لڑکیوں کے رشتوں میں حائل رکاوٹیں

اس دور میں ویسے تو معاشرے کے بے شمار مسائل ہیں ۔ لیکن لڑکے اور لڑکیوں کے رشتوں کے مسائل پیچیدہ صورتحال احتیار کرتے جارہے ہیں ۔ کنوارہ لڑکا ہو یا پھر لڑکی ، دونوں کے ہی والدین اور سر براہ اچھے رشتے کی عدم دستیابی سے فکر مند نظر آتے ہیں ۔ جبکہ کہا جاتاہے کہ جوڑے آسمان پر بنتے ہیں تو پھر زمین کے مکین اتنے زیادہ پریشان کیوں ہیں ؟ اگر یہ فیصلے ہمارے بس میں ہی نہیں تو پھر پریشانی کیسی ؟ اہل علم کا مانناہے کہ آسمان پر لوح محفوظ میں ہمارا رشتہ بھی لکھا ہواہے جیساکہ ہماری تقدیر ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے علم میں پہلے سے ہی یہ بات ہے کہ انسان اپنی زندگی میں کیا کیا کرنے والا ہے ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان کے بس میں کچھ نہیں ۔ انسان کو شعور دیا گیا ہے ۔ جسے استعمال کرکے وہ اپنی زندگی کے فیصلے کرتاہے ۔ اگر یہ فیصلے غلط ہوجائیں اور ان کے نتیجے میں پریشانی ہو تو اس کا ذمے دار کسی صورت بھی قدرت کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا ۔ معاملہ جو بھی ہو یہ جوان اولاد کے والدین سے بڑھ کر کوئی محسوس نہیں کر سکتا خاص طور پر وہ والدین جن کے گھروں میں بیٹیاں اس وجہ سے بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں کہ مناسب رشتہ نہیں مل رہا ۔ کچھ لوگوں کے مسائل ان کے اپنے ہی پیدا کیے ہوتے ہیں اور کچھ میں قصور دوسروں کا کہہ سکتے ہیں ۔ تعلیم حاصل کرناہر مرد عورت کا حق ہے ۔ تعلیم انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے اور زندگی کے سفر میں اس کے لیے آسانیوں کا سبب بنتی ہے ۔ ایک ناخواندہ یا کم پڑھی لکھی لڑکی کی نسبت ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکی یقینا ایک بہترشخصیت کی مالک ہوگی ۔ لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں کئی لڑکیاں محض اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے ہی ازدواجی خوشیوں سے محروم ہورہی ہیں ۔ اعلیٰ تعلیم کی وجہ سے کئی لڑکیوں کے رشتے اس لیے مسترد ہوچکے ہیں کہ مائیں اپنے بیٹھوں کے لیے چاند سی دلہن کی تلاش میں مصروف ہیں اور ماسڑز کرتے کرتے لڑکیوں کی عمر بہت زیادہ ہوجاتی ہے ۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنے بیٹے کے لیے اٹھارہ بیس سال عمر کی لڑکی چاہیے ۔ مگر یہ صورتحال صرف لڑکے والوں کی ہی نہیں ہے بلکہ لڑکی والے بھی اسی تلاش میں ہوتے ہیں کہ ان کواپنی بیٹی سے زیادہ پڑھالکھا لڑکا ملے ۔ جس کی تلاش میں ان کو یہ معلوم نہیں رہتا کہ اس سے ان کی بیٹی کی عمر بڑھتی جا رہی ہے۔ سچ یہ بھی ہے کہ معاشرے میں لوگوں کا معیار اس قدر تلخ ہو چکا ہے کہ مناسب شکل وصورت کی لڑکیاں بھی مسترد کردی جاتی ہیں کیایہ ستم ظریفی نہیں کہ ایک سانوے اور عام قدوقامت والے لڑکے کے لیے اس کے والدین نہایت حسین وجمیل ، خوبصورت اور گوری بہو کی جستجوکرتے ہیں ۔ جبکہ ان کے اپنے گھر میں سانولی رنگت والی ان کی بیٹی رشتے کے انتظار میں بیٹھی ہوتی ہے اور اس کی عمر گزررہی ہوتی ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام تویہ ہے کہ وہ انہیں نظرنہیں آتی حالانکہ دیکھاجا ئے تو وہ خود بھی اسی کشتی پر سوار ہوتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں ایک اور بات قابل مذمت ہے وہ یہ ہے کہ اگر کہیں لڑکیوں کے اچھے رشتے آتے بھی ہیں تو والدین یاتو خود منع کردیتے ہیں یاپھر لڑکیاں انکار کر دیتی ہیں یاپھر خوب سے خوب ترکی تلاش جاری وساری رہتی ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے والدین کو اپنی بچیوں کے لیے وہ دن دیکھنے پڑتے ہیں جوانہیں ایسی منزل پر پہنچادیتے ہیں کہ وہ یہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ لڑکا جیسابھی ہو ،منظور ہے ۔ لڑکوں کے حد سے زیادہ نخرے بھی لڑکیوں کے بروقت رشتوں میں رکاوٹ بنتے ہیں ۔ خواہ مخواہ کی فرمائشوں کے نام پر لڑکی والوں کا استحصال بھی ایک وجہ ہے۔ رشتے نہ ہونے میں ایک ہاتھ نمائش اور دیکھاؤ کا بھی ہے ۔ جو لوگ اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کو بے حد جہیز اور کار وغیرہ دیتے ہیں ۔ جس کو دیکھ کر دوسرے لڑکوں کی ماؤں کے دل میں بھی آتا ہے کہ میرے بیٹے کی شادی بھی کسی امیر گھرکی لڑکی سے ہو اور وہ بھی میرے بیٹے کو کار دیے اور زیادہ سارا جہیز وغیرہ بھی دیے ۔ ایک بات تو طے ہے کہ ہر لڑکی کو اس کے خوابوں کا شہزادہ نہیں ملتا ، جو حسین وجمیل ہو، شریف النفس ہواور مال ودولت بھی بے تحاشا ہو۔ نہ ہر لڑکے کو حسن کی دیوی شریک حیات ، صورت اور سیرت میں اچھائی کے تمام تقاضوں کے عین مطابق اور امیر ترین سسرال مل سکتاہے ۔ دونوں خاندانوں کی مالی حیثیت رہن سہن رسم ورواج ، تعلیم وتربیت میں مطابقت دیکھیں مگران میں دونوں طرف سوفیصد مطابقت ضروری نہیں نہ ایساممکن ہے ۔ اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ رشتوں کے انتخاب سے متعلق شعور اجاگر کیا جائے ۔ معاشرے کے بزرگ شہری استاتذہ ، غیر سرکاری تنظیمیں ، میڈیااور خاص طور پر بلاگز لکھنے والے لکھاری اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ، ورنہ یہ مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑ ھنے کا خدشہ ہے ۔
 

Iqra Nawaz
About the Author: Iqra Nawaz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.