کئی روز سے سنتے آرہے ہیں کہ فلاں احتیاطی تدابیراپناؤ
اورکوروناسے محفوظ رہواس کے علاوہ SAVE HOME SAVE LIVESبھی اپنا کے دیکھ
لیامگرروز بروز کورونامتاثرین کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے حالانکہ ماہ مقدس
ایسامہینہ ہے جس میں ہرمسلمان ڈھیروں نیکیاں کما کر اپنے رب اوراس کے رسول
حضرت محمدﷺ کو راضی کرنیک کی کوشش میں لگارہتاہے۔کل میرا کزن عاشق آباد سے
اپنے کام سے واپس آیاتوبتایاکہ وہاں پرمحکمہ اوقاف والوں نے مسجدسیل کردی
ہے جسے سن کرسب گھروالے استغفاراوراﷲ سے توبہ کرنے لگے کہ کیساوقت آگیاکہ
ہم عبادت کرنے کیلئے بھی ڈررہے ہیں کسی نے کہاکہ حکومت کومسجدوں پرپابندی
نہیں لگانی چاہیے کیاصرف کورونامسجدوں میں ہے توکسی نے کہا باہراتنی بھیڑہے
وہ توکسی کونظرنہیں آتی صرف مسجدوں کوٹارگٹ کیاہواہے میں چپ کرکے
سنتارہاآخرزبیربھائی مجھ سے مخاطب ہوئے بھائی جان آپ اس بارے میں کیاکہتے
ہیں کیاحکومت کوایسے فیصلے کرنے چاہیں ؟میں نے کہاہاں اتنے سب مجھ پرباتیں
کرنے لگے تومیں زبیربھائی سے مخاطب ہواکہ بھائی جان دنیامیں ایک مریض سے
لاکھوں اموات ہوچکی ہیں کوئی دفترسے مریض بن کے ہسپتال گیاتوکوئی گھرسے
کوئی چوک سے توکسی کو چوراہے سے ہسپتال منتقل کیاگیاکئی ایسی جگہیں بھی ہیں
جنہیں حکومت نے سیل کردیاہے زبیربھائی فوراً بولیں ہاں کچھ دن پہلے ہم
رحمان پورہ گئے تھے اسے بھی توحکومت نے سیل کیاہواہے پھربھے ایسے
لگتاتھالوگوں کامیلہ لگاہواہے تومیں نے کہا یہی بات ہے بھائی جان ہم لوگ
خود اپنی جان اوراپنوں کی جان کے دشمن بن گئے ہیں اگرہم احتیاط کریں حکومتی
پالیسی مان کر احتیاطی تدابیراپنائیں گھروں سے بلاوجہ نہ نکلیں تو کیوں
ایساہومیں تودعامانگتاہوں کہ خداراکسی مسجدسے کوئی کورونامریض نہ نکلے ورنہ
جومسجدیں کھلی ہیں ان پربھی تالابندی ہوجائے گی اورہمیں عبادات گھرپرکرنی
پڑیں گی اتنے میں سب چپ ہوگئے مگرمیں کافی دیراپنی ہی باتوں میں کھویارہا ۔
ہرکوئی نماز ذکرواذکارمیں لگارہتاہے اور قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول
رہتاہے کیونکہ قرآن پاک ماہ مقدس میں ہی نازل ہواتھااﷲ رب العزت کا فرمان
ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں قران پاک کو نازل کیاگیالوگوں کی ہدایت
کیلئے ( القران)اسی لیے مسلمان اسی مہینے قرآن پاک کا خاص اہتمام کرتے ہیں
اورنماز تراویح میں بھی قرآن پاک سنااورسنایاجاتاہے دونوں کی برکتوں سے
مسلمان دلوں منورکرتے ہیں ۔
جیساکہ ہرمسلمان جانتاہے کہ حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضورنبی کریم ﷺ کا
فرمان عالی شان ہے کہ جب رمضان آتاہے توجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں
اوردوزخ کے دروازے بندکردیے جاتے ہیں اورشیطان کو زنجیروں میں باندھ
دیاجاتاہے ایک اورجگہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے بحالت ایمان ثواب کی
نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھتاہے اس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے
ہیں آپ ﷺ نے ماہ رمضان کو نیکیوں کاموسم بہارقراردیاہے یعنی اس مہینے میں
گناہ چھٹ جاتے ہیں اورایک نیکی کے بدلے سترنیکی کاثواب ملتاہے اس مہینے میں
نفل کا ثواب فرض کے برابراورفرض کاثواب سترفرض کے برابرہوتاہے اسی لیے
ہرمسلمان کوشش کرتاہے کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائے ۔
اﷲ پاک نے انسان کواپنی عبادت کیلئے پیداکیااورانسان کواشرف المخلوقات
کادرجہ دیاانسان روح اورجسم کے مجموعہ کانام ہے جسم کی ضرورت کاسامان
واہتمام زمین سے اورروح کی غذاکااہتمام آسمانوں سے کیا۔جسم کی غذاکیلئے
گیارہ ماہ اورجسم کی غذاکوپوروکرنے کیلئے اﷲ پاک نے ماہ مقدس عطاکیاماہ
رمضان صبرکامہینہ ہے اورصبرکاپھل جنت ہے آپ ﷺ نے اس مہینے کو صبرومواسات
کامہینہ بھی کہاہے صبریعنی ضبط نفس اورمواسات یعنی ہمدردی وغمخواری رمضان
المبارک کوصبرکامہینہ اس لیے کہاگیاہے کہ اس مہینے میں بہت سے بشری اورنفسی
کمزوری جذبات و حساسات پرقابورکھناپڑتاہے غصہ اورگالی گلوچ کنٹرول نہ کرنے
سے روزہ مکروہ ہوجاتاہے اس لیے آداب رمضان میں صبرسے کام لیناچاہیے روزہ اﷲ
پاک کیلئے رکھاجاتاہے اس لیے صبرصبط نفس جیسے مشکل مراحل سے گزرناپڑتاہے
جوکامیاب ہوگیاگویاس نے رب کوپالیاجس طرح مشروبات اورکھانے کی چیزیں سامنے
ہونے کے باوجود ہم چھوتے تک نہیں اسی طرح اﷲ پرتوکل کرکے درگزرکرناہوگا۔ماہ
رمضان میں مومن کا رزق بڑھادیاجاتاہے اس مہینے میں جس نے کسی شخص کاروزہ
افطارکروایااسے روزہ دارکے برابرثواب ہوگااوروزہ دارکاثواب بھی کم نہ
ہوگاچاہے افطارمیں ایک کھجورہی کیوں نہ ہواوریہ افطارگناہوں سے بخشش
اورجہنم سے آزادی کاسبب ہے۔حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں آپ ﷺ اس مہینے میں
نمازوں میں اضافہ ہوجاتااوراﷲ پاک سے گڑگڑاکردعائیں کرے اوراس کاخوف طاری
رہتا(شعیب الایمان 3352)
رمضان المبار ک کی آمد کیساتھ ہی ہرطرف برکت ،سعادت،خیرات،ایثار،سخاوت
اورایمان افروز دکھائی دیتے ہیں اس مہینے میں کوئی بھی کسی سے سوال کرے
توجسے سوال کیاجاتاہے اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ اس کے ہاں سے کوئی خالی
نہ جائے ۔اگردیکھاجائے تو یہ ماہ مقدس صرف روزے کی فرضیت صرف مشقت نہیں
بلکہ سالانہ ایک مہینے کی تربیتی ورکشاپ ہے جس میں ہمیں بتایاجاتاہے کہ ہم
نے ساراسال کیسے رہناہے ۔مسلمانوں پرروزے فرض ہونے سے پہلے بھی لوگوں
پرروزے فرض تھے جیسے دس محرم کاروزہ اس کے بعدایام بیض جوہرقمری مہینے کی
تیرہویں ،چودھویں اورپندرویں تاریخ کورکھے جاتے تھے جب رمضان المبارک کے
روزے فرض ہوئے توباقی روز منسوخ ہوگئے جیساکہ سورۃ بقرہ میں ارشاد ربانی ہے
کہ اے ایمان والوتم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر کیے
تھے تاکہ تم پرہیز گاربن جاؤ۔حضرت عیسیٰ علیہ سلام نے چالیس دن تک جنگل میں
روزہ رکھااورانکی امت پربھی روزے فرض ہیں ۔اس کے علاوہ یہودی،قدیم
مصری،برہمن،جین مت،یونانی اوردعی روزہ رکھتے تھے ۔
عصرحاضرمیں دنیاپرجس وبانے نے قہرڈالاہواہے حقیقت میں اپنے اعمال کی سزاکاٹ
رہے ہیں کیونکہ اﷲ پاک سب دیکھ رہاہے اورہم انسان ہمیشہ سے اس کے جلال کو
للکارتے آئے ہیں کبھی کسی کاحق مارکرتوکبھی کسی کی عزت پامال کرکے توکبھی
قتل وغارت اورغیبت کرکے مگرہم کبھی جھجکے نہیں نہ ہم نے سوچاکہ ہمیں کوئی
دیکھ بھی رہاہے ۔آخرمیں قارائین اتناکہوں گاکہ پہلاعشرہ ختم ہوگیاجو ہماری
ٹرینگ کاپہلاعشرہ تھاجس میں کچھ ہم نے اﷲ پاک کی رحمت سمیٹ لی ہے مگرجوہم
نے پہلے عشرہ میں غلطی کی ہے وہ ہم آگے نہ کرکے زیادہ سے زیادہ عبادات کرکے
اپنے رب کوراضی کرنے کی کوشش کریں اس لیے عشرہ مغفرت کے آخری دنوں میں
زیادہ سے زیادہ نیکیاں کماکراﷲ پاک کوراضی کرسکیں۔
|