عید شاپنگ

مراسلہ: ثوبیہ اجمل، لاہور
جیسا کے آپ سب جانتے ہیں کہ رمضان المبارک عبادات اور نیکیاں کمانیکا مہینہ ہے۔ مگر رمضان المبارک کے آتے ہی لوگ عید الفطر کی تیاریوں میں مگن ہو جاتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ عید پہ اچھا لباس اور اچھے جوتے پہننے چاہیے لیکن یہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ تین تین جوڑے بنوائے جائیں۔ یہ بات اصراف میں آتی ہے کہ آپ کسی بھی چیز پر ضرورت سے زیادہ پیسہ خرچ کریں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ لوگ جب مہنگے مہنگے کپڑے پہن کے باہر جاینگے تو وہ لوگ جو ان چیزوں کی استطاعت نہیں رکھتے ان کے دل پہ کیا گزرے گی۔ ہونا یہ چاہیے کہ اپنی خوشیوں میں ان لوگوں کو نہیں بھولنا چاہیے اپنے لیے اگر کچھ چیزیں کم خرید کر ان ضرورت مندوں کی مدد کریں تو کیا ہی اچھی بات ہے۔ اس سلسلے میں ہمارے ٹی وی چینلز بھی کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتے صبح سویرے پروگراموں میں اداکار اور اداکارائیں مہنگے سے مہنگے ترین ملبوسات زیب تن کیے ہوئے ناچتے کودتے نظر آتے ہیں۔ یاد رہے یہ وہی فنکار ہیں جو رمضان المبارک میں عوام کو دین سکھا رہے ہوتے ہیں۔اور نیوز چینلز بھی ہر خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کردیتے ہیں بہترین اور چٹ پٹی کھانوں کی ترکیبیں ، فوٹیج اور ویڈیوز دیکھاتے ہیں۔اس طرح کی خبروں کو بلیٹن کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ ذرا سوچیں اس طرح کی خبروں کو دیکھنے کے بعد لوگ پارکوں اور ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں اکثر جھولوں کے گرنے اور دیگر حادثات پیش آتے ہیں۔اسی طرح عید قربان کے کچھ دن قبل مہنگے مہنگے جانوروں کی خریداری کی خبریں دکھائی جاتی ہیں ظاہر ہے ہر کوئی اس کو خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کے دل پر کیا گزرتی ہو گی۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا اپنا کردار درست کریں اور لوگوں کے جذبات کا خیال رکھیں تاکہ معاشرے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور لوگوں کا خیال رکھنے کی روایت پروان چڑھ سکے۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141444 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.