کورونا اور عالمی رویے

کورونا وائرس کووڈ-19 کی وبا کے مقابلے میں سب سے زیادہ آشکار ہونے والی چیز عالمی رویے ہیں۔ اس وبا نے مشکل صورت حال میں اقوام عالم کی جانب سےردعمل کی صلاحیت کھول کر رکھ دیاہے۔ اس بحران کے سامنے چین ایک ایسے ملک کے طور پر ابھرا جس نے نہ صرف اپنے ملک میں وبا پر قابو پایا بلکہ اقوام عالم کی بھی بھرپور مدد کی۔ اس کی بنیادی وجہ نظام کی مضبوطی اور عوام کو اولین اہمیت دینا ہے۔

چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ

ایک ایسے وقت میں جب دنیا کورونا وائرس کو غیر سنجیدہ لے رہی تھی چینی قیادت نے اپنی عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے انقلابی اقدامات اختیار کئے۔ چینی قیادت کا یہ عزم آج بھی غیر متزلزل نہیں ہوا۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ، صدر مملکت اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے دو جون کو ماہرین اور دانشوروں کے ساتھ ہونے والے ایک مذاکرے کی صدارت کی اور اہم خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام کی سلامتی ،قومی سلامتی کا ستون ہے ۔ ہمیشہ لوگوں کی جان کی حفاظت کو اولین حیثیت دی جانی چاہیے ، ترقی ، انسانی جان کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔ یہ ایک بنیادی اساس ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ خطرات سے آگاہی کو مضبوط بنا یا جائے اور صحت کے میدان میں ہمیشہ بڑے خطرات سے بچنے کا خیال رکھا جائے ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ صحت عامہ کا مضبوط نظام بنا یا جائے ، انتباہی پیشگوئی کے ردعمل کے طریقہ کار کو بہتر بنایا جائے اور وبائی امراض کی روک تھام و کنٹرول نیز علاج معالجے کی صلاحیت کو بلند کیا جائے، صرف اس طرح سے لوگوں کی صحت کے تحفظ کی مؤثر ضمانت دی جا سکے گی۔

دنیا میں کورونا وائرس کووڈ انیس کی وبا کی تشخیص کے لئے کئے گئے سب سے بڑے ٹیسٹ کا نتیجہ آگیا ہے۔ اس ٹیسٹ کے دوران چودہ مئی سے یکم جون تک اٹھانوے لاکھ ننانوے ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کئے گئے۔ یہ ٹیسٹ چین کے شہر ووہان میں کئے گئے اس دوران اس شہر کے تمام شہریوں کا نیو کلیک ایسڈ ٹیسٹ کیا گیا۔ ٹیسٹ کے نتائج کے دوران کووڈ-19 وبا کا ایک بھی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ ووہان شہر دنیا کا وہ پہلا شہر تھا جس نے اس سے قبل سب سے پہلے کووڈ-19 کی دریافت کی تھی۔ اب ایک مرتبہ پھر محض پندرہ روز میں تقریباً ایک کروڑ افراد کا ٹیسٹ کر کے طبی شعبے میں ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے۔
چودہ مئی سے یکم جون تک چین کے صوبہ حو بے کے شہر وو ہان کے تمام اٹھانوے لاکھ ننانوے ہزار شہریوں کا نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹ کیا گیا جن میں کووڈ-۱۹ کا کوئی مصدقہ کیس سامنے نہیں آیا جب کہ بغیر علامات کے تین سو متاثرین کی تشخیص کی گئی ہے۔ شنگھائی جیا تھونگ یونیورسٹی کے میڈیکل کالج کی پروفیسر وانگ اینگ نے کہا کہ کووڈ-۱۹ نیا وبائی مرض ہے اس لیے اس مرض سے متعلق سائنسدانوں کی معلومات کو بھی بتدریج بہتر بنایاجا رہا ہے۔ موجودہ نتائج کا جائزہ لیا جائے تو بغیر علامات کے متاثرین سے وائرس پھیلنے کا امکان کم نظر آرہا ہے جس کا سبب ان کے جسم میں "مردہ وائرس" ہو سکتا ہے۔حوبے میں اتنے بڑے پیمانے پر نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کرنا دنیا بھر میں اپنی طرز کا پہلاواقعہ ہے۔

دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں امریکہ کے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس کے واجبات کو وہ کہیں اور ادا کرے گا۔ جس کی وجہ سے عالمی برادری میں بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں اور امریکہ پر تنقید کی جارہی ہے۔برطانوی میگزین "نیچر" میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں متعدد ماہرین نے بتایا ہے کہ امریکہ کے اس عمل سے عالمی سطح پر صحت عامہ اور سائنسی تحقیقی تعاون کو نقصان پہنچے گا۔

اس وقت ، دنیا کو انسداد وبا کے عمل میں بین الاقوامی تعاون اور ہم آہنگی کی بڑی ضرورت ہے۔ نیچر میگزین کی اس رپورٹ میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے گلوبل ہیلتھ سائنس اینڈ سیفٹی سنٹر کی ڈائریکٹر ربیکا کاٹز نے بتایا کہ: "اس وبا میں لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس وقت ہماری مثال ایسی ہے کہ ہم اڑ رہے ہیں اور ساتھ ساتھ جہاز بھی بنا رہے ہیں۔ لیکن امریکہ دوران پرواز ہی جہاز کی کھڑکی ہٹارہاہے۔

امریکہ نے دعوی کیاہے کہ وہ دوسرے انداز سے عالمی صحت سے متعلق مالی اعانت کرے گا۔ اس حواے سے امریکی تھنک ٹینک گلوبل ڈویلپمنٹ سینٹر کے سینئر محقق امندا گلاس مین نے نشاندہی کہ عالمی ادارہ صحت کے بہت سے ممالک میں منصوبے ہیں جہاں ابھی تک زیادہ بین الاقوامی تعاون نہیں کیا گیا۔ در حقیقت یہ انتہائی مشکل ہے کہ امریکہ بین الاقوامی صحت سے متعلق کسی دوسرے انداز سے بڑا کردار ادا کرے ، کیونکہ دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے میں کئی سال لگتے ہیں۔

Zubair Bashir
About the Author: Zubair Bashir Read More Articles by Zubair Bashir: 44 Articles with 30721 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.