سورۃ التوبۃ 9
الم سے والناس تک اللہ عزوجل نے ہمیں علم کا منبع عطافرمایاہے ،ہم اس بحر
علم سے خوب خوب سیراب ہونا چاہیے ۔لیکن بد قسمتی ہے ہم دنیا اور حب دنیا
میں اس قدر غرق ہیں کہ اس طرف نہ تو توجہ اور نہ ہی ہمارا میلان ہے ۔اسی
جذبہ کو بیدارکرنے کے لیے احقر نے کوشش کی کہ اپنے حصہ کی کوشش کرتے ہیں ۔اپنے
من کی درست بات درست انداز میں کہہ دیتے ہیں ۔ہماری بخشش اور ملت کی بہتری
کا ذریعہ بن جائے ۔آئیے بڑھتے ہیں اپنے عنوان کی جانب :ہم سورۃ التوبۃ کے
متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سورۂ توبہ مدنیہ ہے مگر اس کی آخری آیات ’’لَقَدْ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ‘‘
سے آخر تک، ان کو بعض علماء مکی کہتے ہیں۔ (1) (خازن، تفسیر سورۃ التوبۃ،
۲/۲۱۳۔)
اس سورت میں 16 رکوع، 129 آیتیں ، 4078 کلمے ، اور 10488 حروف ہیں۔
(2)خازن، تفسیر سورۃ التوبۃ، ۲/۲۱۳۔)
اس سورت کے دس سے زیادہ نام ہیں ،ان میں سے یہ دو نام مشہور ہیں (1) توبہ۔
اس سورت میں کثرت سے توبہ کا ذکر کیا گیا اس لئے اسے ’’سورۂ توبہ‘‘ کہتے
ہیں۔ (2)بَراء ت۔یہاں اس کا معنی بری الذمہ ہونا ہے، اور اس کی پہلی آیت
میں کفار سے براء ت کا اعلان کیا گیا ہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ براء
ت‘‘ کہتے ہیں۔
اس سورت کے شروع میں بِسْمِ اللہْ نہیں لکھی گئی، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ
حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس سورت کے ساتھ بِسْمِ اللہْ لے کر نازل ہی
نہیں ہوئے تھے اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَ نے بِسْمِ اللہْ لکھنے کا حکم نہیں فرمایا۔ (3)(جلالین مع صاوی،
سورۃ التوبۃ، ۳/۷۸۳۔)
حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے
کہ بِسْمِ اللہْ امان ہے اور سورۂ توبہ تلوار کے ساتھ امن اٹھادینے کے لئے
نازل ہوئی ہے۔ (4)(مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ التوبۃ، لمَ لم تکتب
فی براء ۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم؟، ۲/۶۳، الحدیث: ۳۳۲۶۔)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مشرکین اور اہلِ کتاب کے خلاف جہاد
کرنے کے احکام بیان کئے گئے اور غزوۂ تبوک سے منافقوں کو روک کر مسلمانوں
اور منافقوں میں اِمتیاز کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین
بیان کئے گئے ہیں
(1) … ان مشرکین سے بَراء ت کا اعلان کیاگیا جن سے مسلمانوں کا معاہدہ ہوا
اور وہ اپنے معاہدے پر قائم نہ رہے۔
(2) …کفارِ مکہ کے مسلمانوں سے افضل ہونے کے دعوے کارد کیا گیا۔
(3)…غزوۂ حُنَین کا واقعہ بیان کیا گیا۔
(4) …یہودیوں کا حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو اور عیسائیوں
کا حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا
قرار دینے کا رد کیا گیا۔
(5) …ہجرت کے وقت نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَ اور حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی غارِ ثور میں
ہونے والی گفتگو بیان کی گئی۔
(6) …زکوٰۃ کے مَصارِف بیان کئے گئے۔
(7) …مسجدِ ضِرار کا واقعہ بیان کیا گیا اور مسجدِ قبا کی فضیلت بیان کی
گئی۔
(8) …حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُم جو کہ غزوہ ٔتبوک میں حاضر نہ ہوئے تھے ان کی توبہ کا
واقعہ بیان کیا گیا۔
یارب :یہ درس قرآن کی خدمت کا کام فقط تیری رضا کے لیے ہے تو اپنی بارگاہ
میں قبول فرما۔
قارئین:ہم ایک تحقیقی و علمی ادارے کے لیے کوشاں ہیں ۔آپ میں سے کوئی زمین
وقف کرنے یا مالی تعاون کا پروگرام رکھتاہے تو ہم سے رابطہ کیجے۔ہم اس
حوالے سے سنجیدہ ہیں اور شب و روز اس کے لیے کوشاں بھی ہیں ۔
|