اس کائنات میں ہر انسان سکون قلب کامتلاشی ہے سکون
ایک چیزہے اورقلب دوسری۔قلب سکون کامتلاشی ہے اور سکون قلب کامنتظر۔درویش
سے کسی نے سوال کیاکہ سکون قلب خواہشات سے حاصل ہوسکتاہے یاترک خواہش میں
ملے گا؟ درویش نے بڑی خوبصورت بات کہی کہ سکون قلب نہ توخواہشات میں ہے نہ
خواہشات کی تکمیل پرمیسرآسکتاہے اورنہ ہی ترک خواہش کانام سکون قلب ہے سوال
یہ پیداہواکہ پھرسکون قلب کیسے حاصل کیاجائے؟مرشدسرکارسیدعرفان المعروف
نانگامست بابامعراج دین فرماتے ہیں’’ سکون چاہتے ہیں تودوسروں کی غلطیوں
پردرگزرکریں اورتکلیف پہنچانے والوں دکھ دینے والوں کومعاف کردیاکریں
یادرہے کہ ناموس رسالت مآب ﷺ اورختم نبوت ؐ پرکوئی سمجھوتہ کوئی درگزرنہیں
رسول اﷲ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کومعاف نہیں کیاجاسکتاسکون قلب
کیلئے اپنی ذات کوتکلیف پہنچانے والوں کومعاف کردیاکریں اوررسول اﷲ ﷺ کے
دشمنوں کی سرکوبی کیاکریں۔مرشِدسرکارفرماتے ہیں ظاہروباطن یعنی قول وفعل
کوایک کرلیں جیسے اندرسے ہیں ویسے ہی نظرآتے رہیں جووسائل دستیاب ہیں انہی
میں خوش رہیں دوسروں کی شکایتیں کرناچھوڑدیں دوسروں کوعطا نعمت پرزیادہ
دھیان دینے کی بجائے اپنے وجود،زندگی اور حاصل نعمتوں پرشکرکرناشروع
کردیں۔اﷲ تعالیٰ سے دعاکریں التجاء کریں پرشرط نہ رکھیں ضدنہ لگائیں۔ اﷲ
پاک آپ کی دعائیں قبول فرمائے تواورشکرگزارہوجائیں اﷲ تعالیٰ آپ کی
التجائیں قبول نہ فرمائے تواوربھی زیادہ شکرگزارہوجائیں کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ
کی ناقص اورنقصان دہ خواہش کی تکمیل پربندش لگاکربڑی مصیبت وگناہ سے
بچالیاہروقت اﷲ تعالیٰ کے سامنے پیش رہیں اﷲ تعالیٰ سے محبت کے درمیان حائل
ہونے والی خواہشات سکون قلب کی دشمن ہیں اﷲ تعالیٰ کے ساتھ رابطہ
برقراررکھنے والی خواہشات نعمت ہیں اﷲ پاک کی محبت دل میں ہوتوسکون قلب
کہیں باہرسے تلاش کرنے کی طلب نہیں رہتی۔گھرکے مکین جب تک گھرمیں رہائش
پزیررہیں گھرکی دیکھ بھال کرتے ہیں گھرصاف ستھرہ رہتا ہے کسی کی جرات نہیں
ہوتی کہ گھرکے مکین کی موجودگی میں گھرتوڑسکے اکثرلوگ کہتے ہیں فلاں کے
ناقص رویے نے دل توڑدیافلاں کے ساتھ مکمل وفائیں کی پراس کی بے وفائی نے دل
توڑدیا حقیقت میں کوئی کسی کادل نہیں توڑسکتاجب لوگ اپنے دل کوناپاک
اورگناہوں سے آلودہ کرلیتے ہیں تواﷲ تعالیٰ کی یاد سے خالی دل ایسے ہی ہے
جیسے مکین کے بغیر خالی گھرمیں مکڑے جالے تن دیتے ہیں کتے بلیاں چمگاڈڑیں
اوربدروحین بسیراکرلیتی ہیں مکین کے بغیرگھرغلاظت کاڈھیربن جاتاہے ٹھیک اسی
طرح اﷲ تعالیٰ کی یاد سے خالی دل سکون کے قابل نہیں رہتا۔قلب کاسکون اﷲ
تعالیٰ کی یاد میں ہے نہ کہ کسی خواہش کی تکمیل میں ہے اورنہ ہی ترک خواہش
میں خواہش ضرورکریں بہترسے بہترین کی طلب وجستجوضرورکریں پراپنی خواہش کواس
حدتک نہ لے جائیں کہ شرک کی صورت اختیار کر لے۔ کاش،اگر،مگر،لیکن ویکن
کوزندگی سے نکال دیں۔ خودکوبے سکون وپریشان پائیں تواﷲ تعالیٰ سے توبہ کریں
اپنے والدین بہن بھائیوں کے ساتھ کوئی ناراضگی ہے توفوری دورکریں معاف
کرناشروع کریں اﷲ کی مخلوق کی خدمت وبھلائی کرناشروع کریں صلہ رحمی سے کام
لیں۔سکون قلب پانے کاکوئی ایک یاخاص فارمولانہیں۔اﷲ تعالیٰ کی عبادت کریں
اﷲ پاک سے محبت کریں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی محبت کے سامنے کسی چیز کسی رشتے
کسی نعمت کی کوئی حیثیت نہیں رہتی اﷲ پاک کے حبیب نبی حضرت محمدرسول اﷲ ﷺ
کی ذات اقدس اورآپﷺ کی (عترت)اہل بیت پردرودوالسلام کے نذرانے پیش کریں اﷲ
تعالیٰ کے حضور دنیاکی نعمتوں کی طویل فہرست پیش کرنے سے کہیں بہترہے آپ اﷲ
سے اﷲ ہی کی طلب کریں جب اﷲ مل جائے بلکہ اﷲ تو ہمیں مل چکاہے اﷲ توہماراہے
اﷲ توہمیں پیداکرتاپالتارزق دیتاعزت وعظمت عطافرماتاہے اﷲ توہمیشہ سے ہمارے
ساتھ ہے سکون قلب چاہیے تواﷲ تعالیٰ کی عطاؤں مہربانیوں احسانات اور فضل و
کرم پرشکراداکرناشروع کردیں جب اﷲ مالک و خالق ہوکرصاحب قدرت وصاحب
اختیارہونے کے باوجود بغیرکسی شرط اورضدکے ہمیں نعمتیں عطافرماتاہے توہم
کمزور وبے بس مخلوق اﷲ پاک کی عبادت اوریادپرشرطیں یاضدیں لگانے والے کون
ہیں؟اﷲ تعالیٰ ماننے والوں نہ ماننے والوں سب کوپیداکرتاپالتارزق
عطافرماتاہے توہماری مشروط عبادت کاکیامطلب ہوا؟ اﷲ رب العزت ہم سے محبت
کرتاہے وہ بھی بالکل بے لوث ہم کبھی بھی اﷲ تعالیٰ کوکچھ دینے کے قابل نہ
ہوں گے۔ انسان کسی دوسرے کی مدددو ہی صورتوں میں کرتاہے اول توکسی احسان کے
بدلے دوئم مستقبل میں کسی فائدے کی غرض سے بصورت دیگرانسان کیلئے دوسروں کی
مددکرنابہت مشکل بلکہ ناممکن ہے اسی صورت ممکن ہے جب اﷲ تعالیٰ کا فضل
ہوجائے اﷲ کافضل ہوجائے ہدایت مل جائے توسکون قلب کے بے شمارطریقے ہیں اﷲ
تعالیٰ کافضل ہوجائے تواﷲ کہاں ہے کیساہے کب دعائیں قبول فرمائے گا کب
خواہشات کی تکمیل ہوگی؟ کب حسرتیں پوری ہوں گی؟وغیرہ وغیرہ سب سوال بے
کارہوجاتے ہیں اﷲ تعالیٰ جوچاہے عطافرمائے جوچاہے عطانہ فرمائے جب چاہے
نعمتیں عطافرمانے کے بعدواپس لے لے ۔اہل فضل اﷲ تعالیٰ سے شکوہ نہیں کرتے
محبت میں فرق نہیں کرتے عبادت میں خلوص کم نہیں ہونے دیتے اﷲ تعالیٰ کافضل
ہی سکون قلب ہے اب یہ اﷲ تعالیٰ کافیصلہ ہے کہ کس پر کب کس حالت میں فضل
فرمائے۔ اﷲ تعالیٰ کافضل انسان کی عبادت ریاضت سخاوت محنت و ہنر
کاپابندنہیں اﷲ پاک کافضل توخاص اﷲ کی رضاہے بظاہرناقص اعمال والے پراﷲ
تعالیٰ کافضل ہوسکتاہے اورظاہری بھلے نیک اعمال والااﷲ کے فضل سے محروم رہ
سکتاہے انسان اﷲ تعالیٰ سے شکایت کرتاہے کہ فلاں کوعطاکیاہے تومجھے بھی
عطافرمافلاں تونیک نہیں عبادت گزارنہیں سخاوت نہیں کرتاصلہ رحمی سے کام
نہیں لیتا اوربے شمارخامیاں ہیں اس کی شخصیت میں پھربھی اسے زیادہ
عطافرمایاہے میں تواس کے مقابلے میں اچھے اعمال سرانجام دیتاہوں تیری عبادت
کرتاہوں ہروقت سخاوت کرتاہوں نیکیاں کرتاہوں مجھے کیوں کم عطافرمایاہے ؟یعنی
اﷲ تعالیٰ سے طویل شکایت ہوگئی اورسکون قلب بربادکرلیا۔اﷲ تعالیٰ نے کب
کتنااورکس کوعطاکرناہے کس کے اعمال بہترہیں یہ فیصلہ کرنے کاانسان کے پاس
کوئی اختیارہی نہیں اﷲ تعالیٰ کسی قسم کی اہلیت کے بغیرغیرمشروط
عطافرماتاہے توپھرہمارے شکوے شکایتوں کاکیافائدہ الٹانقصان ہوجاتاہے سکون
قلب چاہتے ہیں توخواہش کریں دعائیں مانگیں التجائیں پیش کریں پرشرط نہ
لگائیں ضدنہ کریں اور شکایت کرناچھوڑدیں انسان کی بھوک اﷲ پیدافرماتاہے
اوراس سے بھی پہلے رزق پیدافرماتاہے بس ذرہ صبرکرلیں رزق دینے والاضروردے
گاجوبھوک لگاتاہے وہی کھاناعطافرماتاہے کیا کھیت کسان کی مرضی سے اناج
اگاتے ہیں؟ نہیں کسان اپنے حصے کی محنت کرکے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں عملی
التجاء پیش کرتاہے اوراﷲ رب العزت دانے میں جان ڈال کرپودہ بناتاہے پھراس
پرپھول اورپھل اگاتاہے اﷲ پاک نہ چاہے توکسان کی فصل محنت کے باوجود نہیں
اگتی اﷲ تعالیٰ چاہے توپکی فضل کسان سے واپس لے لیتاہے اورچاہے توکم وسائل
اورکم محنت کے باوجودزیادہ عطافرماتاہے یعنی یہ اﷲ کافیصلہ ہے کہ کس
کوزیادہ عطافرماناہے اورکب کس کو کم۔اﷲ تعالیٰ کانظام و ہی چلاتاہے اوراﷲ
تعالیٰ ہی نے چلاناہے آپ سکون قلب چاہتے ہیں تومداخلت کی بے کارکوشش
کرناچھوڑکراﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے فیصلوں کوبغیراگرمگرلیکن ویکن قبول
کرناشروع کردیں میرے اور آپ جیسے اور ہم سے بھی بہتر کتنے ہی اﷲ تعالیٰ نے
پیدافرمائے اورمٹادیئے ہمیں بھی جلداس دنیاسے رخصت ہوکراپنے خالق کی بارگاہ
میں حاضرہوناہے اس بارگاہ میں جہاں لطف ہی لطف ہے سکون ہی سکون ہے اﷲ
سبحانہ وتعالیٰ کی پاک وبلندبارگاہ میں حاضری کی خواہش ہی سکون قلب کی تلاش
کی سوچ تک کوختم کردیتی ہے۔سکون قلب کسی فارمولے کانام نہیں کسی نعمت کے
حصول یاچھن جانے کانام نہیں بلکہ سکون قلب تواﷲ رسولﷺ کی خوشنودی کے ساتھ
منسلک کیفیت کانام ہے جواﷲ تعالیٰ کی رحمت سے واردہوتی ہے اوراﷲ تعالیٰ نے
اپنے محبوب نبی حضرت محمدرسول اﷲ ﷺ کورحمت اللعالمین بناکرمخلوقات پراحسان
عظیم فرمایاہے۔سکون قلب برائے راست اﷲ تعالیٰ کی یاداحکامات کی پیروی رسول
اﷲ ﷺ کی اطاعت اوراہل بیت کے ادب واحترام اورخدمت کے ساتھ وابستہ ہے۔اﷲ
تعالیٰ کی توفیق کے بغیرکچھ نہیں ہوتا۔صلہ رحمی اختیارکریں،قریبی رشتہ
داروں کے ساتھ قطع تعلقی بڑے گناہوں میں سے ہے حقوق العبادکاخیال کریں اوراﷲ
تعالیٰ سے اپنے گناہوں پرتوبہ کریں معافی کی طلب کریں پھراﷲ پاک کافضل
ہوجائے گااورسکون قلب کی دولت نصیب ہوگی‘‘ |