باپ کی موت

پتہ ہے باپ دنیا کا سب سے زیادہ طاقت ور ترین انسان ہوتا ہے
وہ اپنی اولاد کے لئے ہر وہ چیز کہیں نہ کہیں سے لے ہی آتا ہے جو اس کی اولاد کو چاہیے ہوتی ہے

وہ روزانہ طوفانوں سے لڑتا ہے اور اتنی محنت کرتا ہے کہ پہاڑوں کو کنکر بنا دیتا ہے مگر اس کی ہمت کم نہیں ہوتی
اور وہ یہ سب اپنے لئے نہیں کرتا اپنی اولاد کی خوشی ان کے سکھ کے لئے کرتا ہے

ایک شخص جب باپ بنتا ہے نا تو سب سے پہلے وہ اپنی سب سے عزیز ترین چیز کا گلہ خود ہی دبا کے مار دیتا ہے
اور ایک مرد کو خاص طور پہ سب سے پیاری چیز اس کی عزت نفس ہوتی ہے

وہ اپنی تمام خوایشات کو دفن کر دیتا ہے اسے جیسا بھی جہاں بھی کام ملتا ہے وہ دل لگا کے کرتا ہے
وہ اولاد کو پتہ ہی نہیں لگنے دیتا کہ وہ غریب ہیں

وہ بیوی بچوں کے لئے دوسروں سے گالیاں بھی کھاتا ہے ،اس کی عزت نفس کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں مگر وہ سب سہہ جاتا ہے
وہ صبح اتنی جلدی اٹھ کے کام پہ چلا جاتا ہے جب بچے سو رہے ہوتے ہیں اور بعض اوقات اتنی رات گے واپس آتا ہے کہ تب بھی بچے سو ہی رہے ہوتے ہیں

وہ دن اور رات نہیں دیکھتا ،دیکھتا ہے تو اپنے بیوی بچوں کے چہرے پہ ہنسی
وہ خود کے لئے جوتے اور سوٹ نہیں لیتا ،خود تو شائد وہ پیٹ بھر کے کھانا بھی نہیں کھاتا

وہ دن بھر کا تھکا ہارا گھر آتے ہی سب بھول جاتا ہے ،وہ بچوں کے ساتھ اتنا مشغول ہو جاتا ہے کہ وہ بھول جاتا ہے ،آج اس نے 2500 اینٹیں اپنی کمر پہ لاد کے بلڈنگ کی تیسری منزل پہ پہنچائی ہیں
اسے یاد ہی نہیں رہتا وہ کام کرنے کے دوران شدید کمر درد کا سامنا کر کے آیا ہے

وہ موچی بن جاتا ہے ،دھوبی بن جاتا ہے ،نائی بن جاتا ہے وہ گھر سے باہر ہر دکھ ہر پہاڑ سے ٹکرا جاتا ہے مگر اپنے گھر پہ کوئی آفت نہیں آنے دیتا، بچوں کو بہترین تعلیم بہترین کپڑے سب کچھ مہیا کرتا ہے

بیٹی کی بہترین پرورش کرتا ہے اور دن رات محنت کرتا مرتا اس کا جہیز اکٹھا کرتا ہے

وہ سب کچھ سہہ جاتا ہے دنیا کا کوئی بھی مشکل کام اس کی ہمت نہیں توڑ پاتا
بے رحم وقت کا تیز بہاؤ ،مالک کی گندی گالیاں اور حالات کے چلتے طوفانوں سے بھِڑ جاتا ہے مگر پیچھے نہیں ہٹتا ،ہمت نہیں ہارتا.

مگر۔۔
جواں بیٹے کی موت اور بیٹی کی آنکھوں میں آنسو یہ دو حادثے ایسے ہوتے ہیں جو کسی بھی باپ کو جیتے جی مار دیتے ہیں
یہ دو چیزیں اس کی کمر توڑ کے رکھ دیتی ہیں ،ایک باپ کو لاغر کر دیتی ہیں ،نڈھال کر دیتی ہیں

وہ باپ جو دنیا کا طاقتور ترین انسان تھا جواں بیٹے کی موت اور بیٹی کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کے مر جاتا ہے

الله ایک باپ کا سایہ ہمیشہ اس کی اولاد پہ قائم رکھے کیونکہ جس اولاد کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ جاتا ہے نا اس یتیم اولاد کو دنیا دھتکارتی ہے ،لعنتیں مارتی ہے ،پیروں تلے روندتی ہے ،ٹھڈے مارتی ہے

رحم نہیں آتا کسی کو بھی

یتیم ہونا بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا ،خود ہی رو کے خود ہی خود کو چپ کروانا پڑتا ہے
خود ہی کمانا پڑتا ہے خود ہی خود کو نوالے کھلانا پڑتے ہیں

الله باپ اور اس کی اولاد پہ ہمیشہ اپنا مہرباں سایہ رکھے
نہ باپ کو اولاد کی موت کا دکھ دے نہ اولاد کو باپ کی موت کا۔

الله ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق دے۔
آمین
واسلام
 

Azhar Hussain Bhatti
About the Author: Azhar Hussain Bhatti Read More Articles by Azhar Hussain Bhatti: 9 Articles with 7387 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.