’کاروں کے بغير اليکٹرانک گاڑيوں کی پاليسی، جيسے دولہا کے بغير شادی‘

image
 
پاکستان ميں حال ہی ميں بجلی سے چلنے والی گاڑيوں کے ليے ايک جامع پاليسی منظور کر لی گئی ہے، جس کا مقصد آلودگی ميں کمی اور موسمياتی تبديليوں کے اثرات سے نمٹنا ہے۔ ليکن ابتدائی مرحلے ميں کاريں اس پاليسی کا حصہ ہی نہيں۔
 
غلام حسين اپنی اہليہ اور تين بچوں کے ہمراہ اپنی موٹر سائيکل پر لاہور کی سڑکوں اور تنگ گليوں ميں باآسانی ادھر ادھر پھرتے رہتے ہيں۔ چاہے کوئی کام ہو يا رشتہ داروں کے گھر جانا، موٹر سائيکل ہر جگہ کام آتی ہے۔ لاہور کے ٹريفک رش ميں موٹر سائيکل کی سواری قدراﹰ خطرناک بھی ہے۔
 
پاکستان نے حال ہی ميں بجلی سے چلنے والی گاڑيوں کا منصوبہ متعارف کرايا ہے۔ حسين اس پيش رفت پر کافی خوش ہيں۔ موٹر سائيکل کے پيٹرول پر ان کا ماہانہ چار ہزار روپے يعنی لگ بھگ چوبيس ڈالر کے برابر خرچہ آتا ہے، جو بجلی سے چلنے والی گاڑی سے نہيں ہو گا۔ اس کا کہنا ہے، ''بجلی کی موٹر سائيکل سے ميرے اخراجات ميں خاطر خواہ کمی ہو گی۔‘‘ غلام حسين لاہور ميں متوسط طبقے کے رہائشی علاقے گلبرگ ميں ايک خاندان کے ليے ڈرائيور کی حيثيت سے ملازمت کرتا ہے۔ اس کی ماہانہ آمدنی تقريباً بيس ہزار پاکستانی روپے ہے۔
 
image
 
'اليکٹرانک وہيکل‘ پاليسی کی تفصیلات
طويل انتظار کے بعد پاکستان نے بجلی کی گاڑيوں يا 'اليکٹرانک وہيکل‘ (EV) کی پاليسی منظور کی ہے۔ البتہ آخری لمحات ميں کی گئی ايک ترميم کے نتيجے ميں گاڑيوں کو ابتدائی مرحلے سے خارج کر ديا گيا۔ ناقدين کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی سے چلنے والی گاڑيوں کے مالی اور ماحولياتی فوائد کے حصول ميں مزيد وقت لگے گا۔
 
نئی پاليسی ميں اليکٹرانک گاڑياں تيار کرنے اور خريدنے والوں کے ليے مراعات بھی رکھی گئی ہيں۔ اس پاليسی کی منظوری وزير اعظم عمران خان نے پچھلے سال دی تھی تاہم اس کا باقاعدہ اعلان دس جون کو کيا گيا۔ اس کا مقصد موسمياتی تبديليوں سے بچنا اور آلودگی کم کرنا ہے۔ پاکستانی حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ پانچ سالوں ميں ايک لاکھ اليکٹرک کاريں، موٹر سائيکليں، بسيں اور رکشہ سڑکوں پر لائی جائيں۔ سن 2030 تک سڑکوں پر چلنے والی تيس فيصد گاڑياں بجلی سے چلنے والی گاڑياں ہونی چاہييں۔ پہلے مرحلے ميں گاڑيوں کو اس ليے خارج کيا گيا ہے تاکہ مکمل توجہ موٹر سائيکلوں اور رکشہ پر رکھی جائے کيونکہ يہی گاڑياں زيادہ تر نقل و حمل کا ذريعہ بنتی ہيں۔
 
البتہ سب اس سے متفق نہيں۔ 'پاکستان اليکٹرک وہيکلز اينڈ پارٹس مينوفيکچررز اينڈ ٹريڈرز ايسوسی ايشن‘ کے جنرل سيکرٹری شوکت قريشی کے بقول نئی پاليسی ميں اليکٹرک کاروں کو باہر رکھنا بالکل ايسا ہی ہے جيسا شادی کی تقريب سے دولہا کو باہر رکھنا۔
 
موسمياتی تبديليوں کے حوالے سے حکومت کے مشير ملک امين اسلم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا ہے کہ کار یا گاڑيوں کو پاليسی ميں بعد ميں شامل کيا جائے گا۔
 

Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE: