کپڑے سے بنے فیس ماسک کتنے کامیاب؟

image


ہم آج کل جہاں بھی دیکھیں، زیادہ تر لوگ کپڑے کے ماسک پہنے نظر آ رہے ہیں۔ سڑکوں پر ماسک بیچنے والے بھی کپڑے کے ماسک ہی فروخت کر رہے ہیں۔ اگرچہ میڈیکل اسٹورز پر سرجیکل ماسک بھی دستیاب ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ لوگ کپڑے کے ماسک کو ترجیح دے رہے ہیں؟

طبی ماہرین کے خیال میں وائرس سے بچاؤ کے لیے این 95 ماسک زیادہ مؤثر ہے۔ لیکن یہ ماسک آج کل خاصے مہنگے اور نایاب ہیں۔ اس لیے لوگ کپڑے کے ماسک سے کام چلا رہے ہیں۔

امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام سے متعلق ادارہ 'سینڑ فور ڈیزیز کنٹرول' بھی لوگوں کو کپڑے کے ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔ کیوں کہ این 95 اور سرجیکل ماسک کی قلت ہے اور طبی عملے کو ان ماسکس کی عام لوگوں سے زیادہ ضرورت ہے۔

کپڑے کے ماسک بھی کئی قسم کے فیبرک سے بنائے جا رہے ہیں۔ لیکن ماہرین صحت کہتے ہیں کہ کاٹن کے کپڑے سے بنے ماسک سب سے بہتر ہیں۔ یعنی اسی کپڑے کے جس سے آپ کی ٹی شرٹس اور اسکارف وغیرہ بنتے ہیں۔'
 

image


کپڑے کے ماسک کے دو فائدے ہیں۔ ایک تو زیادہ عرصے تک قابل استعمال رہتے ہیں اور انہیں دھو کر دوبارہ استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن انہیں دھونے کے لیے بھی کچھ ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔

امریکہ کے سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں کہ کپڑے کے ماسک کب کب دھونے چاہئیں اور دھلے ہوئے ماسک کو جراثیم سے کیسے محفوظ رکھا جائے۔

سی ڈی سی کے مطابق کپڑے کے ماسک پہننے والوں کو روزانہ انہیں دھونا چاہیے۔

ماسک دھونے کا زیادہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ انہیں واشنگ مشین میں صابن اور گرم پانی سے دھویا جائے اور پھر مکمل طور پر خشک کر کے پہنا جائے۔

اگر ممکن ہو تو ماسک کو ڈرائیر کی مدد سے سکھائیں تاکہ گرم ہوا سے نمی مکمل طور پر ختم ہو جائے۔ دھلا ہوا ماسک اگر آپ نے فوراً نہیں پہننا تو آپ اسے کسی کاغذ سے بنے نئے لفافے میں رکھیں تاکہ وہ جراثیم سے محفوظ رہے۔


Partner Content: VOA

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: