کورونا:وائرس کی کوئی سرحد نہیں ، اسے کسی ملک سے ہمدردی نہیں (قسط ۔ 14)

کورونا:وائرس کی کوئی سرحد نہیں ، اسے کسی ملک سے ہمدردی نہیں (قسط ۔ 14)

.ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
.....
وائرس خواہ کوئی سا بھی ہو اس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، یہ بلا تفریق رنگ و نسل، قوم و ملک ، مذہب و عقیدہ کے مختلف طریقوں سے پھیلتا اور ایک سے دوسرے کو اپنی شکنجے اور گرفت میں لے لیتاہوا ایک ملک سے دوسرے ملک اور دوسرے سے تیسرے ملک میں پھیلتا، پھولتا ہے اور اپنے شکار کا اضافہ کرتا چلا جاتا ہے ۔ دنیا کو جغرافیائی اعتبار سے تقسیم کریں تو یہ 7براعظموں میں منقسم ہے ۔ یعنی ایشیاء جو 51ممالک پر مشتمل ہے، یورپ58 جومشتمل ہے، افریقہ جو58مشتمل ہے ، نارتھ امریکہ41 جومشتمل ہے، ساوَتھ امریکہ 14جومشتمل ہے، آسٹریلیا جومشتمل ہے اور انٹار ٹکیٹا میں کوئی ملک نہیں یہ برف پوش علاقہ ہے ۔

کورونا وائرس جسے ;19کا نام دیا گیا ہے نے سب سے پہلے ایشائی ملک چین کے شہر ووہان سے اپنے خطر ناک سفر کا آغاز کیا، نومبر 2019 ء کے وسط میں اس نے اپنی موجودگی ظاہر کرنا شروع کردی تھی اور پہلا چینی باشندہ 15 جنوری کو اس کا شکار ہوا، چین نے اس پر شاید اتنی توجہ نہیں دی اور یہ پورے ووہان شہر میں پھیل گیا یہاں تک کہ چین کے دیگر شہروں میں بھی اس کی باز گزشت سنائی دینے لگیں ۔ چین کے بعد اس نے کس شہر میں دستک دی اور وہاں کے شہریوں میں یہ وائرس کیسے اور کہاں سے منتقل ہونا شروع ہوا ۔ اس کہ بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے ۔ البتہ پاکستان سے پہلے یہ اپنے پنجے ایران میں گاڑ چکا تھا اس لیے کہ ایران سے واپس آنے والے زائرین میں کراچی کا ایک نوجوان یحیٰ جعفری پہلا مریض تھا جسے کورانا کی علامات فروری کے مڈ میں ظاہر ہونا شروع ہوئیں اور 26 فروری کو پہلا کیس رپورٹ ہوا، ایران کے پڑوس میں افغانستان ہے یقینا اس نے افغانستان میں بھی انٹری دی ہوگی لیکن افغانیوں کا امیون سسٹم بہت مضبوط ہے، وہاں اس کا چرچہ اتنا نہیں ہوا، اللہ کا شکر ہے ۔ لیکن پاکستان میں اس نے تیزی سے پھیلنا شروع کردیا ۔ پھر کیا تھا ہر روز ایک ملک سے دوسرے ملک میں اس کی تباہی کی خبریں آنے لگیں ، ترقی پزیر ممالک کے بعد اس نے یورپی ممالک میں اپنا دائرہ وسیع کیا اور کئی یورپی ممالک روس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، فرانس، اسپین ، سوئیذرلینڈ اور دیگر ممالک میں لوگوں کی جانے لیتا رہا، یہی نہیں بلکہ اس نے نارتھ امریکہ اور ساوَتھ امریکہ کے شہروں میں بھی تباہی مچائی اور امریکہ جیسا ملک اس کی لپیٹ میں بری آگیا ۔ اس وقت کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی چکی ہیں ، دوسرے نمبر پر اٹلی ہے ۔ ترقی پذیر ممالک سے یہ ترقی تافتہ ممالک میں داخل ہوگیا، اٹلی جیسے ملک کو اس نے اپنی لپیٹ میں لیا، کہا گیا کہ اٹلی کے لوگوں نے اس دشمن کے بارے میں کوئی خاص توجہ نہیں دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اٹلی میں اس نے اٹلی کے باشندون کو تیزی سے بڑی تعداد میں اپنی گرفت میں لیا اور ہلاکتیں شروع ہوئیں تو اٹلی کی حکومت کو ہوش آیا اور اس کے خلاف اقدامات کا سلسلہ شروع ہوا ۔ دنیا کا سپر پاور امریکہ میں بھی ;6779867368;-19 پہنچ گیا، وہاں بھی اٹلی کی تاریخ دہرائی گئی، اپنی طاقوت کے نشہ میں چین پر الزامات کا سلسلہ شروع کردیا گیا، لیکن جیسے جسیے امریکہ کے شہریوں کو اس نے ہلاک کرنا شروع کیا تو امریکی صدر کی آنکھیں کھلی اور اس کے خلاف اقدامات شروع ہوگئے ۔ امریکہ کے بعد اسپین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، ترکی، بیلجیم، روس، کنیڈا، برازیل، نیدر لینڈ، سوئیزر لیند، پرتگال، آسٹریلیا، انڈیا، آئر لینڈ، ساتھ کوریا، جاپان، چلی، پولینڈ، ایکواڈ، رومانیہ، کون سا ملک ہے جہاں اس نے دستک دے کر لوگوں کو ہلاک نہیں کیا ۔
اس طرح ;-19 ایک شہر سے دوسرے شہر ہوتا ہوا دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ دنیا کے 210ممالک می;-19 کے آثارموجود ہیں البتہ ان میں سے چند ہی ممالک ایسے ہیں جن میں اموات نہیں ہوئیں ، دنیا کے دو سو ممالک سے زیادہ میں کورونا پھیل چکا ہے ۔ مشکل اس لیے پیش آرہی ہے کہ اس کی تاحال کوئی ویکسین یا دوا ایجاد نہیں ہوئی، محض احتیاطی تدابیر، سماجی دوری ، صفائی ستھرائی، اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح بار بار دھونا، سینی ٹائز کرنا، کھانے پینے میں احتیاط کرنے سے ہی اس سے بچاوَ ممکن ہے ۔ اور جو لوگ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کر رہے ہیں وہ اس وبا کو شکست دینے میں کامیاب ہورہے ہیں ۔ جو وبا کے ساکنے پہلوانی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، اس خاطر میں نہیں لارہے ان کا انجام اٹلی اور امریکہ جیسا ہوہوگا ۔
19 سے ہلاک ہونے والوں اور مریضوں کے اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں ۔ یہ اعداد وشمار 4مئی کے ہیں ۔ جب کہ جو خبریں دنیا کے کئی ممالک سے آرہی ہیں وبا کو زور کچھ کچھ ٹوٹتا دکھائی دے رہا ہے ۔ اسی لیے دنیا کے کئی مملک اب نرم لاک ڈاوَن، یا ضروری شعبہ جات میں لاک ڈاوَن کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ، یہی صورت حال پاکستان میں بھی ہے، لاک ڈاوَن میں نرمی اور چھوٹی صنعتوں ، دکانداروں ، ٹھیلے والوں اور انسان کی ضروری اشیاء پیجنے والوں کو ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جانے والی ہے، کہیں کہیں دی جاچکی ہے ۔ دینا کے اہم ممالک میں کورونا سے ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد ورڈمیٹر ویب ساءٹ کے مطابق 4 مئی2020ء میں یہ درج کی گئی ہے ۔ دنیا میں کورونا سے متاثرین کی تعداد:
ہلاک ہونے والوں کی تعداد2,58;46;291،
کل مریضوں کی تعداد:3726707
صحت مند ہوئے: 1241924
مختلف اہم ممالک میں صورت حال(چار مئی2020ء)
امریکہ ہلاکتیں :72271مریضوں کی تعداد :123633
اسپین ۔ ہلاکتیں :25613مریضوں کی تعداد :258560
اٹلی ۔ ہلاکتیں :29315مریضوں کی تعداد :213013
برطانیہ ۔ ہلاکتیں :29427مریضوں کی تعداد :194990
فرانس ۔ ہلاکتیں :25513مریضوں کی تعداد :170551
روس ۔ ہلاکتیں :1451مریضوں کی تعداد :155,370
کنیڈا ۔ ہلاکتیں :4043مریضوں کی تعداد :62046
انڈیا ۔ ہلاکتیں :1693مریضوں کی تعداد :49400
چند اسلامی ممالک کی صورت حال:
سعودی عرب ۔ ہلاکتیں :200مریضوں کی تعداد :30252
ترکی ۔ ہلاکتیں :3520مریضوں کی تعداد :129491
ایران ۔ ہلاکتیں :6340مریضوں کی تعداد :99,970
پاکستان ۔ ہلاکتیں :514مریضوں کی تعداد :22,049
دنیا میں ایسے ممل بھی ہیں جن میں کورونا کے مریض تو ہیں لیکن وہاں کورونا سے ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی ان میں ویت نام، رونڈا، سرگاسکر، یوگنڈا، کیمبوڈیا، سرگاسکر، نیپال، ساوَتھ سوڈان، میکوآ، منگولیہ، اریٹیریا، ویٹی کن سٹی، پوپوآ نیو گنی شامل ہیں ۔ یہ ممالک رقبے اور آبادی کے اعتبار سے چھوٹے ہیں ۔
پاکستان دنیا کے ممالک میں 29ویں نمبر پر آگیا ہے جہاں پر کورونا سے ہلاک شدگان کی تعدا د500سے زیادہ ہوچکی ہے ۔ آئے آج تک کی صورت حال کا جائزہ لیں کہ پاکستان کے صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگتے بلتستان میں کورونا کی کیا صورت ہے ۔ حکومت پاکستان کی سرکاری ویب ساءٹ کے مطابق تصویر کچھ اس طرح پیش کی گئی ہے
پاکستان میں کنفرم کیسیز کی تعداد:22,049،
سیریس مریضوں کی تعداد:15,734،
صحت مند ہوئے:5801،
شہید ہوئے:
صوبوں کے اعتبار سے تصویر کچھ اس طرح سے پیش کی گئی ہے
سندھ : کنفرن کیسیز ۔ 8189 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 6412 , ہلاک شدگان148, ۔ صحت مند ہوئے1629
پنجاب;58;کنفرن کیسیز ۔ 8133 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 5273 , ہلاک شدگان144, ۔ صحت مند ہوئے2716
خیبر پختونخواہ کنفرن کیسیز ۔ 3499 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 2430 , ہلاک شدگان194, ۔ صحت مند ہوئے875
بلوچستان کنفرن کیسیز ۔ 1321 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 1103, ہلاک شدگان21, ۔ صحت مند ہوئے197
اسلام آبادکنفرن کیسیز ۔ 644 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 404 , ہلاک شدگان004, ۔ صحت مند ہوئے56
گلگت بلتستانکنفرن کیسیز ۔ 372 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 90 , ہلاک شدگان3, ۔ صحت مند ہوئے279
آزاد کشمیرکنفرن کیسیز ۔ 71 ,ایکٹیو کیسیز ۔ 22 , ہلاک شدگان000, ۔ صحت مند ہوئے49

کورانا کی اس صورت حال سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ انسان دشمن وبا نے واپسی کا سفر ابھی شروع نہیں کیا، چند ممالک نے اپنی حکومت عملی سے اس پر کسی حد تک قابو پانے کی کوشش کی ہے ۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ لوگ دو ماہ سے آسولیشن میں رہتے ہوئے بیزار ہوچکے ہیں ، وہ کورونا کے خطرے کی پرواہ کیے بغیر گھرون سے باہر آرہے ہیں ۔ پاکستان میں بھی جو ہدایات بنائی گئیں ہیں ان پر سختی سے عمل نہیں ہورہا ۔ فرنٹ لائن پر لڑنے والے اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں ۔ حکوتوں کو سنجیدگی سے اس سنجیدہ مسئلہ کو باہمی اتفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اسی میں پاکستانی عوام کی بھلائی ہے ۔ (5مئی 2020
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1274916 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More