ملک کا نام تو اس کی شناخت ہوتا ہے مگر دنیا کے کچھ ایسے ممالک جنہوں نے نام کے ساتھ اپنی شناخت تک بدل ڈالی

نام کسی فرد کا ہو یا ملک کا اس کی شناخت کا سب سے اہم ذریعہ ہوتا ہے اور اس کو تبدیل کرنا آسان کام نہیں ہوتا ہے کیوں کہ اس کو تبدیل کرنے کا مطلب اپنی شناخت کو تبدیل کر لینا ہوتا ہے- اور کسی ملک کے لیے نام کو تبدیل کرنا اس لیے بھی دشوار ہوتا ہے کہ اس کے نام کی تبدیلی درحقیقت اس کی سرکاری شناخت ، اس کی کرنسی ، اس کی تمام سرکاری دستاویزات اور اس کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات میں اس کی شناخت کی سرکاری طور پر تبدیلی ہوتی ہے جو کہ ایک بہت مہنگا اور طویل عمل ہوتا ہے جس کو کرنے کے لیے مکمل منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے- اس کے باوجود بھی دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جنہوں نے نہ صرف یہ مشکل فیصلہ کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی قیمت بھی ادا کی ایسے ہی کچھ ممالک کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے جنہوں نے یہ مشکل فیصلے کیے-

1: آئرش فری اسٹیٹ سے آئر لینڈ بننے کا سفر
آئرش فری اسٹیٹ 1939 تک برطانیہ کے زیر تسلط ایک ریاست تھی جس نے اپنی آزاد حیثیت کے حصول کے لیے نام کی تبدیلی کا مشکل فیصلہ کیا اور اپنا نام تبدیل کر کے آئرلینڈ کا نام اختیار کر لیا جس کے بدلے میں ان کو آزادی ملی ۔

image


2: جرمن جنوبی مغربی افریقہ سے نیمبیا بننے کا سفر
یہ علاقہ جو کہ جرمن جنوبی مغربی افریقہ کے نام سے جانا جاتا تھا جرمنی کے کنٹرول میں تھا- مگر سال 1990 میں جب اس ملک کو جرمنی سے آزادی ملی تو اس کے ارباب اقتدار نے اس کا نام تبدیل کر کے اس کو نیمبیا کا نام دے دیا جس کو اس کے شہریوں نے پسند نہیں کیا- مگر حکومتی فیصلے کو قبول کرنا پڑا اور اس طرح دنیا اب اس کو نیمبیا کے نام سے جانتی ہے-

image


3: سیام سے تھائی لینڈ
اس ملک کا ابتدائی نام سیام تھا مگر 1939 میں اس ملک پر حکومت کرنے والے بادشاہ نے اس ملک کا نام تبدیل کر کے اس کا نام پراتھٹ تھائی یعنی آزاد ملکوں کی سرزمین رکھ دیا جو کہ بین الاقوامی طور پر تھائی لینڈ کے نام سے جانا اور پہچانا جانے لگا-

image


4: برما سے میانمار
برما پر 1989 میں فوجی حکمرانوں کا اقتدار تھا اور انہوں نے اس ملک کا نام تبدیل کر کے میانمار رکھ دیا مگر فوجی حکمرانوں کے اس فیصلے کو دنیا بھر میں پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا گیا اور دنیا کے بہت سارے لوگ اب بھی اس ملک کو برما کے نام سے ہی پکارنا پسند کرتے ہیں-

image


5: چیک ری پبلک سے چیچیا
سال 2016 چیک ری پبلک کے لیے وہ اہم ترین سال ثابت ہوا جب اس نے بیس سال تک کی تیاری اور محنت کے بعد اپنا نام چیچیا رکھ لیا- حکومت نے یہ فیصلہ اس وجہ سے کیا کیوں کہ دنیا بھر کے ممالک اس ملک کا نام مناسب طریقے سے اپنے رسم الخط میں نہیں لے سکتے ہیں اس وجہ سے انہوں نے اپنا نام مختصر کر کے چیکیا رکھ دیا-

image


6: سیلون سے سری لنکا بننے کا عمل
سیلون نے 1948 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی مگر اس نے 2011 تک اپنا نام برقرار رکھا اور سرکاری دستاویزات پر ایک طویل عرصے تک اس کا نام سیلون ہی رہا- مگر اس کے بعد 2011 کے بعد حکام نے تمام کاغذات پر اس کا نام سری لنکا ہی رائج کر دیا-

image


7: ہالینڈ سے نیدر لینڈ بننے کی وجہ
ساؤتھ ہالینڈ اور نارتھ ہالینڈ نے جنوری 2020 میں الحاق کیا اور اس الحاق کے بعد ان دونوں ممالک نے ایک نام رکھنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے ملک کے نام کو ہالینڈ سے نیدر لینڈ رکھ لیا- مگر اس کے حوالے سے انہیں کئی مشکل فیصلے کیۓ جن میں سے ایک بڑا فیصلہ اپنی فٹ بال کی ٹیم کے نام کی تبدیلی کا بھی فیصلہ ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE: