نرم مگر۔۔۔۔۔۔۔۔

چٹان جیسا حوصلہ ہونا تو کوئی بڑی بات نہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ چٹان تو خود ٹوٹ جاتی ہے ریزہ ریزہ ہو جاتی ہے ۔ ہوا اسے ذرہ ذرہ ریت کے ڈھیر میں تبدیل کرتی رہتی ہے ۔ چٹان سے جو ٹکراتا ہے خود بھی زخمی ہوتا ہے اور چٹان کو بھی توڑ دیتا ہے ۔ چاہے ہمیں چٹان کا نقصان نظر نہ آئے ، مگر یہ ان دیکھا بہت معمولی سا نقصان بھی اپنا نشان ضرور چھوڑ جاتا ہے ۔ بننا ہے تو پانی کی طرح بنیں ۔ نرم ، شفاف ، ڈھلنے والا اور طاقت کا خزانہ جس چیز میں ڈالو ویسا بن جاتا ہے ہر طرح کے ماحول میں ڈھلنے والا ۔ جو پانی کو توڑنے کے لیے سمندر میں پتھر پھینکے گا اس کا پتھر تو ڈوب جائے گا پانی جذب کر لے گا مگر پھینکنے والے کے حصے میں کچھ نہیں آئے گا خالی ہاتھ رہ جائے گا ۔یہ تو چٹانوں میں بھی اپنا راستہ بنا لیتا ہے ۔ روکنے سے بھی اس کا بہاؤ کوئی نہیں روک سکتا ۔ زندگی کی علامت ہے ، زندگی کی بنیاد ہے ۔ پانی چاہے سمندر کا ہو ، چاہے آنکھ میں ہو یا چاہے ایک قطرے کی صورت میں ہو ، اس میں ایک بھید چھپا ہوتا ہے ، ایک گہرائی چھپی ہوتی ہے ۔ طوفان کو سمیٹے ہوئے ہوتا ہے ، ان گنت کہانیوں کا ہمراز ہوتا ہے ، مسافروں کا ہمسفر ہوتا ہے ۔ سمندر کی صورت میں ہو تو ایک ہیبت طاری کرتا ہے ۔ آنسو کی صورت میں ہو تو کتنے ہی سر بستہ راز اس سے وابستہ ہوتے ہیں ۔ شدت چاہے غم کی ہو یا خوشی کی ، آنسو ہی اظہار کا سہارا بنتے ہیں ۔ آنسو ندامت کے ہوں یا توبہ کے ہوں ، دلوں کو صاف کرتے ہیں اور سکون کا باعث بنتے ہیں ۔ بارش کی صورت میں چہروں پر امید جگاتا ہے اور شبنم بن کر پھولوں سے سرگوشیاں کرتا ہے ۔ جب تک مٹی کو پانی سے نرم نہ کیا جائے سرسبز نہیں ہوتی ۔ پانی کو توڑنے کے لیے ہم پتھر پھینکیں تو یہ دوبارہ سے یکجان ہو جاتا ہے ۔ تو ہم چٹان جیسا حوصلہ رکھنے کا کیوں کہتے ہیں پانی کی طرح نرم اور مضبوط بننے کا کیوں نہیں کہتے ۔
 

Zulikha Ghani
About the Author: Zulikha Ghani Read More Articles by Zulikha Ghani: 13 Articles with 13335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.