|
کورونا وائرس پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا جبکہ یہ وائرس اپنے پیچھے ایسی
داستانیں رقم کر رہا ہے جنہیں ایک طویل عرصے تک فراموش نہیں کیا جاسکے گا-
ایسی ہی ایک چونکا دینے والی داستان انگلیںڈ کے شہر برمنگھم میں کورونا
وائرس کی وجہ سے موت کا شکار بننے والے 5 پاکستانی دوستوں کی بھی ہے-
ان پانچوں پاکستانی دوستوں کو کورونا وائرس نے صرف 17 دن کے مختصر سے عرصے
میں ہی اپنا نشانہ بنا لیا- صرف 17 دن میں کورونا کی وجہ سے موت کا شکار
بننے والے پانچوں دوست اپنے پیچھے اپنے پیاروں کے لیے صرف یادیں چھوڑ گئے-
|
|
10 میل کے دائرے میں رہتے ہوئے، یہ ادھیڑ عمر افراد نذیر اعوان ، چودھری
اسلم وسان ، میاں ظفر ، عمر افضل ، اور جواد اقبال پچھلے مہینے اپنے ابدی
ٹھکانے کی طرف چلے گئے۔
ان دوستوں نے کئی دہائیاں ایک ساتھ گزاریں اور برمنگھم میں ان کی کیریر کی
کوششیں، انسان دوستی کی سرگرمیاں، سائیکل چلانے کا ان کا جنون اور ان کی
کاروباری کامیابیاں اب بھی لوگوں کے درمیان موضوع بنی ہوئی ہیں اور یہی
خوبصورت یادیں لوگوں کے پاس ان دوستوں کے ورثے کے طور پر موجود ہیں-
|
|
ان دوستوں کا گٹھ جوڑ کوئی نہیں توڑ سکا لیکن موت کے بعد اب ان کے گھروں
میں ایک ایسا خلا باقی رہ گیا جو کبھی نہیں پُر ہوسکے گا
ایک وقت تھا جب یہ سب گرم اور سرد خبروں کے بارے میں گپ شپ کرتے ہوئے چائے
کے کپ لئے اکٹھے بیٹھتے تھے اور ان کی ہنسی ماحول میں گونجتی تھی۔
|
|
لوگوں کے مطابق ان دوستوں نے غیر مسلم ملک میں اقلیتی گروہ سے تعلق رکھنے
کے باوجود اپنی کمیونٹی کی ترقی کے لیے بہت کچھ کیا-
یہ دوست اکثر خیراتی پروگراموں، تقریبات اور اجتماعات اور تقریبات میں شرکت
کرتے تاکہ فلاحی کام سرانجام دیے جاسکیں۔ اس کے علاوہ ان دوستوں نے کئی
مقامی افراد کو اپنے کاروبار میں ملازمت بھی فراہم کی-
ان دوستوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی اس اچانک موت پر تاحال صدمہ میں ہیں
اور برمنگھم کے حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر اقلیتوں کی
بڑی آبادی والے علاقوں کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں- جیسے کہ
سمال ہیلتھ ، ہال گرین ، اور اسپارخیل جیسے علاقوں میں اس وبا کی وجہ سے سب
سے زیادہ خطرہ ہے۔
|