بریسٹ فیڈنگ سے کرونا وائرس بچے کو منتقل نہیں ہوتا، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے، یونیسیف نے کہا ہے کہ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، وہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران بھی انہیں دودھ پلانا جاری رکھیں۔ اگر انہیں کرونا وائرس ہو گیا ہے تو بھی وہ بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہیں، کیونکہ شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بریسٹ فیڈنگ سے بچے کو کوویڈ 19 کا وائرس منتقل ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

اس وقت مارکیٹ میں بہت سے ایسے ڈبہ بند دودھ یہ کہہ کر فروخت کیے جا رہے ہیں کہ وہ ماں کے دودھ کا متبادل ہیں۔ اقوام متحدہ نے حال ہی میں اس بارے میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے دنیا کے ملکوں سے یہ کہا ہے کہ وہ خاندانوں کو اس قسم کے جھوٹے دعوؤں سے بچانے کے لیے سخت قوانین بنائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے دوران ڈبہ بند دودھ بیچنے والی کمرشل کمپنیوں کے ان دعوؤں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف اور انٹرنیشنل بے بی فووڈ ایکشن نیٹ ورک نے اس سلسلے میں حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے غذائیت اور فوڈ سیکیورٹی کے ڈائریکٹر فرانسسکو برانکا کا کہنا ہے کہ ماں کے دودھ کے متبادل کے طور پر ڈبے بند دودھ کی جارحانہ انداز میں مارکیٹنگ اور اس کے لیے ان ڈاکٹروں کا استعمال جن پر والدین بچوں کی خوراک اور صحت کے لیے بھروسا کرتے ہیں، دنیا بھر میں نوزائیدہ اوردوسرے بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال کے اداروں کو چاہیئے کہ وہ بریسٹ فیڈنگ کے لیے والدین کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں یہ بتائیں کہ بچے کی صحت اور اس کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے ماں کا دودھ بہت ضروری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 194 ملکوں کے تجزیے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ ان میں سے 136 ملکوں نے اس سلسلے میں کسی حد تک ماں کے دودھ کے متبادل کی مارکیٹنگ سے متعلق قوانین بنائے ہیں، جب کہ 44 ملکوں نے گزشتہ دو برسوں کے دوران اس سلسلے میں اپنے قوانین کو مزید سخت کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں صرف 79 ملک ایسے ہیں جنہوں نے اپنے ہاں یہ پابندی عائد کر رکھی ہے کہ دودھ کے کسی پراڈکٹ کو ماں کے متبادل دودھ کے طورپر پیش نہیں کر سکتے۔

ایسے میں جب 19 ملکوں میں ڈاکٹروں اور صحت کے ماہرین پر یہ پابندی عائد ہے کہ وہ کسی ایسے کمرشل پراڈکٹ میں نہیں آ سکتے جسے ماں کے دودھ کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا ہو۔

عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کا کہنا ہے کہ نوزائیدہ بچوں کو چھ مہینے کی عمر تک ماں کے دودھ کے سوا کچھ اور نہیں دینا چاہیے۔ اس کے بعد بھی غذائیت سے بھرپور اور بچوں کے لیے محفوظ خوراک کے ساتھ ساتھ انہیں دو سال کی عمر تک ماں کا دودھ جاری رکھنا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن بچوں کو ماں کا دودھ ملتا ہے، ان میں ایسے بچوں کی نسبت ہلاکت کا خطرہ 14 گنا کم ہوتا ہے، جنہیں ماں کا دودھ میسر نہیں ہوتا۔


Partner Content: VOA

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: