کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ،چین کی کرشماتی ترقی کی بنیاد

سی پی سی نے بھی خود کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے اور اس وقت نئے عہد میں شی جن پھنگ کے چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظریات عوام میں انتہائی مقبول ہیں۔سی پی سی کی گورننس میں دوراندیشی اور دانشمندی دو نمایاں پہلو ہیں، اسی باعث پارٹی کے اہم اسٹریٹجک مقاصد میں "دو صد سالہ اہداف" کو نمایاں مقام حاصل ہے جسے نئی صدی میں چین کی دوراندیش قیادت کی اقتصادی سماجی ترقیاتی منصوبہ بندی قرار دیا جا سکتا ہے۔پہلا ہدف ہر اعتبار سے ایک معتدل خوشحال سماج کی تشکیل ہے جبکہ دوسرا ہدف چین کی فی کس جی ڈی پی کو معتدل ترقی یافتہ ممالک کے مساوی لانا ہے ۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ،چین کی کرشماتی ترقی کی بنیاد

چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے گزشتہ عرصے میں انتہائی تیزی سے کرشماتی ترقی کی ہے اور آج چین نہ صرف دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے بلکہ عالمی اور علاقائی امور میں بھی قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھالیں چاہے معیشت ،طب ،تعلیم ،صحت ،دفاع ،سائنس ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ہو یا پھر خلائی شعبے کی تسخیر اور ٹیلی مواصلات و آرٹیفشل انٹیلی جنس کا انقلاب ، چین ہمیشہ آپ کو صف اول میں نظر آئے گا۔

اقتصادی سماجی ترقی کے اعتبار سے چین کی حاصل شدہ غیر معمولی کامیابیوں کے پیچھے سب سے اہم نکتہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی مضبوط قیادت اور دانشمندانہ اور دوراندیش فیصلے ہیں۔صدر شی جن پھنگ کی مرکزی حیثیت سے چینی کمیونسٹ پارٹی تمام امور میں عوام کو فوقیت دینے کے اصول پر کاربند ہے اور اس کی عملی جھلک ہمیں حالیہ عرصے میں وبا کی روک تھام و کنٹرول کے دوران دیکھنے کو ملی ہے۔عالمگیر وبائی صورتحال میں چین کا انسداد وبا کا کامیاب ماڈل دنیا کے لیے ایک مثال بن چکا ہے ۔دنیا چینی قیادت کے مضبوط اور بر وقت فیصلوں کو سراہتی نظر آتی ہے اور ایک قلیل مدت میں وبا پر موئثر طور پر قابو پانے کو جدید انسانی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی نے گورننس کا ایک موئثر ،ٹھوس اور جامع نظام متعارف کروایا اور ایسی مضبوط قیادت فراہم کی جس نے چین کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور آج چین دنیا کے سب سے بڑے ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے گورننس کے عالمی نظام کا اہم شراکت دار ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا جسے سی پی سی بھی کہتے ہیں ، کے قیام کو اب ننانوے برس بیت چکے ہیں۔یکم جولائی 1921 کو صرف 58 افراد کے ساتھ پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی اور آج 99 برسوں بعد پارٹی اراکین کی تعداد 09 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔سی پی سی نے اپنے قیام کے فوری بعد ایک ایسے انقلاب کی بنیاد رکھی جس کی بدولت عوام کو جاگیردارانہ اور نو آبادیاتی تسلط سے نجات ملی اور یکم اکتوبر 1949 کو عوامی جمہوریہ چین کا قیام عمل میں لایا گیا۔کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین کو ایک مضبوط ،اعتدال پسند خوشحال معاشرے اور جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالنے کا عزم ظاہر کیا گیا اور کامیابی و کامرانی کا یہ سفر آج بھی رواں ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد وسیع پپمانے پر اصلاحات متعارف کروائی گئیں۔آغاز میں معیشت کا فروغ کلیدی نکتہ رہا جس نے ایک جدید چین کی ضمانت فراہم کی۔1978 میں سی پی سی کی قیادت نے ملک میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی متعارف کروائی جس نے چین میں تیز رفتار اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کی۔اُس کے بعد چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام سے جڑے رہتے ہوئے معجزاتی ترقی کی منازل انتہائی تیزی سے طے کی گئیں اور آج چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے۔اس سارے عرصے کے دوران عوام کو مقدم رکھنے کا پہلو چین کی پالیسی سازی کا سب سے اہم جزو رہا جس کی بدولت 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا گیا اور عوام کو صحت ،تعلیم ،روزگار ،رہائش سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگی فراہم کی گئیں۔

یہاں اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سی پی سی حکومت کا حصہ نہیں ہے ۔چین میں برسراقتدار جماعت کے طور پر یہ آٹھ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر رہنماء پالیسیاں اور ترقیاتی اہداف کا تعین کرتی ہے ۔چین کی ریاستی کونسل ملک کی ایگزیکٹو باڈی ہے اور پالیسیوں پر عمل درآمد کی ذمہ دار ہے۔لیکن چونکہ سی پی سی نو کروڑ سے زائد اراکین پر مشتمل ایک بڑی جماعت ہے لہذا کئی پارٹی اراکین مرکزی اور مقامی حکومتوں میں اہم ذمہ داریاں بھی سنبھالتے ہیں۔قیادت کا بنیادی مقصد عوام کے ساتھ مل کر ایک خوشحال ،مضبوط ، جمہوری اور ثقافتی اعتبار سے ترقی یافتہ اور جدید سوشلسٹ ملک کی تکمیل ہے اور یہی سی پی سی کی عوام میں مقبولیت کی بنیاد ہے۔ چین کے سیاسی نظام میں تمام سیاسی جماعتوں ،تنظیموں اور چینی سماج کے مختلف حلقوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اہم سیاسی ،اقتصادی ،ثقافتی اور سماجی موضوعات پر کھل کر اظہار خیال کر سکیں اور رہنمائی فراہم کر سکیں۔

یہ سوال بھی ذہن میں آتا ہے کہ سی پی سی کے رکن کون لوگ ہیں ؟ اس کا جواب نہایت سادہ ہے کہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ اٹھارہ سال سے زائد عمر کے افراد ، قطع نظر کہ اُن کی جنس ،قومیت یا سماجی اقتصادی حیثیت کیا ہے ، وہ پارٹی رکنیت کے اہل ہیں۔ سی پی سی کی یہ خوبی ہے کہ یہاں نوجوانوں ،خواتین اور مختلف اقلیتوں کی نمائندگی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔بدلتے وقت کے ساتھ سی پی سی نے بھی خود کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے اور اس وقت نئے عہد میں شی جن پھنگ کے چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظریات عوام میں انتہائی مقبول ہیں۔سی پی سی میں احتساب اور نظم و ضبط کا بھی ایک کڑا معیار ہے، یہی وجہ ہے کہ کسی بھی سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین یا کوتاہی کے مرتکب پارٹی عہدہ داروں کو فی الفور معطل کرنے سمیت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے۔

سی پی سی کی گورننس میں دوراندیشی اور دانشمندی دو نمایاں پہلو ہیں، اسی باعث پارٹی کے اہم اسٹریٹجک مقاصد میں "دو صد سالہ اہداف" کو نمایاں مقام حاصل ہے جسے نئی صدی میں چین کی دوراندیش قیادت کی اقتصادی سماجی ترقیاتی منصوبہ بندی قرار دیا جا سکتا ہے۔پہلا ہدف ہر اعتبار سے ایک معتدل خوشحال سماج کی تشکیل ہے جبکہ دوسرا ہدف چین کی فی کس جی ڈی پی کو معتدل ترقی یافتہ ممالک کے مساوی لانا ہے ۔

انہی اہداف کی روشنی میں چین کی جانب سے رواں برس غربت کے مکمل خاتمے سے ایک خوشحال سماج کے قیام کا خواب پایہ تکمیل کے قریب ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین اب گرین ترقی کے لیے کوشاں ہے تاکہ ماحول کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔چینی صدر شی جن پھنگ انسانیت کےمشترکہ مستقبل کے حامل سماج کے داعی ہیں اور اُن کی جانب سے ہمیشہ ترقی پزیر اور غریب ممالک کے حقوق کی بات کی جاتی ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ ایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے گورننس کے عالمی نظام کے تحفظ ، وبائی صورتحال سے دوچار معیشت کی بحالی ، بین الاقوامی امن و استحکام کے تحفظ سمیت اہم عالمی و علاقائی امور میں بھی فعال کردار ادا کیا جائے اور ترقی کے ثمرات کو تمام ممالک کے عوام تک پہنچایا جائے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616003 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More