بچوں کی جنسی تعلیم

بچوں کو جنسی شعور سے آگاہ کرنا سب سے زیادہ والدین کی ذمےداری ہوتی ہے ٹین ایج میں انہیں جنسی تعلیم دینا بہت ہی اہم ہوتا ہے۔

ماں کو چاہیے کہ بیٹی یا بیٹے دونوں کو اپنے قریب رکھے اور ان کو اعتماد میں لے کر بہت پیار سے سمجھائے کہ بیٹا اگر کوئی بھی رشتے دار ،رکشا ڈرائیور ،نوکر یا استاد تمہارے ساتھ فضول میں بے تکلفی برتے تو مجھے فوری آگاہ کرنا ہے۔

ان کو یہ بھی بتائے کہ تمہارے جسم کے چار حصے بہت نازک ہیں اور اگر کوئی بھی ان چاروں حصوں میں سے کسی ایک بھی حصے کو چھوئے یا چومے تو فوراََ وہاں سے بھاگ کر کسی محفوظ مقام پہ چلے جائیں۔
اور وہ چار حصے یہ ہیں
گال یا منہ
چھاتی
آگے دونوں ٹانگوں کے بیچ
پیچھے تشریف

بعض اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ بچہ/بچی کسی انکل یا آنٹی کی قربت سے دور بھاگتے ہیں ،اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے جسے ہم نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کیوں کہ وہ بچہ آنٹی یا انکل کے چھونے یا چومنے کی نیت کو بھانپ لیتا ہے اسی لئے وہ پھر الجھن محسوس کرتا ہے اور اسے لوگوں کے پاس نہیں جاتا۔

والدین کو چاہیے خاص طور پہ ماں کو کہ گھر کے نوکر ،استاد ،ڈرائیور اور چچا زاد ،ماموں زاد بھائی وغیرہ پہ کڑی نظر رکھے ،ان کی حرکات کو نوٹ کرے کیونکہ بعض اوقات بچے ان لوگوں کے ساتھ چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ایسا کام کر لیتے ہیں کہ جس کے بعد وہ نارمل زندگی گزارنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔

ان کو آپس میں زیادہ فرینک نہیں ہونے دینا چاہے۔

اگر بچہ ڈھیلے پن کا مظاہرہ کرے یا چپ چپ رہنے لگے تو والدین کو چاہیے کہ پیار محبت سے بچے کو اعتماد میں لیں اور بات کی تہہ تک جائیں۔

کیونکہ ایسے کئی واقعات ہیں
ایک لڑکے اپنے ڈرائیور کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔ ایک لڑکا اپنے دوست کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔ لڑکی یا لڑکا اپنے استاد کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔

ایسے واقعات ان کی زندگی پہ بہت گہرے اثرات چھوڑتے ہیں جس سے وہ اپنی آنے والی زندگی کو نارمل انداز سے نہیں گزار پاتے اور احساس کمتری کا شکار رہنے لگ جاتے ہیں

بچوں کو بتایا جائے کہ کسی بھی اجنبی سے کوئی ٹوفی یا کھانے پینے کی کوئی چیز نہ لے کے کھائیں ،کسی گاڑی والے کے پاس نہ جائیں۔

بچوں کی پرورش میں بلکل بھی لا پرواہی نہ دکھائیں ورنہ نتائج بہت بھیانک بھی ہو سکتے ہیں

تو خدارا میری تمام والدین سے ہاتھ جوڑ کے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو جنسی تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ کریں۔
انہیں اپنے اعتماد میں لیں ہمیشہ اور بہترین تربیت کر کے ان کو خوش حال زندگی گزارنے کا موقع دیں۔

والسلام
شکریہ
 

Azhar Hussain Bhatti
About the Author: Azhar Hussain Bhatti Read More Articles by Azhar Hussain Bhatti: 9 Articles with 7397 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.