مصطفٰے کمال وٹو
آپ اگر کسی کو اپنے ماضی کا کوئی واقعہ بتاتے ہیں تو گویا وہ آپ کی تاریخ
ہی ہے۔تاریخ اچھی یا بری ہوسکتی ہے کیونکہ یہ آپ کے اعمال کا ہی کچا چھٹہ
ہوتی ہے۔مگر جب کوئی آپ کی تاریخ ہی غلط کردے تو آنے والی نسلیں گمراہ
ہوجاتیں ہیں۔ایسا ہی کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا۔ہماری تاریخ کو جان بوجھ کر
الٹ دیا گیا۔ہمارے ماضی کے ہزاروں اصل حقائقق کو جھوٹی تاریخ کے اندر سمو
دیا گیا۔میں آپ کی توجہ ان حقائق میں سے ایک بنیادی حق کی طرف مبذول کروانا
چاہتا ہوں تاکہ آپ کو اندازہ ہوسکے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔جھوٹی تاریخ کی
ابتدا اہل توریت سے ہوتی ہو انجیل مقدس۔اور قرآن حکیم تک پہنچ کر منتہی ہو
جاتی ہے۔تاریخ پے اتھارٹی علما مغرب کو حاصل ہے اور انہی کی کوششوں کے
نتیجے میں علما مشرق بھی علما مغرب کی تقلید کرتے دکھادیتے ہیں ہم مسلمان
بلکل قرآن سے استفادے کے چکر میں نہیں ہیں اور یہی بات علما مغربی کی
کامیابی کی داغ بیل ڈالتی ہے۔مغربی علما نے ہماری ابتداء تاریخ کچھ اس
انداز سے تبدیل کی اور اپنے فن کی بنیاد رکھی کہ آج کا مورخ ان کی تقلید
کیے بنا رھ ہی نہیں سکتا جتنے بھی دور حاضر کے مورخ ہیں سب جھوٹے ہیں۔علما
مغرب و علما جدید کی باتیں ایک دوسرے سے پیوستہ ہیں اور قاری قرآن کے لیے
باعث اذیت۔مسلمانوں کے تصدیق شدہ مورخ جن کی طرف پیمبر حق نے ہماری رہنمائی
کی آپ نے بتایا کہ تاریخ کس سے پوچھنی ہے نسب کس سے دریافت کرنا ہے اھل علم
اور راسخ العلم کون ہیں۔اور وہ آپ کے قریبی لوگوں سے تمسک رکھنے والے گنتی
کے چند مسلمان مورخین ہیں جنہوں نے ایک سچے مسلمان کی سچائی سے تواضع کی
اور تاریخ کو کھول کھول کر بیان کردیا علما مغرب کا ابلیسی جال صلیبی جنگوں
کے نتیجے میں ہم مسلمانوں پے ڈالا گیا اور نتجتہ یہ رھا کہ انہوں نے ہمارے
آبا کی کتابوں کو خود پڑھا علم سیکھا اور مکرو فریب سے ان کتابوں کے مصنفین
کے نام اپنے نام سے تبدیل کردیے اور زبان بدل کر شائع کردیں۔اور ان کتابوں
سے حاصل ہونیوالے علم کی تشعیر کے لیے بڑی بڑی یونیورسٹوں کی بنیاد رکھ
ڈالی اور لگے اقوام عالم کو سبق دینے۔اور نسلیں گمراہ کردیں اور خود بھی
گمراہی کی دلدل میں پھنستے چلے گئے۔موضوع طوالت اختیار کرتا جارھا ہے اور
میں نے ایک بنیادی حق کی بات کی تھی اس لیے اس کی طرف پلٹتے ہیں ۔سرٹیفائیڈ
مسلمان مورخ کے مطابق آدم علیہ سلام آج سے نوھزارچار سو اکتالیس سال پہلے
زمین پر اتارے گئے۔یہی ہماری اصل تاریخ ہے اور اس کے برعکس پیش کی جانے
والی موجودہ مغربی تعلیم جو کروڑوں سال کی قدامت ظاہر کرتی ہے صرف لوگوں کو
گمراہ کرنے کرنے کے سوا اور کوئیحثیت نہیں رکھتی اﷲ مسلمان قوم کو اپنی
کتاب وسنت سے استفادے کی توفیق عطا کرے۔
خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوہ دانش افرنگ
میری آنکھوں میں ہے سرمہ خاک نجف ومدینہ
|