تحریر۔۔۔فریال شیخ
خوش قسمت ترین ہے وہ عورت جو ضرورت کی جگہ پیدا ہو توجہ اور دلار سے پروان
چڑھے عزت سے بیاہی جائے اور خاوند سے پہلے فوت ہو جائے یہ جملہ بانو قدسیہ
یا اشفاق احمد کا لکھا نہیں ہے۔ یہ جملہ ایک پینتیس سالہ تجربہ کی حامل
لکھاری نے اپنی ترتیب اور اشاعت کے حوالے سے پہلی کتاب ''میری سوچ'' میں
لکھا ہے۔جب میں نے یہ کتاب پڑھی تو میں دنگ رہ گئے کیونکہ بہت حیرت زدہ
ہوتا ہے کسی اپنے کو اتنی گہرائی میں کھڑا دیکھنامسرت ناز صاحبہ پاکستان کی
پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اقوال زریں لکھے,جب یہ کتاب 2010 میں شائع ہوئی تو
پاکستان میں صرف ایک ایسی کتاب تھی اب شاید اور خاتون لکھاریوں کی بھی ہویہ
چھوٹے چھوٹے جملے اتنے گہرے ہیں کہ بہت دیر تک اپنے حصار میں رکھتے ہیں
سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کھوجنے پر بے چین کرتے ہیں یہ لکھتی ہیں کہ خود کو
بے علم سمجھ کر علم حاصل کرو'' میں ان لفظوں سے اتفاق کرتی ہوں بلکہ اس
پوری کتاب میں لکھے ہر ایک جملے سے اتفاق کرتی ہوں کیونکہ جب تک ہم خود کو
ناقص سمجھیں گے ہم علم کے پیچھے دوڑتے رہیں گے مگر جیسے ہی ہم خود کو عقلِ
کُل سمجھنے لگ گئے ہماری ساری صلاحیتیں بالکل صفر ہو کر رہ جائیں گی فُل
سٹاپ لگ جائیگامیں اپنی بات کی تصدیق کے لیے مصنفہ کی کتاب سے چند اقتباسات
قارئین کی نظر کرتی ہوں جنہیں پڑھنے کے بعد قارعین خود میری بات سے اتفاق
کریں گے.
''انا رشتوں کو کھا جاتی ہے''
''آنکھیں دل کی کھڑکیاں ہیں''
''انسان سے پہلا فراڈ بھوک کرواتی ہے''
''موت پر انسان نہیں رشتے روتے ہیں''
''بے فیضوں پر فیض اثر نہیں کرتا''
''کچھ لوگ آندھی کی طرح بے رحم ہوتے ہیں''
''ضرورت عام چیز کو بھی خاص بنا دیتی ہے''
''کھانے والوں کا ساتھ کھانے تک ہی رہتا ہے''
''خدا کا بہترین مشورہ اور دنیا کا خوبصورت ترین دھوکہ نکاح ہے'' |