سچ تو یہ ہے (پچیسواں حصہ )

 منظر۱۸۳
راشدہ۔۔۔۔۔اب فیاض بھی جھوٹ بول رہاہے جودولڑکے احمدبخش کے استادصاحب کاپیغام لائے تھے وہ بھی جھوٹ بول رہے تھے
بشیراحمد۔۔۔۔کون سے لڑکے اورکیاپیغام لائے تھے
راشدہ۔۔۔۔وہ احمدبخش کے دوست ہیں جواستادصاحب کاپیغام لائے تھے کہ اس کی حالت ٹھیک نہیں ہے اسے سکول کے استادصاحبان اور بچوں کے ساتھ سیرکرنے بھیج دیں
اریبہ۔۔۔۔پھرکیاہوا
راشدہ۔۔۔۔عبدالمجیدکی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔اِنہوں نے ان کوبھی کہا کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں یہ سب توجھوٹ بولتے ہیں نہ جانے سچ کون بولتاہے
اریبہ۔۔۔۔احمدبخش کی شکل بتارہی ہے اس کی صحت درست نہیں ہے
راشدہ۔۔۔۔میں نے توکئی بارگزارش کی ہے کہ بچوں کے ساتھ نرمی اختیارکریں
بشیراحمد۔۔۔۔۔ہمارامشورہ بھی یہی ہے بچوں کے ساتھ نرمی اختیارکی جائے سختی صرف ضرورت کے وقت اختیارکی جائے
راشدہ۔۔۔۔۔تیرابیٹا باپ کے ساتھ کھیتوں میں کام کررہاہوتاہے یہ آرام کب کرتاہے اورسکول کاکام کب کرتاہے
راشدہ۔۔۔۔۔اسے دن میں آرام کرنے کاوقت نہیں ملتا سکول کاکام تینوں بہن بھائی رات کوکرتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔۔۔بھائی جان مہربانی کریں بیٹے پراتناظلم نہ کریں
عبدالمجید۔۔۔۔اچھا میں بیٹوں پرظلم کرتاہوں اپنی اولادپرکون ظلم کرتاہے
بشیراحمد۔۔۔۔آپ کے علاوہ اپنی اولادپرکوئی ظلم نہیں کرتا
اریبہ۔۔۔۔احمدبخش کے ساتھ نرمی اختیارنہ کی گئی اوراسے آرام کاوقت نہ دیاگیا تویہ چنددنوں میں بیمارہوجائے گا نہ یہ سکول جاسکے گا نہ یہ کوئی کام کرسکے گا
بشیراحمد۔۔۔۔علاج کے لیے شہرکے ہسپتال جاناپڑے گا یاشہرسے بڑاڈاکٹربلاناپڑے گا
اریبہ۔۔۔۔اب ہم جارہے ہیں ضرورت پڑی تواس بارے پھربات کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۸۴
جاوید۔۔۔۔۔یہ سب کہنے کی ضرورت تھی کیاچائے صرف ہم دونوں پی سکتے ہیں بچیاں نہیں
رحمتاں۔۔۔۔ان کوعادی نہ کرو
جاوید۔۔۔۔۔ایک دوباریا کبھی کبھی چائے پی لینے سے وہ عادی نہیں ہوجائیں گی
رحمتاں۔۔۔۔اتنے دن ہوگئے آپ نے کہاتھا بھائیوں سے مشورہ کروں گا آپ نے کوئی جواب ہی نہیں دیا
جاوید۔۔۔۔۔ابھی تک میں نے کسی سے مشورہ نہیں کیا
رحمتاں۔۔۔۔ابھی تک نہیں کیا توکب کریں گے
جاوید۔۔۔۔میں چاہتاہوں تینوں بھائی ایک ساتھ بیٹھیں تومیں بات کروں
رحمتاں۔۔۔۔یہ کون سامشکل کام ہے دونوں بھائیوں کوکسی دن گھربلالیں یاان کے گھرچلے جائیں
جاوید۔۔۔۔وہ اپنے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں
رحمتاں۔۔۔۔پہلے ایک بھائی سے مشورہ کرلیں بعدمیں دوسرے بھائی سے
صابراں دوپیالیوں میں چائے لے آتی ہے رحمتاں اسے ہاتھ کے اشارے سے کہتی ہے چائے رکھ دے اورچلی جا
جاوید۔۔۔۔میں بھی ایساہی سوچ رہاہوں
رحمتاں۔۔۔۔سوچتے سوچتے وقت نہ گزرجائے
جاوید۔۔۔۔میں ان سے الگ الگ مشورہ کرتاہوں میں بھی چاہتاہوں یہ کام جلدسے جلدہوجائے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۸۵
مقابلوں کے لیے بنائی گئی مردوں کی چاروں کمیٹیوں کامشترکہ اجلاس ایک کمرے میں ہورہاہے ۔ چاروں کمیٹیوں کے ممبران فرش پربیٹھے ہوئے ہیں ایک ممبرقرآن پاک کی تلاوت کرتاہے ایک اورممبرسرورحسین نقشبندی کا لکھاہوا نعتیہ کلام سناتاہے اس کے بعدبات چیت کاسلسلہ شروع ہوتاہے
اخترحسین۔۔۔۔خواتین کی کمیٹی نے تیاری کے لیے دوماہ کاوقت دے کرتیسرے مہینے کے دوسرے اتوارسے تیسرے اتوارتک کاوقت مقابلوں کے لیے مقررکردیاہے اب باقی معاملات کوترتیب دینے کی ذمہ داری ہمارے ذمہ لگادی ہے تمام ممبران مشورہ دیں کہ اب کیاکرناچاہیے
کامران محمود(بچوں کی کمیٹی کاسربراہ)۔۔۔۔اتوارکوسکول سے چھٹی ہوتی ہے اس لیے بچوں اوربچیوں کے تمام مقابلے اسی دن کرالیے جائیں
ظفراقبال۔۔۔۔کامران ٹھیک کہہ رہاہے
اخترحسین۔۔۔۔بچوں اوربچیوں کے تمام مقابلے اسی روزہی کرائے جائیں گے
تنویراحمد(نوجوانوں کی کمیٹی کاسربراہ) ۔۔۔۔لڑکوں کے مقابلے سوموارکے دن کرائے جائیں
عبدالغفور۔۔۔۔۔منگل اوربدھ کولڑکیوں کے مقابلے کرالیے جائیں
رب نوار(مردوں کی کمیٹی کاسربراہ)۔۔۔۔۔مردوں کے مقابلے جمعرات کوکرائے جائیں
اخترحسین۔۔۔۔یہ مقابلے ان دنوں میں ہی ہوں گے
عمیرنواز۔۔۔۔انعامات کیاکیاہوں گے
اخترحسین۔۔۔اس پرہم آئندہ اجلاس میں بات کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۸۶
بشریٰ۔۔۔۔وہ رکشہ چھوڑ کرکوئی بھی کام کرلے
عبدالحق۔۔۔۔امی جان یہ توآپ پہلے بھی کہہ چکی ہیں آپ جوکام کہیں گی بھائی وہی کرلے گا آپ بھائی کارشتہ جس کے پاس بھی لے کرجائیں وہ بھائی کے اس کام پراعتراض نہ کرے
بشریٰ۔۔۔۔میں اورکچھ نہیں جانتی عارف کوماں باپ کی بات مانناہوگی
عبدالحق۔۔۔۔بھائی رکشہ چھوڑکراورکام کربھی لیں سال چھ مہینوں کے بعدآپ اورابواس سے کہیں کہ یہ کام کرنے والے کورشتہ کوئی نہیں دیتا اس کوچھوڑکراورکام کرو اس لیے آپ ہی بتادیں بھائی کون ساکام کریں
بشریٰ۔۔۔۔تونے مجھے کس امتحان میں ڈال دیاہے میرے پاس تیری ان باتوں کاکوئی جواب نہیں ہے
عبدالحق۔۔۔۔امی معاف کریں میں نے آپ کوامتحان میں نہیں ڈالا
بشریٰ۔۔۔۔نہ تیرے بھائی کی باتیں میری سمجھ میں آتی ہیں اورنہ اب تیری باتیں میری سمجھ میں آرہی ہیں
عبدالحق۔۔۔۔امی ایک مشورہ دوں؟ اس پرعمل کرلیں گی توبھائی کی باتوں اورمیری باتوں کی کاآپ کوجواب مل جائے گا
بشریٰ۔۔۔۔کون سامشورہ ہے
عبدالحق۔۔۔۔۔پچھلے دوسے تین سالوں میں ہمارے علاقے میں جوشادیاں ہوئی ہیں ہردولہاکی ماں سے ملیں اوران سے پوچھیں کہ رشتہ طے کرتے وقت لڑکی والوں نے کیاکیااعتراضات کیے اورکیاکیامطالبات کیے
بشریٰ۔۔۔۔بھائی کے ساتھ تونے بھائی نے تیرے ساتھ کیاباتیں کیں اب تووہ بتادے
عبدالحق۔۔۔۔وہ تومیں آپ کوبتاچکاہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۸۷
عارف رکشہ چلارہاہے کریم بخش اس کے رکشہ میں اگلی سیٹ پربیٹھاہے
عارف۔۔۔۔چچا آپ کوجلدی تونہیں میرامطلب ہے سیدھاشہرچلیں یاسواریاں اٹھاتے جائیں
کریم بخش۔۔۔۔۔مجھے اتنی جلدی نہیں ہے تمہیں سواریاں ملتی ہیں تواٹھاتے جاؤ ایک دوگھنٹے دیرسے پہنچ جائیں گے توکوئی بات نہیں
عارف۔۔۔۔چچا آپ کی یہ مہربانی ہے
کریم بخش۔۔۔۔عارف یہ تیری ہی مہربانی ہے
دونوں خاموشی سے جارہے ہیں کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد عارف رکشہ روک دیتاہے وہاں تین ،چاررکشے اوربھی کھڑے ہیں اس کے ساتھ ہی چائے اورلسی کاہوٹل ہے۔
عارف۔۔۔۔یہاں کچھ دیرکے لیے رک جاتے ہیں ادھرسے سواریاں ملنے کاامکان ہے
کریم بخش۔۔۔۔تم جتنی رکناچاہو رک سکتے ہو
عارف۔۔۔۔پہلے توجدھرکی سواریاں ملتی تھیں اٹھالیاکرتاتھا اب وہی اٹھاؤں گا جنہوں نے شہرکی طرف جاناہوگا
چچابھتیجا دونوں ہوٹل میں چلے جاتے ہیں عارف دوگلاس لسی کاآرڈردیتاہے دونوں بیٹھ جاتے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔عارف بیٹا ایک بات توبتاؤ
عارف۔۔۔۔میں جانتاہوں آپ کیاپوچھناچاہتے ہیں اس کاجواب بھی میں دے چکاہوں
کریم بخش۔۔۔۔۔تیراجواب ہی اتنامشکل ہے کسی کوسمجھ ہی نہیں آتا
عارف۔۔۔۔میں نے اتنی مشکل بات تونہیں کی
کریم بخش۔۔۔۔۔تم ماں باپ کی بات کیوں نہیں مان لیتے وہ کتنے پریشان ہیں
عارف۔۔۔۔چچاآپ بتائیں میں کون ساکام کروں جس کے بارے میں یہ نہ کہاجائے کہ یہ بھی کوئی کام ہے
کریم بخش۔۔۔۔اس کے علاوہ کوئی بھی کام کرلو
عارف۔۔۔۔میں کوئی اورکام کربھی لوں سال دوسال بعدابوکہیں کوئی اورکام کرلو یہ کام کرنے والوں کورشتے نہیں ملتے
کریم بخش۔۔۔۔اس بات کاجواب میں نہیں دے سکتا
عارف۔۔۔اس کاجواب نہ آپ کے پاس ہے نہ ابوکے پاس توپھرمجھے اپناروزگارچھوڑنے پرکیوں مجبورکیاجارہاہے
کریم بخش۔۔۔۔ہم توچاہتے ہیں
عارف۔۔۔۔۔لوگ ظاہری اسباب کودیکھتے ہیں رزق دینے والے پریقین نہیں رکھتے
لسی کے دوگلاس آجاتے ہیں ۔دونوں لسی پینے لگ جاتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۸۸
بشیراحمداوراس کے گھروالوں کے چلے جانے کے بعدعبدالمجیدکمرے سے باہرنکلتاہے کمرے کادروازہ باہرسے بندکرتاہے راشدہ، احمدبخش،عبدالرحیم اورسلطانہ پریشان ہوجاتے ہیں
عبدالرحیم ۔۔۔۔اب کیاہوگا
راشدہ۔۔۔اب اس کاالزام بھی ہم پرلگے گا
عبدالمجیدکمرے میں آتاہے توسب خاموش ہوجاتے ہیں عبدالمجیدچارپائی پربیٹھ جاتاہے ایک ہاتھ سے اپنی پیشانی پکڑتاہے پھرچھوڑدیتاہے اپنی بیوی اوربچوں کواشارے سے اپنے سامنے کھڑاہونے کاکہتاہے گھرکے تمام افراداس کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔عبدالمجیداپنی انگلی ان سب کی طرف کرتاہے اورپوچھتا ہے سچ سچ بتاؤ بھائی اوربھابھی کوکس نے بلایاتھا تمام افرادخاموش کھڑے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔چارپائی کی طرف دیکھ کر۔۔۔۔میں نے کوئی بات پوچھی ہے ان کوکس نے بلایاتھا یہ سب باتیں انہیں کون بتاتاہے
احمدبخش۔۔۔۔ہم توجھوٹ بولتے ہیں اب بھی ہم جوجواب دیں گے اسے آپ جھوٹ ہی سمجھیں گے
عبدالمجید۔۔۔۔تیری زبان لمبی ہوتی جارہی ہے
راشدہ۔۔۔۔میرابیٹا درست ہی توکہہ رہاہے آپ کوتوہماری ہر بات جھوٹ ہی لگتی ہے ہم کیسے آپ کوجواب دیں
عبدالمجید۔۔۔۔تم سچ بتادوگے تومیں مان جاؤں گا
راشدہ۔۔۔۔ہم میں سے کوئی نہیں جانتا آپ کون ساسچ سنناچاہتے ہیں سچ تویہ ہے
عبدالمجید۔۔۔۔کیاسچ ہے وہی تومیں پوچھ رہاہوں
احمدبخش۔۔۔۔سچ تویہ ہے کہ آپ سچ سنناہی نہیں چاہتے
عبدالمجید۔۔۔۔تجھے تمیزنہیں ہے باپ کے ساتھ بات کرنے کی
راشدہ۔۔۔۔آپ صرف اپنے مطلب کاسچ سنناچاہتے ہیں
عبدالرحیم ۔۔۔۔سکول سے دیرہورہی ہے
احمدبخش۔۔۔۔ہم نے سکول جاناہے
عبدالمجید۔۔۔۔میری بات کاجواب دے دو اورچلے جاؤ
راشدہ۔۔۔۔بچوں کوسکول جانے دیں میں نے بھی گھرکے کام کرنے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔بچوں سے۔۔۔۔تم سکول جاؤ
تینوں بہن بھائی چلے جاتے ہیں راشدہ بھی جانے لگتی ہے
عبدالمجید۔۔۔۔توکہاں جارہی ہے کھڑے کھڑے تھک گئی ہوگی میرے پاس بیٹھ جا
راشدہ ڈرتے ڈرتے اس کی چارپائی پراس سے تھوڑافاصلے پربیٹھ جاتی ہے عبدالمجید چارپائی سے اترتاہے کمرے کادروازہ باہرسے بندکرکے کہتاہے جب تک یہ نہیں بتاؤگی بھائی اوربھابھی کوکس نے بلایاتھا کمرے سے باہرنہیں جانے دوں گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 350906 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.