اب تو ڈرنا ہی ہوگا

کورونااب بے قابو ہوکر بپھر چکا ہے اور ملک کے گلی محلوں میں پھیل کر اس نے تباہی مچا دی ہے ، گندے مندے گلی محلوں کے جھونپڑی نما گھروں میں پڑے مصیبت کے مارے آفت زدہ غریب غرباء سے لے کر کورونا کے خوف سے سات پردوں میں چھپنے والے وزرا ء اور اراکین اسمبلی بھی اس سے بچ نہیں پارہے گوجرانوالہ میں پہلے ایم پی اے میڈم شاہین رضا اور بعدزاں شوکت منظور چیمہ بھی چل بسے ہیں ،وہ بڑے دل و الے انسان تھے بیماریوں کے آگے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے تھے بیک وقت کئی بیماریوں سے نبرد آزما رہے اور طویل عرصہ تک ان کے خلاف فاتح بھی ٹھہرے لیکن بالآخرکوروناکے آگے انہوں نے بھی ہتھیار ڈال کر رخصت ہوگئے ہیں کورونا کی وجہ سے حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں گکھڑ میں ہمارے دوست صدیق میر کی کورونا سے جاں بحق ہوئے ہیں انکی اس طرح وفات کا سوچ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے اسپتالوں میں پہلے دن سے داد سمیٹنے والے اگلی صفوں پہ لڑنے والے مسیحا بھی اب کرونا کے شکار بن گئے ہیں کئی سینئر و جونیئر ڈاکٹرز کورونا کے باعث بری حالت کو پہنچ چکے جن میں سے کئی دارفانی سے کوچ کرگئے ہیں اسپتالوں میں کورونا مریضوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ، پورا نظام صحت اس وقت بیٹھ چکاہے ، حکمرانوں کی جعلی اعدادو شمار پر مبنی پریس کانفرنسز سے ہٹ کر حالت یہ ہے سرکاری اسپتالوں سے ڈاکٹرز فرار ہو چکے ہیں اگلے روز اپنے ہی قبیلے کے ایک سینئر ڈاکٹر جو کورونا کاشکار ہو کر سول اسپتال پہنچے کسی نے بات تک نہ پوچھی وہ لاہور میں خجل خراب ہو تے پھر رہے ہیں عام لوگوں نے تو سول اسپتال جانے سے ویسے ہی توبہ کر لی ہے اور اسپتال جانے کی بجائے گھر میں رہ کر مرجانے کو ترجیح دینے لگے ہیں عوام میں کورونامریضوں کو زہر کا ٹیکہ لگانے کی افواہیں بھی پھیل چکی ہیں کورونا کی حقیقت کیا ہے یہ کس کی سازش اور کس کے خلاف ہے یہ باتیں اب بھولنے اور غیر اہم لگنے لگی ہیں عالمی طاقتوں کی سازشیں وہ جانیں ہمیں تواپنی اور اپنے پیاروں کی جان کے لالے پڑ گئے ہیں افسوس کہ حکمراں نتھیا گلی کی فضاؤں میں چین کی بنسی بجارہے ہیں یا اپنی انا کی تسکین کے لئے مخالفین کو زچ کرنے اورصرف جیلیں بھرنے پر ہی تکیہ کئے ہوئے ہیں وزیر اعظم نے صاف کہہ دیا ہے کہ عوام کو خود ہی اپنی حفاظت کرنا ہوگی چنانچہ کورونا سے بچنے کے لئے اب خوف زدہ نہ ہونے والوں کے لئے بھی اب ڈرنا ضروری ہو گیا ہے اور ہمیں کورونا سے ڈر کر اب اپنی عادتیں بدلنا ہوں ہوں گی ڈرے اور فکر میں مبتلا ہوئے بغیر ہم کورونا سے بچ بھی نہیں سکتے ،خراب صحت اور کمزور قوت مدافعت کورونا کے لئے سب سے بڑی دعوت ہے اسے بڑھانے کے لئے ہمارے طرز زندگی میں تبدیلی لازم ہو چکی ہے ، اہل گوجرانوالہ کھانے پینے میں مشہور ہیں پہلوانوں کو اپنی قوت مدافعت بڑھانے کے لئے اپنی خوراک کو توازن میں لانا چاہئے 15منٹ کی واک جینے کے لئے ناگزیر سمجھ لیں ، دعوت پہ دعوت اور کھانے پہ ایک اور کھانے کی عادت کو قصہ ء ماضی بنا دینا ہو گا، یوں بھی معدے پر اضافی بوجھ انسانی صحت کو بے شمار پیچیدگیوں سے دوچار کر دیتا ہے نظام انہظام کو اضافی اور غیر ضروری مشقت سے دوچار کئے بغیر کام کرنے دینا ہی اہل گوجرانوالہ کو صحت مند زندگی کی جانب لے کر جا سکتا ہے ، جو لوگ اب بھی احتیاطی تدابیر کو فضول سمجھ رہے ہیں ان کے لئے بس دعا ہی کی جا سکتی ہے
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 80468 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.