اپنی اپنی قیامت

مالی چاچا مسٹل ٹوز کی تراش خراش میں مصروف تھے جب میرے اچانک سوال سے وہ بوکھلا گئے مگر پھر اپنی مخصوص ہنسی ہنستے ہوئےکہنے لگے آگئی بٹیا!سوالوں کی پٹاری لےکر۔چاچا یہ قیامت کیا ہوتی ہے؟میں نے اچانک سوال کیا اور خود ہی جواب دینے لگی؛اماں کہتی ہیں جب آسمان زمین سے آملے گا,زمین پھٹ جائے گی،سورج ٹھنڈا ہوجائے گااور کسی کو کسی دوسرے کا خیال نہیں ہوگا تو یہ قیامت ہے۔چاچاجی اب دیکھو میرے پاس عید کانیا جوڑا نہیں ہے اماں کہتی ہے اسکے پاس دوا کے پیسے تک نہیں ہیں تو مجھے یہ ضد نہیں کرنی چاہیے ورنہ اسے دکھ ہوگا لیکن میری جو سہیلی ہے سیٹھ صاحب کی بیٹی، اس کے پاس عید کے دو جوڑے ہیں مگر وہ مجھ کو ایک نہیں دیتی۔اماں کہتی ہے اسے میرا خیال نہیں۔تو کیا چاچا اسی کو قیامت کہتے ہیں۔ہاں بیٹی یہ تمہاری ذیلی قیامت ہے۔ذیلی قیامت؟بیٹی ہر ایک کی اپنی قیامت ہوتی ہے جس سے بہرطور اسےاکیلے ہی گزرنا پڑتا ہے اور پھر ایک وقت آئےگا خدا اپنی قیامت قائم کردےگا۔چاچا یہ اپنی قیامت کیا ہوتی ہے؟بیٹی جب بارش کی بوند گھاس کے تنکے پر پڑتی ہے تو اس پر بیٹھی چیونٹی کو لگتا ہے دنیا فنا ہونے لگی ہے۔جب بوڑھا کریم بخش امیری کی نظر ہوئے اپنے بیٹے کے جواں لاشے کو مٹی کے سپرد کر رہا ہوگا تو اسے لگتا ہوگا کہ قیامت اسکی دہلیز پہ نظریں گاڑے بیٹھی ہے۔بیٹی میں سوچتا ہوں جب امرتا نے ساحر کے نام کا تارا چنا ہوگا تو شاید یہ سوچا ہوگا کہ کیا قیامت اسکے سوا کچھ اور بھی ہے؟جب محبت کی دیوی اوڈین کے بیٹے بالدور کو مسٹل ٹوز کی شاخ سے تیر بنا کر قتل کیا گیا اور وہ زندگی کے دیوتا سے اسکی زندگی مانگنے گئی اس وقت کوئی اس سے پوچھتا تو شاید وہ بھی یہی کہتی ماں کے لیے اس کے سوا اور قیامت ہوسکتی ہے؟بیٹی انہونی کا ہوجانا ہی دراصل قیامت ہے۔اور ان سنی،ان کہی اور ان دیکھی سے سب کے ہونٹ سوکھتے ہیں۔یاد رکھنا انہونی کا خوف ہونے کے خوف سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

 

Munim fatima
About the Author: Munim fatima Read More Articles by Munim fatima: 3 Articles with 3486 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.