آج کی عورت اور تعلیم

آج میں ایک ایسی عنوان پر بات کرنے جا رہا ہوں جو آج کے اس دور (جسے Modern world کہا جاتا ہے)کے لوگوں کے لیئے انتہائی اہم ہے۔

اگر آپ اپنے سوچ کو ذرا ماضی کی طرف لے جائیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس وقت کے لوگوں میں شعور کی کمی ہوا کرتی تہی۔اور شعور کی کمی کی وجہ سے لوگ اپنے خون کے رشتوں کو بہی ہمدردی کی نظر سے نہیں دیکھتے تہے دوسرے لوگ تو دور کی بات ہے۔کیوں کہ اس وقت کے لوگوں میں تعلیم کی کمی تہی بہت ہی کم لوگ ہوا کرتے تھے جو تعلیم کی دولت سے پر تھے۔

پھر جب ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے اور انسان کوانسانیت کی تعلیم دی کہ اصل میں انسان ہوتا کیا۔پہر آہستہ آہستہ لوگ ایک دوسرے اور اپنے خونی رشتوں کو پہچاننے لگے اور اس طرح لوگوں میں انسانیت پیدا ہوتی گئی اور ایک دوسرے کو پہچاننے لگے۔

آپ کو تو پتہ ہی ہوگا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے عورتوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا تھا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو پہر اس ظلم سے نجات دلائی اور عورتوں مرد کے برابر آکر کھڑا کیا۔

جس نبی نے عورتوں کو ظلم سے نجات دلائی اور زندگی بسر کرنے کا طریقہ کار سکھایا وہ عورت آج بے حیائی کی انتہا پر آ پہنچی ہے۔کوئی ٹک ٹاک پہ اپنی بے حیائی کی مثال بنتی ہیں تو کوئی ڈرامو اور فلموں میں۔آج کل بے حیائی کی انتہا ہوگئی ہے۔کہاں گئی وہ عورتیں جن کے کے سر سے اگر غلطی سے اگر دوپٹا ہوا میں اڑ جاتا تہا تو وہ کئی روز اس سچ میں ہوتی تہیں کے کسی نے دیکھا تو نہیں،ورنا ھم قیمت کے روز اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے پروردگا کو کیا منہ دکھائینگے۔یہ ہوتی تھی عورت کی خوبصورتی اور حیا۔میں آپ کو بتاتا چلوں کہ یہ جو عورتیں تہیں ان میں تقریبا عورتیں تعلیم یافتہ نہیں تہیں۔
اگر آپ آج اپنے چوطرف دیکھیں تو آپ کو پتا چلے گا کے اصل میں دوش کس کا ہے۔آج کل لڑکے اور لڑکیاں اسکول،کالج اور یونیورسٹی تک پڑھتی ہیں لیکن سر پہ دوپٹا تک نہیں۔بازاروں میں جاتی ہیں سر پر دوپٹا تک نہیں۔لیکن کیوں۔؟ آپ گاوں والی عورتوں کو کبھی دوپٹا اوڑھے بغیر نہیں دیکھیں گے۔ان میں سے اکثر تو پڑھی لکھی بہی نہیں ہیں لیکن پہر بہی اپنی حیا اور عزت کی حفاظت کرتی ہیں۔

اب میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں کہ کثور(دوش) اصل میں ہے کس کا تعلیم کا یا تربیت کا۔۔۔؟

پتا ہے آپ کو اصل میں بات کیا ہے کہ آج کل لوگوں میں وہ تعلیم وہ ادب اور کلچر نہیں رہی۔ہم سب نے اپنی کلچر اور ادب کو چھوڑ کر یورپی کلچر کو اپنایا ہے۔

اور بہت جلد وہ قومیں برباد ہوجاتی ہیں جن میں سے حیا،غیرت اور کلچر اور ادب نکل جاتیں ہیں۔
 

Ghulam Fareed Dahani
About the Author: Ghulam Fareed Dahani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.