ہتھنی کی موت نے ’انسانیت کا جنازہ نکال دیا‘

image


انڈیا میں ایک ہتھنی کی موت نے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آیا انسان واقعی اتنے شر پسند بھی ہوسکتے ہیں کہ ہنسی مذاق کے لیے ایک معصوم جانور کی جان ہی لے لیں۔

گذشتہ روز کیرالہ میں اس حاملہ ہتھنی کی موت نے انسانیت پر سنگین سوالات اس وقت کھڑے کیے جب بعض شر پسند عناصر نے ہتھنی کو دھماکہ خیز مواد سے بھرا انناس کھلا دیا۔ محکمہ جنگلات کے مطابق ’اندر سے زخمی ہونے کے بعد وہ اس قدر تکلیف میں تھی کہ تین دن تک دریائے ویلیار میں کھڑی رہی تاہم اس کو طبی امداد فراہم کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں۔‘

سوشل میڈیا پر بھی یہی موضوع زیر بحث ہے۔ اس ہتھنی کی موت کو ’انسانیت کی موت‘ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
 

image


’انسانیت کی موت‘
معروف شخصیات اور عام صارفین تقریباً سب ہی اس بات پر اتفاق کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ واقعہ ’انسانیت کی موت‘ سے کم نہیں ہے۔

بالی ووڈ کے اداکار اکشے کمار نے ٹوئٹر پر اپنے فینز کو بتایا کہ ’شاید جانور کم جنگلی اور انسان کم انسان ہوتے ہیں۔ ہتھنی کے ساتھ ایسے برتاؤ نے دل توڑ دیا ہے۔ یہ غیر انسانی اور ناقابل قبول ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہتھنی کی موت میں ملوث مجرم کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

اداکار سونو سود، جو آج کل کورونا سے پیدا ہونے والے بحران کے دوران غربت کا شکار مزدوروں کی مدد کر رہے ہیں، نے محض اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ: ’اور۔۔۔ انسانیت مر گئی!‘
 


اداکارہ شہناز گل کہتی ہیں کہ کیرالہ میں جانور کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی خبر نے مجھے غمگین کردیا ہے۔ ’ہم انسانوں نے وقتاً فوقتاً خود کو رسوا کیا ہے۔‘

انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا کہتے ہیں کہ: ’مجھے یہ جان کر دھچکا لگا اور افسوس ہوا ہے کہ انسانوں کا ایک گروہ معصوم جانور کی موت کا باعث بنا۔‘

’ایسی مجرمانہ حرکات قتل سے کم نہیں۔۔۔ انصاف ہونا چاہیے۔‘

’ہم گنیش کی پوجا کرتے ہیں اور ہاتھیوں پر ظلم کرتے ہیں‘
انڈین اداکارہ تمنا بھاٹیا نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں انسانوں کے حقوق کے لیے ایک سخت قانون اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

ہدایتکار پوجا بھٹ نے ہتھنی کی موت پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ: ’ہم (ہندو دیوتا) گنیش کی پوجا کرتے ہیں اور ہاتھیوں پر ظلم بھی کرتے ہیں اور انھیں مارتے ہیں۔‘
 


’ہم ہنومان کی پوجا کرتے ہیں اور بندروں کو باندھ کر ان کا تماشہ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔‘

نیوز اینکر پرسن پلومی ساہا نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ اپنی موت سے قبل بھی ہتھنی نے کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچایا۔

’درد میں مبتلا ہتھنی نے گاؤں کی گلیوں سے گزرتے ہوئے ایک انسانی جان کو بھی نقصان نہیں پہنچایا۔ اس لیے میں نے کہا تھا کہ وہ اچھائی سے بھرپور تھی۔‘

مگر سماجی کارکن پربھا نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ مشتعل افراد کی جانب سے انسانوں کے قتل پر ایک لفظ نہ بولنے والے اس ہتھنی کی موت پر صرف دکھاوا کر رہے ہیں۔

’ہتھنی کے ساتھ جو ہوا وہ وحشیانہ ہے اور جو انسان ایسا کرتے ہیں انھیں جینے کا کوئی حق نہیں۔ لیکن میں یہاں ایک لکیر کھینچنا چاہتی ہوں کہ جو لوگ انسانوں کے قتل پر خوشی منانے ہیں وہ اب کہہ رہے ہیں کہ انھیں ہاتھیوں کی فکر ہے۔ آپ اپنی نفرت کے علاوہ کسی چیز کی پرواہ نہیں کرتے۔‘

نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج
وائلڈ لائف وارڈن سیموئل پچاؤ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ہتھنی کی موت کے ذمہ دار لوگوں کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
 


جبکہ کیرالہ میں جنگلی حیات کے محکمے نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ ہاتھی دھماکہ خیز مواد کھانے کی وجہ سے زخمی ہوا۔ ’تاہم اس کے امکان موجود ہیں۔‘

ادارے نے کہا ہے کہ نامعلوم افراد نے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان کی نشاندہی کی جائے گی۔

اس کا کہنا ہے کہ کئی ملزمان سے تفتیش ہو رہی ہے اور محکمہ ملزمان کے لیے سخت سزا کے لیے بھرپور کوششیں کرے گا۔

جانوروں کے حقوق کے ادارے پیٹا نے کہا ہے کہ ان کی ایمرجنسی ٹیم کیرالہ میں محکمہ جنگلات کے سینیئر اہلکاروں سے رابطے میں ہے۔ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ’ہمیں امید ہے کہ جلد مجرم کو پکڑ لیں گے۔‘

انڈیا میں انسانوں کے حقوق کی تنظیم ایچ ایس آئی نے ہتھنی کے ’قاتلوں‘ سے متعلق معلومات دینے والوں کے لیے 50 ہزار انڈین روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ ’معلومات دینے پر آپ کی شناخت ظاہر نہیں کی جائے گی۔‘


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: