چار ماہ کی بچی کو چلتی ٹرین میں دودھ پہنچانے والے پولیس کانسٹیبل کی ویڈیو وائرل

image


انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ریلوے پروٹیکشن فورس یعنی آر پی ایف کے ایک کانسٹیبل کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔

اس کانسٹیبل نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ایک ایسی معصوم بچی کو دودھ پہنچایا جسے دو دن سے دودھ نصیب نہیں ہوا تھا۔

یہ واقعہ 31 مئی کو اس وقت پیش آیا جب کانسٹیبل اِندر یادو سٹیشن پر اپنی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ اس وقت ریاست کرناٹک کے بیل گاؤں سے اترپردیش کے شہر گورکھپور جانے والی مزدوروں کے لیے چلائی جانے والی ایک خصوصی ٹرین بھوپال کے ریلوے سٹیشن پر رکی تھی۔

اسی ٹرین میں 23 سالہ صفیہ ہاشمی اپنی 4 ماہ کی بچی کے ساتھ سفر کر رہی تھیں۔ صفیہ نے کانسٹیبل اِندر یادو کو دیکھ کر ان سے مدد مانگی کہ ان کی بچی کو دو دن سے دودھ نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے وہ لگاتار رو رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس سے پچھلے سٹیشن پر بھی انھیں دودھ نہیں مل پایا تھا۔

اس کے بعد اندر یادو نے ٹرین سے اتر کر سٹیشن کے باہر دوڑ لگائی تاکہ وہ بچی کے لیے دودھ لا سکیں۔ انھوں نے سٹیشن کے باہر ایک دوکان سے دودھ لیا اور سٹیشن پہنچ گئے۔

جیسے ہی اندر یادو سٹیشن پہنچے ٹرین چلنے لگی۔ ٹرین کو رفتار پکڑتے دیکھ کر انھوں نے صفیہ کے ڈبے کی جانب دوڑنا شروع کردیا اور آخر کار صفیہ کے ہاتھ میں دودھ کا پیکٹ تھما دیا۔
 


ماں نے شکریہ ادا کیا
اندر یادو کی مدد کے لیے صفیہ نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

صفعیہ ہاشمی نے گورکھپور پہنچ کر پولیس کے ان بہادر اور ہمدرد سپاہی کے لیے ایک ویڈیو پیغام بھیجا ہے جس میں انھوں نے اپنی بچی کو دودھ پہنچانے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

انھوں نے اس ویڈیو پیغام میں بتایا کہ 'جیسے جیسے ٹرین کی رفتار بڑھ رہی تھی، ویسے ویسے میری امید کم ہوتی جا رہی تھی۔ اسی وقت کسی نے دوڑتے ہوئے ٹرین کی کھڑکی سے مجھے دودھ کا پیکٹ تھمایا۔ اندر بھائی جیسے لوگ ہی ہمارے اصل ہیرو ہیں۔'

وائرل ویڈیو
یہ واقعہ ریلوے سٹیشن پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں بند ہو گیا اور اب یہ ویڈیو بے حد وائرل ہو رہا ہے اور سبھی لوگ اندر یادو کے اس کارنامے کی تعریف کر رہے ہیں۔

اسی دوران ریلوے کے مرکزی وزیر پیوش گوئیل نے بھی ایک ٹویٹ کے ذریعے ان کی تعریف کی ہے اور اندر یادو کو نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

پیوش گوئل نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے ’ریلوے خاندان کی ایک قابل تعریف پہل۔ آر پی ایف کانسٹیبل اندر یادو نے اس وقت اپنی ڈیوٹی کے دوران ایک قابل تعریف فرض انجام دیا جب انھوں نے چار ماہ کی ایک بچی کو دودھ دینے کے لیے چلتی ہوئی ٹرین کے پیچھے دوڑ لگائی۔ مجھے فخر ہے۔ میں اندر یادو کو نقد انعام سے نوازنے کا اعلان کرتا ہوں‘۔

صفیہ ہاشمی نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیل گاؤں میں پھنس گئی تھیں اور انھیں مزدوروں کے لیے چلائی جانے والی خصوصی ٹرین سے اپنے گھر جانے کا موقع ملا۔

لیکن راستے میں بچی کے لیے دودھ نہیں ملا۔ 'بھوپال سٹیشن پر میں نے اندر یادو سے مدد مانگی اور انھیں بتایا کہ بچی بھوکی ہے‘۔

صفیہ مزید بتاتی ہیں ’میری بات سنتے ہی وہ فوراً باہر گئے اور مجھے وہیں رکنے کے لیے کہا۔
 

image


صفیہ نے بتایا کہ بھوک سے بلکتی ہوئی اپنی بچی کو وہ بسکٹ کو پانی میں گھول گھول کر پلا رہی تھیں لیکن اس کے باوجود بچی کا پیٹ نہیں بھر رہا تھا لیکن اندر یادو ان کے لیے ایک مسیحا بن کر آئے۔

اندر یادو بتاتے ہیں ’ٹرین میں اس خاتون نے مجھے اپنی پریشانی بتائی کہ ان کی بچی کو دودھ نہیں مل رہا ہے۔ تو میں نے انھیں وہیں بیٹھے رہنے کے لیے کہا۔ اس بات چیت میں ہی 5 منٹ گزر گئے‘۔

انھوں نے مزید بتایا ’میں تیزی سے باہر گیا اور دکان سے دودھ لے کر آیا۔ ٹرین چل چکی تھی اس لیے میں نے دوڑنا شروع کر دیا اور پلیٹ فارم ختم ہونے سے پہلے ہی خاتون کی بوگی میں دودھ پہنچا دیا‘۔

اندر یادو کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنا فرض نبھایا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک پولیس اہلکار ہونے کے ناطے یہ ان کا فرض ہے کہ وہ مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کریں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE: