھارت خود
عالمی منڈی میں بیف ایکسپورٹر ہے ۔ اب ایک بار پھر بھارت کی متعصب مودی
سرکار کرونا وائرس کی آڑ میں مسلم دشمنی کو فروغ دے رہی ہے جہاں پر بھارتی
عوام کے احساسات اور جذبات کو مسلمانوں کے خلاف کیا جارہا ہے ۔ نظام الدین
تبلیغی مر کز سے نکلے ہوئے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو ملک بھر میں کرونا
پھیلانے کے جرم میں پکڑا جا رہا ہے۔تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کے
خلاف مقدمہ درج کیا ہواہے۔انہیں گرفتار کے جیل ڈالنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے
مارے جا رہے ہیں۔ اس دوران جب تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے کررونا ٹیسٹ کئے
گئے تو وہ منفی نکلے۔پھر بھی مقامی اور غیر ملکی تبلیغی جماعت کے کارکنوں
کورہا نہیں کیا گیا۔بھارت کامتعصب میڈیا حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے میں
ایک دوسرے آگے بڑھنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے،اصل میں بھارتی میڈیا کو میڈیا
کہنا بھی صحافت کی تذلیل ہوگی ، بھارتی میڈیا ایک بکا ہوا میڈیا ہے جس کی
صحافت میں کوئی حیثیت نہیں ۔بھارت اس وقت مسلمانوں کے خلاف جہاں زہر اگلنے
میں مصروف ہے اس کے علاوہ ہمہ وقت جنت نظیر وادی کشمیر میں گزشتہ 9ماہ سے
تاریخ کا بدترین ظلم روا رکھے ہوئے ہے۔ بات صرف یہی تک محدود نہیں بلکہ
بھارتی فوج آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کرکے قیمتی
انسانی و مالی املاک کو نقصان پہنچارہی ہے ۔ جہاں دنیا اس وقت کرونا وائرس
کے خلاف لڑائی کررہی ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ جنگ بھارت کے تعصب وائرس کے
خلاف ہوتی ، کیونکہ تعصب وائرس انسانیت کے وجود کیلئے بہت خطرناک ہے ۔
|