اصل روپ

مجھے اکثر بہت سے لوگوں کہتے رہتے ہیں کہ میں اچھی ہوں۔ کبھی تو عموماً میں انہیں جواب ہی نہیں دیتی یا پھر شکریہ ادا کرکے کوئی اور بات کرنے لگ جاتی ہوں۔ اور کبھی مجھے اتنی ہنسی آتی ہے کہ واقعی ہی سچ میں، مگر میں آج انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ یہاں فیس بُک کی دنیا میں آپ کو وہ امیج یا تصوراتی خاکہ پسند ہوتا ہے جو فیس بُک کی تحریروں فنی پوسٹوں یا پنگوں کے ذریعے منقتل ہوا ہوتا ہے۔
حقیقت میں ہم کیسے ہوتے ہیں۔؟
ہمارا مزاج، اخلاق، اور عادتوں اطوار کیسے ہیں۔؟؟

یہ کوئی بھی نہیں جانتا۔ یہ جو کہتے ہیں ناں کہ ہم نے آپ کو جان لیا ہے، تم ایسی نہیں ایسی ہو، تمہارا دل ٹوٹا ہوا ہے، یا پھر تمہارے ساتھ فلاں فلاں یہ سب ہوتا ہے، یہ آپ میں سے واقعی کوئی نہیں جانتا، جاننے کا دعویٰ یا والدین، بہن، بھائی، دوست کرسکتے ہیں۔ یا پھر وہ عزیز اقارب جو ہمارے بہت قریب تر ہوتے ہیں۔

حالانکہ میں نے چوبیس چوبیس گھنٹے بھی فیسبُک یوز کی ہے۔ پر کیا ملا کچھ بھی نہیں ملتا، یہ کہ آپ سوائے سوشل میڈیا کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں۔ گھر میں، باہر ہر طرح سے آپ جہاں بھی جاؤ بس فیس بک یوز کرنی ہے چاہے جیسے بھی کر لیں کسی بھی طرح سے۔ فیس بُک پر ناول لکھنے شروع کیے، آہستہ آہستہ پھر سب سے جان پہچان ہوئی، باتیں کیں، دوستی ہوئی، کچھ کہہ دیتے ہیں ہم آپ کی تحریر فلاں ڈائجسٹ میں لگائیں گے، کچھ پھر جھوٹی اُمیدیں بندھ دیتے ہیں۔ تحریر لے کر بھی نہیں لگاتے، اور پھر کچھ کہہ دیتے ہیں کہ معاشرتی مسائل سے ہٹ کر کچھ الگ لکھیں۔ بندہ ان سے پوچھے کہ معاشرے کے مسائل ختم ہوگئے ہیں یا پھر آپ لوگوں نے نیا نیا ڈائجسٹ نکال کر شائع کروا لیا ہے اس لیے ہوا میں اُڑنے لگے ہیں۔ 7th کلاس سے میں ڈائجسٹ پڑھنے لگی ہوں، اور آج سچ بتاؤں تو انہی ڈائجسٹ کا کوئی معیار ہی نہیں ہے۔ تحریریں شائع ہورہی ہیں پر وہی گھسی پٹی، بکواس، جو آج کل فیس بُک کی تحریریں ہیں۔ پی ڈی ایف میں ویسی ہی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہی ہیں۔

پانچ ماہ سے میں فیس بُک یوز کرنا چھوڑ چکی ہوں، کیونکہ میں ہر وقت فیسبک کی دنیا سے ذہنی اذیت کا شکار ہونے لگی تھی۔ ہر وقت سر میں درد رہنے لگا تھا، یہ فیس بک، اور اب میری فب جہاں بند پڑی ہے صرف کچھ فرینڈز کی وجہ سے میسنجر آن ہے۔ اور جب جب میں نے فب یوز کی تھوڑی ہی دیر میں بند کردی، فیس بک، دیگر سوشل میڈیا کی وجہ سے پھر مجھے پتا ہی نہیں ہوتا تھا کہ میرے آس پاس کیا باتیں ہورہی ہیں، یا پھر کیا ہورہا ہے۔ حالانکہ مجھے اب بھی کچھ نہیں پتا ہوتا۔ کیونکہ میں واقعی اپنی دنیا میں رہنے والی لڑکی ہوں،

پوری دنیا فب یوز کرتی ہے۔ آپ مجھ سے سمیت دیگر لوگوں کی پوسٹیں پڑھتے ہیں، باتیں کرتے ہیں، یا فیس بک کے ذریعے ایک دوسرے کو جانتے ہیں، یہی فیس بک یوز کرنے والوں سے اُن کے گھر والوں سے اُنکے اخلاق کے بارے میں پوچھا جائے ناں، حقیقت میں وہ انسان کیسا ہے، یا فیس بک پر اُس نے کیا شُو کروایا ہوا ہے۔ تب پتا چلے گا عملی زندگی میں ان کا کردار کیسا ہے۔۔؟؟

وہ انسان کیسا ہے۔۔؟؟
اس فیس بک کی دنیا سے دھوکا نا کھائیں۔ یہاں لاکھوں میں سے بہت کم لوگ آپ کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں، حقیقت میں سب کچھ فریب ہے۔ بہت ممکن ہے کہ یہاں آپ کا شوہر، آپ کی بیوی، بہن، بھائی فیس بک کی دنیا سے ہزار گنا بہتر انسان ہوں۔ لہذا سراب کو بہشت سمجھنے کی بجائے جو حاصل ہے اسکی قدر کریں۔

گھر میں وہ انسان کیسے بات کرتا ہے، یا کیا کرتا ہے، پر فیس بُک پر آپ کو وہی انسان اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے آپ کو بہلا رہا ہوتا ہے۔
 

ماہ گل عابد
About the Author: ماہ گل عابد Read More Articles by ماہ گل عابد: 6 Articles with 7913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.