سیریل ارتغرل غازی

شاعرِمشرق علامہ محمد اقبال ارتغرل غازی اور عثمانیہ سلطنت کے بارے میں لکھتے ہیں
اگر عثمانیوں پر کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

مولانا محمد علی جوہر تحریکِ آزادی ہندوپاکستان کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔انہوں نے عثمانیہ سلطنت کے حق میں تحریکِ خلافت چلاٸی جس میں اس خطہ ارض کی عورتوں نے اپنے زیور تک ترک عثمانیوں کی مدد کے لیے قربان کیے۔1919ء میں اس سر زمین سے طبی قافلہ بھی ترک مدد کے لیے پہنچا۔

ارتغرل غازی وہ جانباز مردِ مجاہد تھا،جس نے اپنے زمانے میں منگولوں ،صلیبوں اور سلطنت کے غداروں کو شکست دی اور بکھرے ہوۓ مسلمانوں کو متحد کیا۔اور پوری دنیا کے سامنے یہ مثال قاٸم کی کہ مسلمانوں کے عزم اور قوتِ بازو کے سامنے پہاڑوں جیسی طاقت بھی کوٸی معنی نہیں رکھتی۔

تقریباً ڈیڑھ سو ممالک میں یہ ڈرامہ ترجمے کے ساتھ دکھایا جا رہا ہے۔اس ڈرامے کی کامیابی کی وجوہات اس میں خالص اسلامی روایات ،تہزیب،مہزب معاشرے کے اصول،شادی بیاہ کی تقریبات کے انداز، رہہن سہن، طرزِ معاشرت اور جنگی انداز کا ہونا ہے۔اس ڈرامےکی مقبولیت صرف نوجوان نسل میں ہی نہیں بلکہ ہر عمر سے تعلق رکھنے والے افراد میں بڑھتی جارہی ہے۔بہت عرصے کے بعد کوٸی ایسا ڈرامہ دیکھنے کو ملا جس میی اسلامی روایات، احادیث ، صحابہ کرامؓ کے اقوال اور جنگی انداز کو اپنایا گیا ہے۔جبکہ عام طور پر ہمارے ساٸمین ایک ہی طرح کے ڈرامے جو ساس بہو کی لڑاٸی اور گھریلو مسا ٸل پر مبنی دیکھ رہے تھے

ارطغرل غازی ڈرامہ مسلمانوں کے تابناک ماضی کی ایک جھلک ہے ۔قرآن و احادیث کے حوالے سے حضرت محمد صلى الله عليه واله وسلم کی زندگی کے واقعات ،حضرت علیؓ کی بہادری،انبیاء کے قصاٸص سننے کو ملتے ہیں۔اس ڈرامے کے گرافکس تو ہالی ووڈ سے کم معیاری ہوسکتے ہیں لیکن اس کے ڈاٸیلاگز سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔

ڈرامے کو بناتے وقت اس بات کا بھی خاص طور پرخیال رکھا گیا ہے کہ یہ صرف ترکوں کی ہی نہیں نماٸندگی کرتا بلکہ یہ مسلمانوں کی نماٸندگی کرتا ہے۔اس ڈرامے میں مسلمانوں کے لیے جو سبق دیکھنے کو ملتا ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی اقداروروایات کے بغیر مسلمانوں کا کوٸی وجود نہیں۔

مغربی ممالک میں اس ڈرامے کی کوٸی خاص پزیراٸی نہیں ملی۔کیونکہ غیر اسلامی طاقتیں ایسی کسی بات کے حق میں نہیں ہیں جس میں مسلمان اکٹھے ہوں یا ان کے جزبہ حب الوطنی اور جنگی انداز کو فروغ ملے۔کیونکہ وہ مسلمانوں کو ایک نا اہل قوم دیکھنا چاہتے ہیں۔ان کا اتحادواتفاق ختم کر کے ان کو ٹکڑوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔بلکہ ایک امریکی اخبار میں ارتغرل غازی ڈرامے کو ساٸیلنٹ وار کہا ہے۔تو وہ یہ سب کیسے چاہیں گے کہ کوٸی ایسا سیریل بنے جس سے ان کے جزبہِ ایمانی،جنگی انداز اور اتحاد کو فروغ ملے کیونکہ مسلمان تواپنے ایمان اور بہادری سے جنگ لڑتا ہے۔ارطغر ل غازی ڈرامے سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ مسلمان اگر سیسہ پلاٸی دیوار بن جاٸیں تو دنیا کی کوٸی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔جیسے علامہ اقبال نے فرمایا
کافر ہے تو شمشیر پے کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو متحد رکھے ۔آمین

ABDULLAH Butt
About the Author: ABDULLAH Butt Read More Articles by ABDULLAH Butt: 10 Articles with 7316 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.